05 April 2018 - 15:25
News ID: 435486
فونت
حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی :
آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے اپنی گفتگو کے دوران بتایا: تکفیری دہشتگردوں کے مدّ مقابل میں افغانستان،ایران اورشام کے برادران کے درمیان اتحاد ویکجہتی داعش کی نابود کا سبب بنی ، داعشی نہ فقط امت مسلمہ بلکہ پوری بشریت کے لئے خطرہ تھے۔
سید ابراہیم رئیسی

رسا نیوز ایجنی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نے شب شہادت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے منعقد ہونے والے پروگرام میں خطاب کے دوران کہا: خداوند متعال نے قرآن کریم میں خلقت کا ایک فلسفہ ؛ انسان کا امتحان اور آزمائش شمار کی ہے۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: اگر انسان اپنی دعاؤں میں یہ دعا کرے کہ اس کا امتحان نہ لیا جائے، ایسی دعا مستجاب نہیں ہوتی ، لیکن اگر دعا کرے کہ مجھے امتحان میں کامیاب اور سربلند فرما تو یہ دعاخداوند متعال کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہے۔

مجلس خبرگان رہبری نے کہا کہ جتنے بھی انبیاء گزرے ہیں سب کا امتحان لیا گیا، انہوں نے کہا: جو چیز سخت سے سخت امتحان کو بھی انسان کے لئے آسان بنا دیتی ہے وہ صبر، بردباری اور استقامت ہے۔

انہوں نے اولیاء الہی کی زندگیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: حضرت ابراہیم(ع) اپنی بابرکت زندگی کے دوران مقام عبودت، نبوت، رسالت اور امامت پر فائز ہوئے اور خدا کے ہر امتحان میں کامیاب اور سربلند ہوئے۔

ریاستی مصلحتوں کو تشخیص دینے والی کونسل نے بتایا: خدائی آزمائشوں اور امتحانوں میں کامیاب ہونے کا راز صبر ہے، اس لئے سب سے بڑا تمغہ جو خداوند کریم کی جانب سے پیغمبر اکرم (ص) کو عطا ہوا وہ صبر اور شرح صدر ہے۔

آستان قدس رضوی کے محترم متولی کا کہنا تھا کہ صبر اور مناسب فرصت بہت ساری مشکلات میں انسان کے لئے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہا: اگر صبر مجسم ہوتا تو یقینا امام حسن(ع) کی صورت میں ہوتا ، روایات کی بنا پر امام حسین(ع) کا صبر کائنات کے لئے حیرت کا موجب بنا۔

حجت الاسلام رئیسی نے ظرفیت کو وسعت نظر جانتے ہوئےکہا: ظرفیت رکھنا یعنی انسان مشکلات اور سختیوں کو برداشت کرے اور نعمات پر شکر ادا کرے اور زندگی کے نشیب و فراز میں ہرگز خدا کی عبادت و بندگی کو ترک نہ کرے۔

انہوں نے مولائے کائنات کے ایک فرمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے کمیل بن زیادہ سے فرمایا: ’’ دل کی مثال برتن جیسی ہے ، پس ان میں سے بہترین وہ ہیں جن میں زیادہ ظرفیت پائی جاتی ہے‘‘۔

مزید وضاحت دیتےہوئے فرمایا: انسان کے صبر و ظرفیت کا مظہر حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا وجود اقدس ہے ، سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے عاشورا کے پیغام کو ہر نسل اور ہر زمانے تک پہنچایا اور اگر حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا صبر اور استقامت نہ ہوتی تو آج عاشورا بھی باقی نہ رہتا ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فاطمیون اور حیدریون کی استقامت اور جذبوں کی وجہ سے داعش پر فتح نصیب ہوئی، انہوں نے کہا؛ دشمن جو چاہتا تھا وہ نہ کر سکا، لیکن ہم نے جو چاہا وہ کیا’’ ہم کرسکتے ہیں‘‘کے شعار کو ہم نے خطے میں ثابت کر دیا۔

آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: داعشی تکفیری ٹولے جن کو آل سعود کے پیسے ، صہیونی معلومات اور امریکی اسلحہ سے  پشت پناہی کی جا رہی تھی اور اسی بنا پر اتنی جنایات کے مرتکب ہوئے ، کوئی بھی ان کی شکست کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا؛لیکن فاطمیون،حیدریون اور زینبیون کے قدرت مند ہاتھوں نے انہیں شکست سے دوچار کیا۔

انہوں نے بتایا؛ تکفیری دہشتگردوں کے مدّمقابل افغانستان،ایران اور شامی برادران کے اتحاد و یکجہتی کی وجہ سے داعش کا خاتمہ ہوا جو نہ فقط امت مسلمہ بلکہ پوری بشریت کے لئے خطرہ تھی۔

حجت الاسلام رئیسی نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ایک وقت تھا جب دشمن حزب اللہ سے ڈرتا تھا آج ہرجگہ حزب اللہ موجود ہے ، آج استقامت ایک فرہنگ و ثقافت کے طور پر پوری امت مسلمہ میں جاری و ساری ہے۔

انہوں نے بتایا: اربعین کا پیغام، محروموں اور ستم دیدہ انسانوں کے لئے نجات و امید کا پیغام ہے اور مستکبروں اور ظالموں کے لئے ظلم واستبداد کے خاتمے کا پیغام ہے۔اربعین ؛اسلامی محاذ میں اتحاد و یکجہتی کا مظہر ہے۔

آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا لشکر فاطمیون کے معزز خاندانوں سے دیدار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: کچھ دن پہلے رہبر معظم انقلاب نے لشکر فاطمیون کے محترم خاندانوں سے حرم رضوی میں ملاقات کی،شہدائے فاطمیون کے محترم خاندانوں کے پختہ ارادے  عجیب تھے ، دو گھنٹے تک رہبر معظم انقلاب ان کے ساتھ بیٹھے رہے اور ایک ایک کی گفتگو کو توجہ سے سنا۔

انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا:صبر کے نمونے انسان شہدائے فاطمیون کے محترم خاندانوں میں مشاہدہ کر سکتا ہے ؛یہ جذبے حضرت زینب کبریٰ (س) اور حضرت فاطمہ اطہر(س) کی پیروی کا نتیجہ ہیں۔

ریاستی مصلحتوں کو تشخیص دینے والی کونسل نے کہا کہ شہدائے فاطمیون اور مدافعان حرم کے پاکیزہ خون نے عالمی معاشرے سے جہالت کا خاتمہ کیا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا؛ آج عالمی معاشرے میں جدید اور ماڈرن جاہلیت پائی جاتی ہے ایسی جاہلیت جو علم و ٹکنالوجی کے پراپگینڈوں سے مجہز جاہلیت ہے۔

انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: آج یمن کے مسلمانوں نے شہداء کے بابرکت خون کی وجہ سے اپنی ھویت و شخصیت کو پہچان لیا ہے اور اسی وجہ سے خالی ہاتھوں سے دشمن کے مدّ مقابل لڑ رہے ہیں۔

آخر میں حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: مستقبل نہ مغربی اسلحہ رکھنے والوں کا ہے اور نہی بعض ثروت مند اور خزانوں کے مالک ممالک کا ہے بلکہ آنے والا کل حق اور ستم دیدہ افراد کا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬