06 April 2017 - 22:01
News ID: 427342
فونت
شام کے صدر :
شام کے صدر نے ایک مغربی میڈیہ سے گفت و گو کرتے ہوئے کہا : دہشت گردوں کے خلاف میری کامیابی صیہونی حکومت ، ترکی ، فرانس ، برطانیہ ، سعودی عرب اور قطر کے خلاف کامیابی ہے ۔
بشار اسد

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے ایک اخبار سے اپنے گفت و گو میں بیان کیا : جنگ کامیابی کے سوائے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اگر ہم لوگ اس جنگ میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں یعنی ملک شام دنیا کے نقشہ سے مٹ جائے گا ۔

انہوں نے ایران، روس اور حزب اللہ کی جانب سے شامی فوج کی حمایت و مدد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : مغربی ممالک نے شام میں دہشت گردوں کے خلاف کبھی بھی جنگ نہیں کی بلکہ بدستور ان کی حمایت کر رہے ہیں۔

بشار اسد نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : شامی فوج نے عوامی حمایت اور اسلامی جمہوریہ ایران، حزب اللہ اور روس کی مدد سے دہشت گردوں کے مقابلے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اگر شام کی فوج اور حکومت، عوام کے تمام طبقات کی نمائندہ نہ ہوتی تو ملت شام کے درمیان ایسا فکری اتحاد قائم نہ ہوتا۔

انہوں نے تاکید کی : بعض یورپی ممالک، دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر حمایت کر رہے ہیں اور وہ ہزاروں دہشت گرد شام بھیج چکے ہیں لہذا اگر یورپ، اس مرحلے میں اپنی مدد کرنا چاہتا ہے تو اسے دہشت گردوں کی حمایت و مدد بند کر دینا چاہئے۔

شام کے صدر نے یورپی ممالک اور شامی حکومت کے درمیان سیکورٹی تعاون کے بارے میں کہا : شام میں بحران شروع ہونے اور فرانس کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کے بعد دمشق نے تمام یورپی ممالک کے ساتھ سیکورٹی تعاون روک دیا کیونکہ سیاسی دشمنی کے ہوتے ہوئے سیکورٹی تعاون نہیں ہو سکتا لہذا سیاسی اور سیکورٹی معاہدہ طے پانا چاہئے۔

انہوں نے بیان کیا : حکومت شام کی اجازت کے بغیر کسی بھی طرح کی مداخلت، جارحیت شمار ہوتی ہے اور ہر قسم کی فضائی اور غیر فضائی مداخلت غیر قانونی اور شام پر حملہ ہے۔

شام کے صدر نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا اعتدال پسند مخالف بھی موجود ہیں؟ کہا : کوئی بھی اعتدال پسند مخالف نہیں ہے بلکہ موجودہ تمام مخالفین دہشت گردوں جیسی ہی کارروائیاں کر رہے ہیں اور بیرونی ممالک سے رابطے میں ہیں اور ان کے اشاروں پر کام کرتے ہیں۔

بشار اسد نے اپنی گفت و گو میں اشارہ کرتے ہوئے کہ اکثر شامی عوام، ملک میں فیڈرل نظام کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ منصوبہ شام کی تقسیم کا مقدمہ ہے، تاکید کے ساتھ کہا کہ شام میں جنگ ختم ہونے کے سلسلے میں ماضی کی نسبت زیادہ امید نظر آ رہی ہے۔

واضح رہے کہ مغرب ممالک اور صیہونی حکومت نے ٹھان لیا تھا کہ کسی بھی طرح سے بشار اسد کا تختہ پلٹ کر اس ملک پر اپنا قبضہ جما لیا جائے مگر شام کی غیور عوام نے اپنا خون دے کر اپنے سرزمین کو ضمیر فروشوں سے بچا لیا ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۲۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬