‫‫کیٹیگری‬ :
29 January 2018 - 16:32
News ID: 434825
فونت
حجت الاسلام علوی تهرانی:
فارس المؤمنین فاوںڈیشن کے سربراہ نے کہا: جب تک ہمارے دلوں میں دنیا کی محبت رہے گی ہمیں امام زمانہ(عج) کی ہمراہی کی توفیق نصیب نہ ہوگی ۔
حجت الاسلام سید محمد باقر علوی تهرانی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، فارس المؤمنین فاوںڈیشن کے سربراہ حجت الاسلام سید محمد باقر علوی تهرانی نے فاطمیہ اول " ایام شھادت حضرت زھراء(س) " کی مناسبت سے حسینیہ آیت الله حق شناس تھران میں منعقد مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہماری مجلسوں میں جن باتوں کا بیان کیا جانا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ ہم بظاھر دیندار ہیں اور امام زمانہ(عج) کی تلاش میں مصروف ہیں، صبح جمعہ دعائے ندبہ پڑھتے ہیں ، مسجد جکمران جاتے ہیں ، نیمہ شعبان کی عظمت کا احترام کرتے ہیں اور امام زمانہ(عج) سے اپنی والہانہ محبت اظھار فرماتے ہیں مگر ممکن ہے کہ ہم میں سے بہت سارے لوگ امام زمانہ(عج) کے ظھور کے بعد اپ(عج) کے احکامات کو جامہ عمل پہنانے سے پرھیز کریں جیسا کہ سن ۶۱ ھجری میں امام حسین(ع) نے لوگوں کو مدد کے لئے پکارا مگر مدد کے بجائے لوگ حضرت(ع) کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوئے ۔

انہوں نے مزید کہا: جب تک دنیا سے ہمارے تعلقات قطع نہیں ہوجاتے ہمیں اس بات کی توقع نہیں رکھنا چاہئے کہ ہم امام زمانہ(عج) کے رکاب میں شمشیر چلائیں گے ، امام حسین(ع) کے مقابل لڑنے والے دنیا کا دھوکہ کھائے ہوئے تھے ، ان کے زعم ناقص میں امام کا قتل ، حکومت شھر ری تک پہونچا کا وہ مقدمہ تھا جہاں وہ ناداروں اور عوام کی خدمت کے ذریعہ اس خون کا تدارک کردیں گے ۔

فارس المؤمنین فاوںڈیشن کے سربراہ نے کہا: جن لوگوں میں امام حسین(ع) کو شھید کیا وہ نمازی ، روزہ دار ، قاری و حافظ قران کریم اور حاجی تھے ، عین وہ کام جسے ہم برسوں سے دیندار ہونے کے ناطے انجام دیتے آرہے ہیں مگر آگاہ رہیں کہ جب تک ہمارے دلوں میں دنیا کی محبت رہے گی ہمیں امام زمانہ(عج) کی ہمراہی کی توفیق نصیب نہ ہوگی ۔

انہوں نے مزید کہا: جو خود کو امام حسین(ع) کی صفوں میں شامل کرنا چاہتا ہے اس کے لئے قیامت اور آخرت پر ایمان لازمی ہے کیوں کہ جو معاشرہ قیامت اور آخرت پر ایمان نہ رکھے وہ دنیا پرست ہوجائے گا، قران کریم کی ایک تہائی آیات آخرت اور قیامت سے متعلق ہیں ، ایسی قیامت جس کا ہر دن پچاس ھزار سال کے برابر ہوگا ۔

حجت الاسلام علوی تهرانی نے بیان کیا: آگاہ رہیں کہ ائمہ اور انبیاء علیھم السلام ہر کسی کی شفاعت نہیں کریں گے لہذا یہ فکرغلط ہے کہ دنیا میں جو دل چاہے انجام دو اور قیامت میں ان کی شفاعت نصیب ہوگی ۔

انہوں نے یاد دہانی کی: اگر دینداری آسان ہوتی تو ھرگز حضرت زھراء (س) در و دیوار کے بیچ نہ آتی ، امام علی(ع) اور اپ کی اولادیں شھادت کی گھاٹ نہ اتار دی جاتیں ، لہذا امام زمانہ(عج) کے ظھور سے پہلے خود کی اصلاح ضروری ہے تاکہ جب ہم حضرت(عج) کی آواز سنیں تو سکتہ میں نہ پڑیں ، بیوی ، بچے ، مال ، منصب دنیا کا حصہ ہیں ، یہ وہ چیزیں ہیں جس سے یزید اور اس کے مانند افراد دھوکہ کھا گئے ۔/۹۸۸/ن ۹۷۲

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬