‫‫کیٹیگری‬ :
30 November 2017 - 14:07
News ID: 432043
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری :
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : حکومت سیاسی قوتوں سے داؤ پیچ لڑانے کی بجائے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دے، تاکہ پاکستان کو محفوظ بنایا جا سکے ۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے امام بارگاہ باب العلم اسلام آباد سے نکلنے والے نمازیوں پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سکیورٹی اداروں کی نااہلی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت جیسے حساس شہر میں دہشت گردی کا واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے چیلنج ہے۔

انہوں نے بےگناہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین دہائیوں سے ملت تشیع کی لاشیں گر رہی ہیں۔ تمام شہریوں کو بلاتخصیص تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ قومی سلامتی جیسے اہم امور کو نظرانداز کرکے حکومت اپنی ڈوبتی ہوئی ناؤ بچانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے میں مصروف ہے۔

حجت الاسلام ناصر عباس کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد حکومت کی انتقامی کارروائیوں تک محدود ہے۔ اسلام آباد جیسے حساس شہر میں دہشت گردوں کا نمازیوں پر کلاشنکوف سے فائرنگ کرنا ریاستی اداروں اور حکومتی رٹ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہ اکہ کالعدم مذہبی جماعتیں وفاقی دارالحکومت میں دندناتی پھر رہی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے ٹھکانوں سے حکومت اور ادراے بخوبی آگاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر سے مفاہمتی طرز عمل ان کے حوصلوں کی تقویت کا باعث ہے۔ سہولت کاروں کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کئے بغیر امن و امان کی خواہش محض خام خیالی ہے۔ سیف سٹی منصوبہ کے تحت وفاقی دارالحکومت کی سڑکوں اور رہائشی علاقوں میں دو ہزار سے زائد کیمرے نصب ہیں، ان کی مدد سے امام بارگاہ باب العلم پر حملہ کرنے والے افراد کا سراغ لگایا جائے۔

حجت الاسلام ناصر عباس نے کہا کہ حکومت سیاسی قوتوں سے داؤ پیچ لڑانے کی بجائے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دے، تاکہ پاکستان کو محفوظ بنایا جا سکے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬