07 October 2017 - 19:30
News ID: 430273
فونت
حجت الاسلام سید مرتضی کشمیری:
یوروپ میں حضرت آیت الله سیستانی کے نمائندہ نے کہا: نماز و روزہ جیسی عبادتیں اگر انسان کو برائیوں اور منکرات سے دوری کا سبب نہ بنے تو یہ عبادتیں بے سود ہیں ۔
 سید مرتضی کشمیری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یوروپ میں حضرت آیت الله سیستانی کے نمائندہ حجت الاسلام سید مرتضی کشمیری نے موسسہ امام المنتظر (عج) مالمو سوئڈ میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عراقی حکمراں نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ملک کو اس طرح چلائیں گے کہ لوگ پرسکون زندگی بسر کرسکیں گے مگر موجودہ حالات ڈکٹیٹر صدام حسین کے دورہ حکومت سے بھی کہیں زیادہ بدتر ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: عراقی حکمراں اس بات کو فراموش کر بیٹھے ہیں کہ امیرالمومنین علی (ع) کمزوروں کے حامی ، مظلوموں کے مدافع اور حق کو برپا کرنے والے ہیں ، مسلمانوں کو برابر کے حق دینے ، عدالت کو اجرا کرنے اور اسلامی ریاستوں کی رسیدگی کرنے کے حوالے سے حضرت امام علی علیہ السلام کی حیات کی بہت ساری داستانیں موجود ہیں کہ جس سے درس لینا بہت ضروری ہے ۔

یوروپ میں حضرت آیت الله سیستانی کے نمائندہ واضح طور سے کہا: عراقی حکمراں ایسے حالات میں امیرالمومنین علی (ع) کی پیروی کے دعویدار ہیں کہ وہ امام علیہ السلام کے سیرت اور اخلاقیات سے کوسوں دور ہیں ، ملک کی عوام فقر و مشکلات سے روبرو ہے جبکہ ان کے اولادیں عیش و عشرت کی زندگی بسر کررہی ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: نماز و روزہ جیسی عبادتیں اگر انسان کو برائیوں اور منکرات سے دوری کا سبب نہ بنے تو یہ عبادتیں بے سود ہیں ، ہم درحال حاضر دیکھ رہے ہیں کہ لوگ نمازیں پڑھتے ہیں مگر اخلاقیات سے کوسوں دور ہیں اور مال دنیا کے پیچھے ہیں ۔

حجت الاسلام کشمیری نے یاد دہانی کی : مومن انسان جب مجلسوں میں حاضر ہو تو ظلم و ستم سے مقابلے اور دین حضرت محمد (ص) کے احیاء میں حضرت سید الشهدا (ع) کے راستے پر چلے ، مجلسوں میں ہماری شرکت فائدہ بخش ہونی چاہئے نیز تعلیمات دین اسلام کو جامہ عمل پہنانے کا باعث بننا چاہئے ۔

انہوں نے آخر میں حوزہ علمیہ مرحوم آیت الله کشمیری کی معرفی کی اور کہا: حضرت آیت الله سیستانی نے نجف اشرف عراق میں بیرونی طلاب سے مخصوص ایک حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی ہے تاکہ شائقین اس حوزہ علمیہ میں تعلیم حاصل کرسکیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۱۶

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬