‫‫کیٹیگری‬ :
20 January 2017 - 22:07
News ID: 425815
فونت
ڈاکٹر طاہر امین:
ملتان میں انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی زیڈ یو کے وائس چانسلر نے کہا کہ گزشتہ ۳۰ برسوں میں پاکستان میں ایسی تبدیلیاں آئی ہیں جسے کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا، ہم نے ۶۰ ہزار سے زائد عام افراد کو اس جنگ میں جھونک دیا، اب تک ۵۰۰ سے زائد خودکش حملے ہو چکے ہیں۔
کانفرنس

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طاہر امین نے پاکستان میں دہشت گردی، انتہاپسندی میں اندرونی اور بیرونی عناصر کے محرکات موضوع پر شعبہ سیاسیات کے زیراہتمام ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کا غلط تصور دہشت گردی کی بڑی وجہ ہے، پاکستان میں موجودہ حالات کی ذمہ داری بیرونی قوتوں پر ڈالنا درست نہیں، ریاست بھی ذمہ دار ہے، یونیورسٹیوں کو اپنے کلچر اور ماڈرن ازم کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 30 برسوں میں پاکستان میں ایسی تبدیلیاں آئی ہیں جسے کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا، ہم نے 60 ہزار سے زائد عام افراد کو اس جنگ میں جھونک دیا، اب تک 500 سے زائد خودکش حملے ہو چکے ہیں، ہمارے ہاں کئی طرح سے تشدد کیا جا رہا ہے، جس میں لسانی، فرقہ پرستی اور نسلی شامل ہیں۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس میں ریاست بھی ملوث ہے، ریاست کی پالیسیوں نے جو اثرات چھوڑے ہین اس کا سامنا آج کے پاکستانی کر رہے ہیں، ہم نے اثرات کو جانے بغیر فارن پالیساں ترتیب دیں، جس کے نتائج اب سامنے آ رہے ہیں۔

معروف تجزیہ کار پروفیسر پیٹر مالدن نے 90 کی دہائی میں کہا تھا کہ طالبان پاکستان کے لئے مسائل پیدا کریں گے۔ ہم نے اس کو مذاق جانا مگر آنے والے وقت نے ثابت کیا کہ ان کی ریسرچ ٹھیک تھی ۔

یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ یاسمین نے کہا کہ ریاست کو مضبوط کرنا چاہیے۔

لمز یونیورسٹی لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر محمد وسیم نے کہا کہ دہشت گردی نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ چیئرمین گیلپ ڈاکٹر عجاز شفیع گیلانی نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ پاکستان کی نہیں بلکہ امریکہ کی تھی۔

ڈاکٹر مقرب اکبر نے کہا کہ پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس کے لیے اس نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬