‫‫کیٹیگری‬ :
12 October 2017 - 14:45
News ID: 430345
فونت
شیعہ جماعتوں کا مشترکہ مطالبہ؛
کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم، ایس یو سی،آئی ایس او، شیعہ ایکشن کمیٹی، جعفریہ الائینس، مجلس ذاکرین امامیہ، ہیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ، پاسبان عزا، پیام ولایت فاؤنڈیشن سمیت تمام شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں نے ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
شیعہ عمائدین

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی، جعفریہ الائینس، مجلس ذاکرین امامیہ، ہیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ، پاسبان عزا، پیام ولایت فاؤنڈیشن اور دیگر شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں نے کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

صوبائی وحدت آفس سولجر بازار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملت جعفریہ کے لاپتہ افراد پر اگر کوئی الزام ہے، تو انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے، کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھنا آئین و قانون اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، لاپتہ شیعہ افراد کے معاملے میں پوری شیعہ قوم ایک پیج پر کھڑی ہے، جبری گمشدہ افراد کیلئے شروع کی گئی تحریک کا دائرہ کار بہت جلد پورے ملک میں پھیلایا جا رہا ہے، بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجاََ خود کو گرفتاری کیلئے پیش کرکے ملت کے درد سے سب کو آگاہ کیا ہے۔ علامہ احمد اقبال نے کہا کہ اگلے جمعہ کو وہ خود کو بھی احتجاجاً گرفتاری کیلئے پیش کریں گے، ہمارا یہ احتجاج اختیارات سے تجاوز کے مرتکب اداروں اور غیر قانونی طرز عمل کے خلاف ہے، جب تک لاپتہ شیعہ افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا، تب تک ہمارا یہ پُرامن احتجاج اسی انداز سے جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اور ہمارا ہر عمل ہماری حب الوطنی کا برملا اظہار ہے، ہمیں کسی سے وطن حب الوطنی اور وفاداری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔

 احمد اقبال رضوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں اہل تشیع مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ سب سے زیادہ کی گئی، ہمارے نوجوان کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں، اگر عدالتیں لاپتہ شیعہ جوانوں کو مجرم ثابت کر دیں، تو انہیں سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سنجیدگی کے ساتھ بلوچستان میں آپریشن کرنا چاہیے، عدلیہ اور فوج کو فرقہ وارانہ طور پر تقسیم کرنے کی جو کوشش نواز لیگ کر رہی ہے، وہ ملک کی سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے، ملک دشمن قوتوں کا ساتھ دے کر ملک کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی اس کوشش کو قوم اپنی بصیرت و دانش سے ناکام بنا دے گی۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ اس احتجاجی تحریک کا بنیادی مقصد لاپتہ شیعہ افراد بارے معلومات حاصل کرنا اور انکو بازیاب کرانا ہے، لاپتہ شیعہ افراد کا آئینی حق ہے کہ انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، اگر وہ مجرم ہیں، تو انہیں قانون و آئین کے مطابق سزا دی جائے، پانچ کروڑ اہل تشیع مسلمانوں میں بھی کوئی مسلح گروپ نہیں ہے، ہم نے ہمیشہ آئینی راہ اختیار کی، فوجی عدالتوں میں صرف سرکاری تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو سزا دی گئی، ملت تشیع کے شہداء کے لواحقین آج تک انصاف کی راہ تک رہے ہیں، دہشتگردی کی بھینٹ چڑھنے والے شیعہ مسلمانوں کے قاتلوں کو بھی سولی پر لٹکایا جائے، گرفتار شدگان کو نوے دن کے اندر عدالت میں پیش کرنے کے قانون کی خلاف ورزی خود حکومت کر رہی ہے، ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری گمشدہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے خصوصی ہدایات جاری کی جائیں۔

جعفریہ الائنس کے رہنماء سلمان مجتبیٰ نے کہا کہ جبری گمشدہ شیعہ افراد کے معاملے کو حکومت سنجیدگی سے لے، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، ہمارے بچوں کے اہل خانہ کئی سالوں سے ان کا راہ تک رہے ہیں، ہمیں ان کی خیریت سے آگاہ کیا جائے۔ ہیت آئمہ مساجد امامیہ کے رہنماء مولانا نعیم الحسن نے کہا کہ ہم اس ملک کے باوفا شہری ہیں، ہمارے لئے کوئی بھی متعصبانہ طرز عمل قابل قبول نہیں، ہمیں آگاہ کیا جائے کہ کس قانون کے تحت ہمارے نوجوانوں کو اتنے سالوں سے یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے۔ مجلس ذاکرین امامیہ کے صدر نثار قلندری کہا کہ جیل بھرو تحریک نے اگر شدت پکڑ لی، تو حکومت کیلئے مشکل ہو جائے گی، ہمارے نوجوانوں کو فوری طور پر بازیاب نہ کرایا گیا، تو ملت تشیع آئندہ انتخابات میں پورے ملک میں مسلم لیگ (ن) کے خلاف تحریک چلائے گی۔

پریس کانفرنس میں ممتاز بزرگ شیعہ عالم دین مولانا مرزا یوسف حسین، شیعہ علماء کونسل سندھ کے نائب صدر یعقوب شہباز، جعفریہ الائنس کے رہنماء شبر رضا، آئی ایس او کے رہنماء قاسم عباس، پاسبان عزا کے رہنماء راشد رضوی، ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی، اظہر نقوی، مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، صادق جعفری، حسن صغیر، عارف ترابی، ساجد چکوالی اور آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے صغیر عابد رضوی اور سہیل حسن بھی موجود تھے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬