‫‫کیٹیگری‬ :
29 April 2017 - 12:44
News ID: 427799
فونت
یہ بات نہایت اہم ہے کہ تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے پاکستان میں دہشتگردی میں را اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی NDS کی مداخلت کے حوالے سے نہایت سنسنی خیز انکشافات کے دو روز بعد افغانستان سے یہ اہم بھارتی وفد غیر اعلانیہ طور پر پاکستان پہنچا۔ اسی طرح پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والے نے دفتر خارجہ میں پاکستانی حکام سے پاکستان میں دہشتگردی کرنے پر مامور گرفتار بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی سزا کیخلاف اپیل کی ہے۔
ثاقب اکبر


تحریر: ثاقب اکبر

پاکستان میں ہر طرف یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ یہ جندال کون ہے؟ یہ سجن جندال پاکستان میں کس کا سجن ہے۔ اس سلسلے میں مریم نواز نے اطمینان دلایا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر میسج میں لکھا ہے:Mr. Jindal is and old friend of the Prime Minister. Nothing "secret" about the meeting & should not be blown out of proportion. Thank you. مسٹر جندال وزیراعظم کے پرانے دوست ہیں۔ ان کی میٹنگ کے بارے میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیا جائے۔ شکریہ۔ البتہ ان کی وضاحت کے باوجود سوال اپنی جگہ پر باقی ہے۔ سماء نیوز نے 27 اپریل کو مری میں وزیراعظم سے ملنے والے اس بھارتی تاجر کے بارے میں یہ خبر دی ہے کہ سماء نے بھارتی تاجر سجن جندال کو جاری ویزے کی نقل حاصل کی لی ہے۔ 25 اپریل کو جاری کئے گئے ویزے میں اسلام آباد اور لاہور جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ بھارتی کاروباری شخصیت سجن جندال کو وفد سمیت پاکستان میں پولیس رپورٹنگ سے بھی استثنٰی دیا گیا تھا۔ سماء نے اپنی ویب پر یہ بھی لکھا ہے کہ واضح رہے کہ بھارتی وفد کو اسلام آباد اور لاہور جانے کی اجازت تھی، تاہم وہ مری بھی گھوم آئے۔

دنیا نیوز نے اپنے ذرائع سے 28 اپریل کو خبر دی ہے کہ سجن جندال کی وزیراعظم سے ملاقات گذشتہ روز مری میں ہوئی۔ سجن جندال کی سربراہی میں تین رکنی بھارتی وفد گذشتہ روز 12 بج کر 5 منٹ پر پاکستان پہنچا۔ بھارتی وفد نے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد کا وقت مری میں گزارا۔ بھارتی وفد مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چھ بجے خصوصی طیارے سے واپس روانہ ہوا۔ مبصر ڈاٹ کام کے مطابق بھارتی وفد نے نریندر مودی کا خصوصی پیغام وزیراعظم کو پہنچایا۔ بھارتی وفد کی پاکستان آمد اور ملاقاتوں کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے اظہار لاعلمی کیا ہے۔ مبصر ڈاٹ کام نے یاد دلایا ہے کہ سجن جندال وزیراعظم نواز شریف کی نواسی کی شادی میں بھی شریک ہوئے تھے جبکہ نریندر مودی کو رائے ونڈ لانے میں بھی سجن جندال کا اہم کردار بتایا جاتا ہے۔ مبصر ڈاٹ کام اور دیگر اداروں نے یہ بات واضح طور پر کہی ہے کہ سجن جندال بھارتی وزیراعظم کے قریبی دوست ہیں۔

بعض مبصرین کی یہ رائے بھی ہے کہ ان کے بھارتی خفیہ اداروں کے ساتھ بھی روابط خاصے نزدیکی ہیں، جس کا اظہار وہ مختلف مواقع پر پاکستانی فوج کے خلاف اپنے اظہارات میں کرتے رہتے ہیں۔ چنانچہ جب پٹھان کوٹ میں بھارتی چھاؤنی میں ایک حملہ ہوا اور جس کا الزام فوری طور پر پاکستان پر لگایا گیا، سجن جندال نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، پاکستان کے اداروں کو دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دینے میں دیر نہ لگائی اور اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا:Very unfortunate that whenever India & Pakistan start a dialogue, agencies in Pakistn create terror to remain relevant. یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ جب بھی ہندوستان اور پاکستان مذاکرات شروع کرتے ہیں پاکستانی ایجنسیاں دہشت گردی کر دیتی ہیں، تاکہ وہ اپنا جواز باقی رکھیں۔ ان کے نونہال فرزند پارتھ جندال بھی اس طرح کے ٹویٹ کرنے میں پیچھے نہیں، چنانچہ انہوں نے 21 ستمبر 2016ء کو رات 12 بج کر 53 منٹ پر یہ ٹویٹ کیا:Pakistan army why are you such cowards? Fight like men if you want-grow some guts you spineless cowardly disgusting excuse for a country.پاک فوج! تم اتنے بزدل کیوں ہو؟ گر لڑنا چاہتے ہو تو مردوں کی طرح لڑو۔ کچھ صلاحیت پیدا کرو، بے ضمیر، بزدل ،منفور سپوتو۔

اے آر وائی کے مطابق سجن جندال اور وزیراعظم نواز شریف کا تعارف 2014ء میں اس وقت ہوا، جب نواز شریف نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے بھارت گئے تھے اور وہاں سجن جندال نے انہیں اپنے گھر چائے پر بلایا تھا، جس کے بعد لوہے کی صنعت سے تعلق رکھنے والے ان دونوں تاجروں کے درمیان تعلقات بڑھتے گئے۔ اے آر وائی کی مذکورہ خبر میں تو بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کی سجن جندال سے پہلی ملاقات 2014ء میں ہوئی، جبکہ مریم نواز نے اپنے پیغام میں انہیں وزیراعظم کا پرانا دوست کہا ہے۔ تاہم یہ سجن جندال بھارتی وزیراعظم کے بھی سجن ہیں۔ چنانچہ اے آر وائی کے مطابق سجن جندال بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دوست ہیں اور ماضی میں نواز شریف اور مودی کے درمیان ایلچی کا کردار ادا کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مودی کے دورہ پاکستان میں بھی سجن جندال نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ نواز شریف کی سالگرہ اور ان کی نواسی کی شادی پر بھی سجن جندال اہلیہ کے ساتھ پاکستان آ چکے ہیں۔ شریف خاندان اور جندال خاندان کی دوستی کی بڑی وجہ لوہے کا کاروبار ہے۔

سجن جندال کا لوہے کا کاروبار بھارت سے نکل کر دیگر کئی ملکوں میں پھیل چکا ہے، جن میں جاپان اور افغانستان بھی شامل ہیں۔ چنانچہ وکی پیڈیا اور اے آر وائی کی رپورٹ کے مطابق سجن جندال کی کمپنی جے ایس ڈبلیو لوہے اور سٹیل کی پیداوار میں بھارت کی دوسری بڑی نجی سٹیل ملز ہے، جو کہ دنیا کی چھٹی بڑی اور جاپان کی دوسری بڑی سٹیل کمپنی جے ایف ای کے ساتھ توسیعی منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ سجن جندال افغانستان میں بھی سرمایہ کاری کر چکے ہیں اور اپنا خام مال براستہ پاکستان افغانستان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ایک بھارتی اخبار کے مطابق سجن جندال بھارت کے اس کنسورشیم کا حصہ ہیں، جس نے افغانستان کے علاقے حاجی گت کے پہاڑ میں موجود لوہے کے ذخائر خریدے ہیں۔ اس اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سجن جندال کی خواہش ہے کہ افغانستان کے پہاڑوں سے خام مال خیبر پختونخوا سے ہوتا ہوا کراچی آئے اور پھر وہاں سے بھارت جائے۔ اس سلسلے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے موجودہ دورے کے لئے وہ کابل سے ہی خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچے تھے۔

بین الاقوامی سیاسی و سفارتی معاملات میں ثالثی کے عالمی ماہر فیصل محمد کا ایک انکشاف بھی اس ملاقات کے حوالے سے سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں پوری رپورٹ کچھ یوں ہے: بروسلز (UNN) دو روز قبل امریکی ڈیفیس سیکرٹری آف اسٹیٹ کے نام نواز شریف کا اہم پیغام اور جندال کے ذریعے مودی کا نواز شریف کو اہم پیغام ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے۔ اس بات کا انکشاف بین الاقوامی سیاسی و سفارتی معاملات میں ثالثی کے عالمی ماہر فیصل محمد نے کیا۔ بھارتی خبر رساں ادارے UNN سے ایک خصوصی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ جندال کا کابل میں RAW اور NDS کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد پاکستان آنا، انتہائی اہمیت کا حامل ایجنڈا ہے۔ فیصل محمد کے مطابق نریندر مودی نے نواز شریف کے بھارت کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کو خطے کے لئے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے انہیں یقین دلایا ہے کہ ہندوستان اور اس کے دوست ممالک نواز شریف کا ساتھ دیں گے۔ فیصل محمد کے مطابق نریندر مودی کے اس پیغام کے بعد نواز شریف تمام صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلے تیار رہنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔

ہم نہیں کہہ سکتے کہ فیصل محمد کے اس تبصرے کی حقیقت کیا ہے اور اس میں سچائی کا کتنا عنصر موجود ہے، لیکن یہ بات نہایت اہم ہے کہ تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے پاکستان میں دہشت گردی میں را اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی NDS کی مداخلت کے حوالے سے نہایت سنسنی خیز انکشافات کے دو روز بعد افغانستان سے یہ اہم بھارتی وفد غیر اعلانیہ طور پر پاکستان پہنچا۔ اسی طرح پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والے نے دفتر خارجہ میں پاکستانی حکام سے پاکستان میں دہشتگردی کرنے پر مامور گرفتار بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی سزا کے خلاف اپیل کی ہے۔ نیز بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ان حالات میں یہ سوچنا کہ 27 اپریل کو مری میں فقط دو کاروباری حضرات کی ایک دوستانہ ملاقات ہوئی ہے، سادہ اندیشی کے سوا کچھ نہیں۔ جبکہ پاکستان کے وزیراعظم خود بھی آج ایک بڑے گرداب سے گزر رہے ہیں اور انہیں ہر طرح کے دوستوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر جب قطری شہزادے کے دونوں خطوط ناکارہ قرار پا چکے ہیں۔ /۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬