08 November 2017 - 23:55
News ID: 431723
فونت
سعودی حکومت سے علیحدہ ہونے والے ایک شہزادے نے کہا ہے کہ جرمنی میں سیاسی پناہ لینے کی درخواست سے قبل وہ سعودی عرب میں بہت ہی خوف و ہراس کی زندگی بسر کر رہے تھے۔
سعودی عرب

رسا نیوز ایجنسی کی العالم نیوز چینل سے رپورٹ کے مطابق، سعودی حکومت سے اختلاف رکھنے والے ایک سعودی شہزادے خالد بن فرہان آل سعود نے جرمن ٹی وی کے ایک پروگرام میں سعودی عرب میں آزادی بیان کے فقدان اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ سعودی عوام کو بعض آزادی دیئے جانے کی درخواست پر آل سعود حکومت کی مخالفت کے بعد انھیں سخت دباؤ اور ایذاؤں کا سامنا کرنا پڑا ہے یہاں تک کہ وہ فوج سے استعفی دینے اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

اس سعودی شہزادے نے کہا کہ انھیں اپنے ممکنہ خطرناک مستقبل کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

خالد بن فرہان نے کہا کہ جرمنی میں رہتے ہوئے سعودی سفارت خانے سے ان کو پچاس سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ سعودی شاہ کے نام معافی نامہ تحریر کریں مگر انھوں نے ان درخواستوں کو مسترد کر دیا۔

انھوں نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ان کی چھوٹی بہن ابتسام کے ذریعے، جو گھر میں نظر بند ہے، باج خواہی کی گئی، کہا ہے کہ سعودی حکمرانوں نے انھیں دھمکی دی ہے کہ ریاض حکومت کے خلاف باتیں اگلنے سے اگر باز نہ آئے تو ان کی بہن کا قتل کر دیا جائے گا۔[

سعودی عرب کی اندرونی رپورٹوں اور اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں اس وقت بھی تیس ہزار سے زائد سرگرم سیاسی کارکن جیلوں میں بند ہیں۔

دوسری جانب سعودی سیکورٹی اہلکاروں نے شیعہ آبادی کے علاقے العوامیہ میں ایک سعودی شہری کے گھر پر حملہ کر دیا ۔

محمد بن حسین آل عمار کے گھر پر یہ حملہ منگل کے روز کیا گیا۔ سعودی سیکورٹی اہلکار محمد بن حسین کا تعاقب کر رہے تھے۔

سعودی حکومت مخالف ایک اور سعودی شخصیت اور اس ملک کی انجمن ترقی کے سربراہ احمد الربح نے بھی کہا ہے کہ ملک کے مشرقی علاقے پر سعودی سیکورٹی اہلکاروں نے قبضہ کر رکھا ہے اور شہر العوامیہ اور دیگر علاقوں میں گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے سے سعودی سیکورٹی اہلکا موجود ہیں جو وہاں گھروں اور پورے پورے محلوں کو تباہ اور شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی آل سعود حکومت جسے اقتدار کی جنگ کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر اپنی پالیسیوں میں شکست سے دوچار ہو چکی ہے  اس وقت عوامی سطح پر اور سماجی شعبے میں بھی بحران میں گھری ہوئي ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬