‫‫کیٹیگری‬ :
16 February 2018 - 20:09
News ID: 435050
فونت
ڈاکٹر حسن روحانی:
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ اگر دنیا کے مسلمان متحد ہوتے تو امریکا بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قراردینے کی جرائت نہ کرتا اور صیہونی حکومت بھی ہر روز فلسطینیوں کے حقوق کو پامال نہ کرتی۔
ڈاکٹر حسن روحانی ڈاکٹر حسن روحانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر مملکت حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی نے حیدر آباد دکن کی مکہ مسجد میں نمازجمعہ کے بعد لوگوں کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ دنیا کے مسلمانوں کے پاس اتحاد اور یکجہتی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

صدر روحانی نے کہا کہ مسلمان دنیا کے تمام انسانوں کے لئے محبت ، پیار اور مہربانی کے خواہاں ہیں اور دشمنوں اور صیہونی حکومت کے مقابلے میں عالم اسلام کا اتحاد ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرے چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو ذلیل اور ان کی تحقیر کریں لیکن پوری تاریخ  مسلمانوں کے علم و تمدن سے روشن ہے اور مستقبل بھی مسلمانوں کا ہے۔

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی مدد کی ہے اور وہ اپنی یہ مدد آئندہ بھی جاری رکھنے کو تیار ہے جیسا کہ اس نے شام اور عراق کے عوام کی مدد کی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ مادی تمدن امن قائم نہیں کرسکتا کہا کہ امریکا میں مغربی تمدن کا نتیجہ امریکی اسکولوں یونیورسٹیوں اور سڑکوں پر لوگوں کا قتل عام ہے۔

انہوں نے ہندوستان میں قائم امن و استحکام پر خوشی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ دشمن نہیں چاہتے کہ مسلمان باہم متحد رہیں لیکن ایران اور ہندوستان کے عوام علم و تمدن کے میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ ہیں۔

 صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلام محبت اور پیار کا دین ہے اسلام امن و صلح کا دین ہے اگر ہم اسلامی تعلیمات کو دنیا کے سامن پیش کریں تو دنیا کے تمام انسان اسلام اور مسلمانوں سے محبت کریں گے۔

صدر حسن روحانی نے مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک نے باہمی اتحاد کے ساتھ بیت المقدس کے بارے میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرپ کی گھناؤنی سازش کو ناکام بنادیا۔ بیت المقدس فلسطین کا دائمی دارالحکومت ہے۔

انہوں نے مسلمانوں کے درمیان موجود اختلافات کا ذمہ دار مغربی ممالک کو قرار دیا اور کہا : ہندوستان آج ایک زندہ مثال ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں اور یہ عمل طویل مدت سے جاری ہے"۔ روحانی نے کہا " شیعہ، سنی، صوفی، ہندو، سکھ اور دیگر عقائد کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔"اس سے قبل صدر حسن روحانی نے حیدر آباد کے تاریخی اور ثقافتی مراکز کا دورہ کیا۔

اطلاعات کے مطابق حیدر آباد کی مکہ مسجد کی تعمیر کا کام 17-1616 میں شیعہ حکمران نے آغاز کیا تھا اور اسے سنی حکمراں نے مکمل کرایا تھا اور مسجد تعمیر کی نگرانی کرنے والا کنٹریکٹر اور ٹھیکیدار ایک ہندو تھا۔ اس طرح مکہ مسجد کو ہندوستان میں شیعہ اور سنی اتحاد اور ہندو مسلم ہم آہنگی کی علامت کے طورپر تصور کیا جاتا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬