05 November 2017 - 20:53
News ID: 431683
فونت
ملی یکجہتی کونسل پاکستان :
ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے کہا : ملک کو قانون کے تقاضوں کے تحت چلایا جانا چاہیے ۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملک کی ایک اہم سیاسی و مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان جو ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا اہم حصہ ہے اور اتحاد امت کے لیے مصروف عمل ہے کے مرکزی راہنما ء سید ناصر شیرازی کا صوبہ پنجاب کے صدر مقام سے اغواء انتہائی قابل مذمت ہے۔

اس پر مزید یہ کہ تاحال ان کے اغواء کار کا کوئی علم نہیں ہو سکا جو ملکی اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ان خیالات کا اظہار کونسل کے مرکزی عہدیداروں منجملہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر، سینئر نائب صدر علامہ ساجد علی نقوی، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثاقب اکبر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔

قائدین کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور معروف قانون دان سید ناصر شیرازی اتحاد امت کے لیے کوشاں تھے اور ان کا اغواء قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے نیز ان کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کے رہنماوں نے کہا کہ اسی پنجاب میں دن دھیاڑے تحریک منہاج القرآن کے چودہ نہتے کارکنان جن میں خواتین بھی شامل تھیں کو پولیس کے ذریعے قتل کروایا گیا جس کا معمہ اب تک حل نہیں ہو پایا اور ان مظلوموں کی داد رسی نہیں ہو سکی۔

جے آئی ٹی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے بھی رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔

قائدین کا کہنا تھا کہ ملک کو قانون کے تقاضوں کے تحت چلایا جانا چاہیے، ملک کے دیگر حصوں سے بھی لوگوں کے جبری طور پر اغواء کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں جن مجلس وحدت مسلمین کراچی میں سراپا احتجاج ہے۔

انھوں نے کہا کہ دیگر جرائم کے علاوہ اس درجے کی شخصیات کا اغواء نہایت قابل افسوس اور تشویشناک ہے جو ملک میں لاقانونیت کے تاثر کو مزید گہرا کرتا ہے۔

کونسل کے قائدین نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اور سیکیورٹی ادارے نیز پنجاب کے ذمہ دار ادارے اس سلسلے میں نوٹس لیں اور فی الفور ناصر شیرازی کو بازیاب کرائیں۔ جبری طور پر اغواء کیے جانے والے دیگر کارکنان کو بھی فی الفور عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬