رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی شرکت سے اس ملک کی قومی سلامتی کونسل کے تشکیل پانے والے اجلاس میں شام پر امریکہ کے میزائل حملے کا جائزہ لیا گیا اور اس حملے کو جارحیت اور بے عقلی نیز بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
روس کی قومی سلامتی کونسل نے اسی طرح شام پر امریکہ کے میزائل حملے کے نتائج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس قسم کے اقدامات سے دہشت گردی کے خلاف مہم پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
روس کی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف شامی فوج کے حملوں کی حمایت میں روسی فضائیہ کی دہشت گردی مخالف کارروائیاں جاری رکھے جانے کے مسئلے پر بھی غور کیا گیا۔
دوسری جانب روس کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ شام کی فضائیہ کی دفاعی توانائی بڑھانے کے لئے روس کی حمایت جاری رہے گی۔
فرانس پریس کے مطابق روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی ہدایات پر شام پر امریکہ کے ہونے والے میزائل حملے کے بعد شام کی فضائیہ کی دفاعی توانائی میں اضافہ کیا جائے گا۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے شام کی حساس بنیادی تنصیبات کا تحفظ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات عمل میں لائے جانے پر غور کیا جا رہا ہے کہ جن سے شامی فضائیہ کی دفاعی توانائی میں اضافہ ہو سکے۔
کریملین کے ترجمان ڈیمتری پیسکوف نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شام پر امریکہ کا میزائل حملہ عملی طور پر دہشت گردوں کی حمات کے لئے ہوا ہے، کہا ہے کہ اس حملے سے سب سے زیادہ داعش سمیت مختلف دہشت گرد گروہوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے شام کے علاقے حمص میں الشعیرات ایربیس پر انسٹھ ٹام ہاک کروز میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ یہ حملہ صوبے ادلب میں خان شیخون پر ہونے والے کیمیائی حملے کے بہانے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکی کانگریس کی اجازت کے بغیر کیا گیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/