28 January 2018 - 18:50
News ID: 434808
فونت
فلسطینی سفیر :
برطانیہ میں تعینات فلسطینی نمائندے نے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف پوری دنیا سمیت اسلامی ممالک میں غصے اور بے چینی کی لہر دوڑ رہی ہے۔
 برطانیہ میں تعینات فلسطینی سفیر

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں تعینات فلسطینی سفیر کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدہ فلسطین اور ناجائز صہیونی ریاست کے درمیان تنازع کے حل کے لئے ایک مثال ہے۔

انہوں نے بیت المقدس کو ناجائز صیہونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے ٹرامپ کے غیر اخلاقی اور غیر قانونی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب امریکہ فلسطین کے متنازعہ علاقوں کے مسئلہ کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ نے کبھی اس معاملے میں سچا کردار ادا نہیں کیا کیوں کہ امریکی حکام کی کوشش ہمیشہ صیہونیوں کی حمایت میں تھیں۔

برطانیہ میں تعینات فلسطینی نمائندے نے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف پوری دنیا سمیت اسلامی ممالک میں غصے اور بے چینی کی لہر دوڑ رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا میں ٹرمپ کے اس اقدام سے اس لئے خوش ہوں کہ اب پوری دنیا کو پتہ چل گيا ہے کہ ٹرمپ مقبوضہ فلسطین کے حوالے سے صیہونی مفادات کا تحفظ کررہا ہے اور اس لئے ان کی صلاحیت اب بلکل ختم ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا اس صورت حال میں امریکہ تنہا ہوچکا ہے کیوں کہ پوری دنیا امریکی صدر کے اس متنازع فیصلے کے خلاف ہے۔

فلسطینی سیاستدان نے بیت المقدس کے تحفظ کے حوالے سے آل سعود کے کردار پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا سعودی حکام اس نازک مرحلے میں نہ صرف امریکہ سے قریبی تعلقات جاری رکھا ہوا ہے بلکہ ہمارے اطلاعات کے مطابق خفیہ طور پر صیہونیوں سے رابطہ شروع بھی کیا ہے۔

انہوں نے عرب دنیا کے منفی کردار پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم عرب پادشاہوں اور حکمرانوں کے اس مایوس کن کردار سے پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینوں اور ناجائز صیہونی ریاست کے درمیان امن گفتگو اب ختم ہوچکی ہے کیوں کہ صیہونیوں نے نہ صرف مغربی کنارے کے 60 فیصد پر قبضہ جاری رکھا ہوا ہے بلکہ اپنی توسیع پسندانہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مزید علاقوں پر قبصہ کرنا چاہتے ہیں۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬