‫‫کیٹیگری‬ :
07 October 2017 - 22:11
News ID: 430274
فونت
حزب الله کی مرکزی کونسل کے رکن:
حزب الله لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن نے واضح طور سے کہا کہ سعودیہ اور لبنان میں موجود ان کے اتحادیوں کے سوا شام کے سبھی دشمنوں نے اپنی ہار کا اعتراف کرلیا ہے ۔
حجت الاسلام شیخ نبیل قاووق

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب الله لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن حجت الاسلام شیخ نبیل قاووق نے عیتیت لبنان میں منعقد ایک شھید کی مجلس ترحیم میں تقریر کرتے ہوئے کہا: جب غاصب صھیونی ، حزب اللہ سے جنگ کرنے کی ہمیت نہ کرسکے تو انہوں نے استقامت کی تضعیف کے لئے تکفیریوں اور امریکی پابندیوں کا سہارا لیا ۔

انہوں نے مزید کہا: غاصب صھیونیوں نے بارہا تجربہ کیا ہے اور ہر بار ان کا اس طرح کا اقدام استقامت کے ارادہ میں استحکام اور پیروزی کی جانب گامزن ہونے کا سبب بنا ہے ۔

حجت الاسلام قاووق نے تاکید کی: اسرائیل کے وزیر جنگ نے اس بات کا خود اعتراف کیا ہے کہ وہ شام میں ہار چکے ہیں اور بشار اسد کامیاب ہوچکے ہیں نیز وہ تکفیریوں کے وسیلہ اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے  ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حزب اللہ نے شام میں موجود خطرات کو اپنی اسٹراٹیجیک میں بدل دیا تاکہ دشمن کے محاسبات کو بدل کر علاقہ کا نقشہ بدل دے اور تکفیری – صھیونی پروجیکٹ کو خاک میں ملا دے ۔

حزب الله کی مرکزی کونسل کے رکن نے مزید کہا: سعودیہ اور لبنان میں موجود ان کے اتحادیوں کے سوا امریکا اور شام کے تمام مخالفین نے اپنی ہار کا اعتراف کرلیا ہے ، سعودیہ کو آج بھی شام میں جنگ باقی رکھںے پر اصرار ہے ، سعودیہ ، داعش کی عمر بڑھانے میں کوشاں ہے تاکہ شام اور حزب اللہ سکون نہ رہ سکیں ۔

انہوں نے دیرالزور اور صحرائے شام میں شامی فوج اور ان کے اتحادیوں کے خون بہانے کے لئے داعش کے ہاتھوں امریکا کی انجام پانے والی نئی سازش اور چالبازیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امریکا ہرگز داعش کی حمایت سے شرم نہیں کرتا اور فرات کی جانب شامی فوج کے بڑھتے ہوئے قدم کو روکنے میں روڑے اٹکانے کو پوشیدہ نہیں کرتا ، امریکا اپنے سیاسی اہداف کی تکمیل میں داعش سے استفادہ کی تاکید کرتا ہے ۔

اس لبنانی عالم دین نے تاکید کی کہ ہم جب داعش اور جبہۃ النصرۃ سے لڑتے ہیں تو شھریوں کی حمایت اور اپنی سرزمین کی امنیت و ثبات میری نگاہوں میں ہوتا ہے کہ جو کاملا لبنان کے حق میں مفید ہے ، لبنان کی امنیت و ثبات ، شام کی جنگ کے نتیجہ سے براہ راست جڑی ہوئی ہے ۔

حجت الاسلام قاووق نے آوارہ وطن ہونے والے شامی شھریوں کے تعداد کو سیاسی ، مذھبی ، جغرافیائی اور قومی خطرات سے بالاتر جانا اور کہا: وزیروں ، پارلیمںٹ ممبرس اور عوام کی اکثریت لبنان اور شام کے درمیان شامی آورہ وطنوں کی مشکلات کے حل کے لئے گفتگو کے خواہاں ہیں مگر کچھ محدود افراد اس کے مخالف ہیں اور سعودیہ کے احکام کے منتظر ہیں ، مگر یقین رکھیں کہ بیرونی احکامات کو قومی مصالح پر مقدم کرنے والے اپنے وطن اور سرزمین کے حق میں خیانت کر رہے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۵۴۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬