‫‫کیٹیگری‬ :
13 December 2017 - 12:50
News ID: 432223
فونت
آیت الله مکارم شیرازی:
حضرت آ‌یت الله مکارم شیرازی نے دنیا کے مقابل ایران کی امنیت بے مثال بتائی اور کہا: الحمد للہ دن بہ دن ہماری دفاعی قدرت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو معلوم نہیں دشمن ہمارے ساتھ کیا کرتا ۔
آیت الله مکارم شیرازی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے آج اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں مسجد آعظم قم میں منعقد ہوا ، نفسیاتی جنگ کو دشمن کا ایک حربہ بتایا اور کہا: کبھی نفسیاتی جنگ ، مسلح اور فوجی چڑھائی سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہے ، کسی معاشرہ کو مایوس اور بدبین کرنا اختلاف کی سبب بنتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: نفسیاتی جنگ کا وسیلہ اور اسلحہ میڈیا اور سائبر اسپیس ہے ، نفسیاتی جنگوں میں جھوٹ اور تہمتوں سے استفادہ کیا جاتا ہے ، آئے دن شخصیتوں اور مراکز کے سلسلے میں جھوٹ بولا جاتا ہے ، کوئی ایسا دن نہیں ہے جس دن جھوٹ نہ سنا جائے ، یہ عمل لوگوں کی بدبینی کا سبب ہے ۔

حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سائبر اسپیس جھوٹ نشر کرنے کا وسیلہ ہے کہا: قابل توجہ یہ ہے کہ جب جھوٹ کا پردہ فاش ہوجائے تو بھی بعض افراد شرمند نہیں ہوتے بلکہ اپنے عمل پر مُصر رہے ہیں کیوں کہ انہیں حق اور حقیقت سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جھوٹ اور الزامات کی بنیاد معاشرے میں بدبینی اور اختلافات پھیلانا ہے کہا: نفسیاتی جنگ کا دوسرا حربہ حقائق کو بدل کر پیش کرنا ہے جیسے ملک کو ایک ویرانے کے طور پر پیش کیا جانا ، ملک کو ویرانہ بتانا نا انصافی ہے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ لوگوں کو سامنے حقائق بدل کر پیش کرنا اور انہیں نا امید کرنا بہت بڑی خطا ہے کہا: بہت سارے اچھے کام انجام پائے ہیں ، عصر حاضر میں مختلف میدانوں میں ترقی حاصل ہوئی کہ جو ماضی کی بہ نسبت قابل مقایسہ نہیں ہے ۔

انہوں نے ملک میں موجود امنیت اور دفاعی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران جیسی امنیت دنیا کے دیگر گوشہ میں بہت کم پائی جاتی ہے ، الحمد للہ ہماری دفاعی طاقتیں دن بہ دن ترقی کے زینے طے کررہی ہیں اگر یہ دفاعی طاقت نہ ہوتی تو معلوم نہ تھا دشمن اسلامی جمھوریہ ایران کے ساتھ کیا کرتا ، لہذا حقائق کو الٹ کر پیش کرنا کوئی فخر کی بات نہیں ہے اگر کسی کو تنقید بھی کرنی ہے تو اسے راہ حل بھی پیش کرنا چاہئے ۔

اس مرجع تقلید نے یاد دہانی کی: ہم ھرگز فراموش نہ کریں کہ ملک ایسے حالات میں ترقی کے زینے طے کر رہا ہے جب طاقتور ممالک ، انقلاب اسلامی سے برسرپیکار ہیں اور ہم ان کے مقابل استقامت سے کام لے رہے ہیں ، وہ تنقید جس میں ملک کو ناکار بتایا جائے اور اِسے ایک ویرانے کی شکل دی جائے ، غلط کام ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: حقائق کو بدل کر پیش کرنا اور ملک کو خرابہ کی شکل و صورت دینا ، دشمن کی نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے جس کے مقابل ہمیں خاموش نہیں ہونا چاہئے ، دشمن لندن اور امریکا میں اپنے قبضہ میں موجود میڈیا سے حقائق کو الٹ کر پیش کررہا ہے مگر ہمیں اس کی مدد نہیں کرنی چاہئے کیوں کہ بہت ساری باتیں جھوٹ اور تہمت ہیں ، نفسیاتی جنگ نہایت خطرناک ہے جس سے ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سائبر اسپیس کی اصلاح ہونی چاہئے کہا: ہرگز اس بات کا موقع نہیں دینا چاہئے کہ سائبر اسپیس بعض شخصیتوں اور مراکز کی بدنامی کے لئے استفادہ کیا جائے ، اس سلسلے میں مناسب پروگرام بنایا جائے تاکہ عوام سائبر اسپیس سے صحیح استفادہ کرسکے اور اس کے منفی اثرات سے محفوظ رہے ۔

انہوں نے مزید کہا: یہ مکان دشمن ، فاسد اور مفسد افراد کے لئے تہمت ، افترء اور جھوٹ پیش کرنے کا میدان نہ بنے کیوں کہ لوگ سائبراسپیس میں جو کچھ دیکھتے ہیں فورا اس پر یقین کرلیتے ہیں جبکہ ہمیں بیدار و ہوشیار رہنا چاہئے اور دشمن کی چالوں کے آگے سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہئے  تاکہ دشمن جس نے انقلاب اسلامی کو نقصان پہونچانے پر کمر کس رکھی ہے اسے اپنے مقصد میں کامیاب نہ ملے ۔

حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے استاد نے اپنے بیان کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اهل بیت(ع) سے منقول روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اسلام کو یہ قبول نہیں کہ دنیا و آخرت دونوں کو ترک کردیا جائے بلکہ ہر کوئی اپنی ضرورت کے بقدر دنیا سے استفادہ کرے اور آخرت کی فکر میں رہے  ۔

انہوں نے مزید کہا: اسلام نے کاہل اور ناکارہ انسان کی مذمت کی ہے ، اسلام کی نگاہ میں کام نہ کرنا اور کوشش نہ کرنا مذموم ہے ، ائمہ طاھرین علیھم السلام خصوصا امیرالمومنین علیہ السلام بہت کام کیا کرتے تھے اور اپنی بازو کی کمائی سے ہزروں غلام آزاد کرتے تھے، لہذا معاشرہ کی خدمت ضروری ہے۔

مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جوانوں کے لئے ملازمت کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ ملک ترقی کرسکے کہا: اسلام کا کہنا یہ ہے کہ اگر تمہیں ضرورت نہیں ہے تو بھی دوسروں کی خدمت کے لئے کام کرو ۔/۹۸۸/ ن۹۷۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬