‫‫کیٹیگری‬ :
18 September 2017 - 19:43
News ID: 430002
فونت
حجت الاسلام والمسلمین سید محمد واعظ‌ موسوی:
سرزمین ایران کے مشھور عالم دین حجت الاسلام والمسلمین سید محمد واعظ‌ موسوی نے یہ کہتے ہوئے کہ معنوی کمالات اور فقاہت کی چونٹیوں تک پہونچنا اور لوگوں کی خدمت ، طلاب کا اہم ترین مقصد ہونا چاہئے کہا: طلاب منصب و مقام کی لالچ سے حوزہ میں نہ آئیں اور ھرگز منصب کو اپنی منزل نہ جانیں ۔
حجت الاسلام والمسلمین سید محمد واعظ‌ موسوی

حجت الاسلام والمسلمین سید محمد واعظ‌ موسوی نے رسا نیوز کے رپورٹر سے گفتگو میں حوزات علمیہ کے نئے تعلیمی سال کے آغاز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مکتب امام صادق(ع) کی شاگردی باعث فخر و مباہات جانا اور کہا کہ ہر کسی کو یہ توفیق نصیب نہیں ہوتی ۔

حوزه علمیہ میں درس خارج کے استاد نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حوزہ علمیہ میں آنے والے افراد اپنی توانائی کے ساتھ ساتھ دین کی خدمت کو اپنی ذمہ داری جانیں کہا: کم نہیں ہیں ایسے لوگ جو حوزہ میں غیر الھی مقاصد کے تحت آتے ہیں اور جب اس بات کا احساس کرتے ہیں کہ اپنے مقصود تک نہیں پہونچ سکتے تو کئی برس درس پڑھنے کے بعد اس لائن میں آکر پچھتاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا: ایران میں انقلاب اسلامی کی پیروزی اور حکومت کے تشکیل کے بعد بہت ساری ذمہ داریاں اور مناصب علما کے حوالے کئے گئے ، اس چیز نے دیگر بعض افراد کے ذھن میں بھی بڑی بڑی پوسٹوں تک پہونچنے کا گمان پیدا کردیا اور طلاب نے اپنی اخلاقی اور علمی کاوشیں چھوڑ دیں ۔

حجت الاسلام والمسلمین موسوی نے کہا: بہت سارے طلاب یہ تصور کرتے ہیں ان کی عمر کا اچھا خاصہ حصہ گذر چکا ہے مگر وہ ابھی تک کسی اچھے منصب تک نہیں پہونچ سکیں ہیں جبکہ ایک طالب علم ھرگز کسی منصب کو اپنی منزل نہ جانے بلکہ معنوی کمالات اور فقاہت کی چونٹیوں تک پہونچنا اور لوگوں کی خدمت طلاب کا اہم ترین مقصد ہونا چاہئے نیز طلاب اس راہ میں موجود تمام مشکلات و سختیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں ۔

انہوں نے حوزہ علمیہ کے ذمہ داروں کو طلاب کے انتخاب پر دقت کرنے کی تاکید کی اور کہا: نئے آنے والے طلاب سے قریبی تعلقات قائم کئے جائیں تاکہ وہ اپنا مقصد اور اپنی راہ معین کرسکیں ، حوزہ علمیہ میں فقط وہی رہیں جو حوزہ میں رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

حوزه علمیہ میں درس خارج کے استاد نے کہا: طلبگی کے ابتدائی دور میں گذشتہ علما و بزرگان کی زندگی کا مطالعہ کرنے کی تاکید کی جائے تاکہ طالب علم اس راہ میں موجود تمام مشکلات کو پہچان سکے اور اگر خود بھی کسی دور میں اس طرح کی مشکلات سے روبرو ہو تو میدان چھوڑ کر بھاگنے کے بجائے بزرگان کی سیرت کو نمونہ عمل بناتے ہوئے ڈٹ جائے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۸۳

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬