‫‫کیٹیگری‬ :
31 December 2017 - 13:58
News ID: 432472
فونت
عالمی کونسل تقریب مذاہب کے بین الاقوامی ماہر:
تقریب مذاہب عالمی کونسل کے بین الاقوامی ماہر نے بصیرت کو مھدوی معاشرے کی ضرورت جانتے ہوئے کہا: ظہور کے لئے ضروری ہے کہ معاشرہ علم اور دوسرے مراتب کے لحاظ سے کچھ مراحل طے کر چکا ہو۔
 امام رضا علیہ السلام

رسا نیوز ایجسنی کی رپورٹ کے مطابق عراق سے تعلق رکھنے والے واسطی پور نے ’’بصیرت دینی در جامعہ مھدوی‘‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں جو کہ غیر ایرانی زائرین کی مدیریت کے توسط سے اسلامک رضوی یونیورسٹی کے ہال میں منعقد ہوئی کہا کہ بصیرت ایک خدائی نعمت ہے جو کہ اللہ کی اطاعت کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا: دینی بصیرت کا مسئلہ یعنی ایسی علمی فکر جس سے اشیاء کی حقیقت کو جانا جا سکےاور یہ بصیرت آیات قرآنی اور احادیث میں تدبر کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔

یونیورسٹی کے اس استاد نے تاکید کرتے ہوئے کہا: بصیرت کو حاصل کرنے کا ایک راستہ علم ہے۔ لیکن اس کا اہم رکن تزکیہ ہے جو کہ بری صفات سے دوری اورآلودگی سے پاک رہنے کی صورت میں حاصل ہوتا ہے۔

واسطی پور نے اخلاقی صفات سے اپنے آپ کو مزیّن کرنے کو تزکیہ نفس جانتے ہوئے کہا: حقیقت کی حالت میں خلیفۃ اللھی متجلی ہوتا ہے اور انسان ایسا مقام حاصل کر لیتا ہے کہ الھی صفات اور اسماء کو اپنی رفتار میں منعکس کرتا ہے۔

انہوں نے امام علی علیہ السلام کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خدا رحمت کرے ایسے انسان پر جو یہ جانتا ہے کہ کہاں سے آیا ہے اور کہاں جائے گا، انہوں نےبتایا: بصیرت تک پہنچنے کا صحیح راستہ ایمان اور عمل صالح ہے۔

تقریب مذاہب عالمی کونسل کے بین الاقوامی ماہر نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے مقام بصیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ایسے مقام پر فائز ہوئیں کہ تین امام گواہی دے رہے ہیں حضرت معصومہ(س) کی شفاعت سے سارے شیعہ بہشت میں جائیں گے اور یہ مقام اپنے زمانے کے امام کی شناخت کی وجہ سے حاصل ہوا۔

یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ شناخت کا مسئلہ فقط ظاہری دوستی پر مشتمل نہیں ہے، انہوں نے کہا: حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی بصیرت اپنے زمانے کے امام کی نسبت واضح ہے اورولایت کے راستے کی پیروی سے اس مقام تک پہنچیں۔

انہوں نے انسان کی نجات کو امامت ولایت کی پیروی جانتے ہوئے کہا: حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے اپنے زمانے کے امام کے اوامر کی پیروی کرنے میں ایک لحظہ بھی دیر نہیں کی اور اس راستے میں کوئی چیز بھی رکاوٹ نہیں بنی۔

شرائط جیسی بھی ہوں انسان کو حق بات کہنی چاہئے ، انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: فتنہ، خاموشی، گفتگو اور حرکات کا اپنا معنی ہوتا ہے اور انسان کو ہوشیار رہنا چاہئے اور جانتا ہو کہ کسی موقع پر کون سا کام انجام دینا ہے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬