22 May 2018 - 16:04
News ID: 436016
فونت
محمد جواد ظریف :
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ کی اعلان کردہ ایران مخالف پالیسی کو ماضی کی غلط عادت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے سلسلے میں امریکہ کے ایک خاص گروپ کی جانب سے ڈکٹیٹ کردہ پالیسیاں ہمیشہ شکست سے دوچار ہوئی ہیں اور یہ ملک اس وقت بھی ایران کے سلسلے میں غلط فہمی کا شکار ہے۔
محمد جواد ظریف

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ٹوئٹ میں اپنے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے ایران مخالف بیان اور  امریکا کی نام نہاد نئی حکمت عملی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ جسے اپنی پالیسیوں میں شکست کا سامنا ہے وہ اب بھی ایران سے متعلق وہم وگمان اور غلطی فہمی کا شکار ہے۔

ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایران کے خلاف امریکہ کی نام نہاد حکمت عملی کو پرانے دور کی طرف واپس جانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، وہم و گمان اور ناکام پالیسیوں میں گھرا ہوا ہے اور وہ مخصوص لابی کے مفادات کی بنا پر یہ سب کچھ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھوکہ دہی پر مبنی امریکی پالیسی پرانے دور میں واپس جانے کے مترادف ہے جبکہ امریکہ کو ماضی کی غلطیاں دہرا کر بدترین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران اپنے اتحادیوں سے مل کر امریکہ کی علیحدگی کے بعد جوہری معاہدے پر کام کر رہا ہے۔ایران کی وزارت خارجہ نے بھی امریکی وزیر خارجہ کے ایران مخالف بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکی  بے بسی کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اس بیان میں عائد کئے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایران کے داخلی امور میں کھلی مداخلت قرار دیتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا گھٹیا، اہانت آمیز اور مداخلت پسندانہ بیان اور ایران کی مہذب اور عظیم قوم کی نسبت اس کا نادرست رویہ ایرانی قوم کے مقابلے میں اس کی بے بسی کی علامت اور ایٹمی معاہدے  کی خلاف ورزی نیز اس معاہدے سے غیر قانونی طور پر اس کی علیحدگی سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کے بیان نے ایک بار پھر امریکہ میں اپنائے جانے والے فیصلے میں ناسمجھی، عدم بصیرت اور نادانی و عدم آگاہی کا ثبوت پیش کیا ہے اور امریکہ میں انتہا پسند اور جنگ پسند دھڑے نہ تو تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی اس سے کوئی درس لینے پر قادر ہیں۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے چند آلہ کار ملکوں کو چھوڑ کر باقی تمام ملکوں کی مخالفت کے باوجود بین الاقوامی قوانین کو پیروں تلے روندتے ہوئے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کا اعلان کیا اور یہ کہ امریکہ ایران جیسے بڑے ملک کے بارے میں کہ جو ایٹمی معاہدے پر مکمل کاربند ہے کسی بھی طرح کی کوئی شرط عائد کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

ایران کی وزارت خارجہ نے دہشت گردی کی حمایت اور خاص طور سے سرکاری دہشت گردی کو امریکہ کی استکباری حکومت کی ماہیت سے تعبیر کیا اور علاقے کے تمام مسائل و مشکلات کو امریکہ کی فسطائی استکباری حکومت کی مداخلتوں کا نتیجہ قرار دیا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬