24 July 2012 - 19:36
News ID: 4366
فونت
آيت الله مکارم شيرازي :
رسا نيوزايجنسي - آيت الله مکارم شيرازي نے حرم کريمہ اھلبيت (ع) حضرت معصومہ قم کے زائرين ومجاورين کے مجمع ميں اھل سياست اورميڈيا کو تقوي الھي کي نصيحتيں کي اور کہا : تقوي انسان کو بے ديني کے کھنڈر ميں گرنے سے محفوظ رکھتا ہے ?
آيت الله مکارم شيرازي

رسا نيوزايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق ، مراجع تقليد قم ميں سے حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے تيسري ماہ مبارک رمضان کو اپنے سلسلہ وار تفسير قران کريم کي نشست ميں جو شبستان امام خميني (رہ) ، حرم کريمہ اھلبيت (ع) حضرت معصومہ قم ميں زائرين ومجاورين کے شرکت ميں منعقد ہوئي، اھل سياست اورميڈيا کو تقوي الھي کي نصيحتيں اور سياست و ميڈيا ميں سلائق کو استفادہ نہ کرنے کي تاکيد کي ?

انہوں نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ تقوي الھي کے بہت سارے معيارات ہيں کہا : اس کا ايک ميعار اخلاقيات ہيں، تقوي کي ايک قسم، سياسي تقوي ہے، کہ جب انسان سياسي مقام تک پہونچ جائے تو جھوٹ نہ بولے، ووٹ لينے کے لئے غير قانوني کام نہ کرے، ووٹ لينے کے لئے پيسہ خرچ نہ کرے اور لوگوں کو جھوٹے وعدے نہ دے بلکہ صحيح راستہ پر گامزن ہو ?

حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے تقوي ميڈيا کو تقوي کے ايک دوسرے مصاديق ميں بيان کرتے ہوئے اخباروں اور سماجي ميڈيا کو تقوي الھي کي نصيحتيں کي اور کہا : چھوٹي سے چھوٹي خبر اگر ان کے فائدہ کي ہو تو اس بڑي اوراگر ان کے نقصان ميں ہو تو کاٹ کر چھوٹي پيش کرتے ہيں، جو کچھ بھي ان کي سياسي پارٹي کے حق ميں فائدہ مند ہو اسے بڑا اور جو کچھ بھي پارٹيوں کے نقصان ميں اسے چھوٹا بناکر پيش کرتے ہيں، بے گناہ يا جرم ثابت نشدہ افراد کے اسامي منتشر کرنا تقوي الھي کے مطابق نہيں ہے ?

اس مرجع تقليد نے ابتداء سوره احزاب کي آيات کے شان نزول کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : جنگ احد کے بعد مشرکين مکہ کے نے احساس کيا کہ کامياب ہوگئے ہيں اور انہوں نے سوچا کہ شايد اس طرح پيغمبر(ص) کو اپني ھمراہي پر مجبور کرسکتے ہيں، مشرکين مکہ کے کمانڈرابوسفيان نے مدينہ کے قريب اکر پيغمبر(ص) سے امان کي درخواست کي تو حضرت نے انہيں امان دے ديا، جب وہ مدينہ پہونچے تو کچھ لوگ ان کےساتھ تھے ، وہ پيغمبر اسلام (ص) کي خدمت ميں پہونچے اورعرض کيا کہ اپ کو اپنے خدا کے بارے جو کچھ بھي کہنا ہے کہيں ، مگرھمارے خداوں (بتوں ) کو برا نہ کہيں ?

اپ نے مزيد کہا : مشرکين مکہ کا تصور تھا وہ طاقت کے بل بوتہ پر گفتگو کررہے ہيں لھذا مرسل اعظم(ص) ان کي باتيں مان ليں گے، مگر ايت نازل ہوئي اورخدا نے پيغمبر(ص) کو چار باتوں کا حکم ديا کہ تقوي اختيار کريں، کفار کي تجويزنہ مانيں، منافقين کي اطاعت نہ کريں اوراگاہ رہيں کہ خداوند متعال ان کي سازشوں سے بخوبي واقف ہے، نيز حکم ہوا کہ ھماري وحي کے تابعداررہئے اور بتوں کے سلسلے ميں جو کچھ بھي بتايا ہے وہي کہيں، خدا بہتر جانتا ہيں کہ اپ کے خلاف کس قسم کا اقدام کريں گے، اپ خدا پر بھروسہ کريں اور جان ليں کہ خدا اپ کا حامي ومددگار ہے ?

حضرت آيت‌الله مکارم شيرازي نے يہ کہتے ہوئے کہ اگر تقوي نہ ہو تو انسان منحرف اور گمراہ ہوجائے گا ياد دہاني کي : تقوي نفساني خواہشات کي ڈگراور شيطاني وسوسوں سے نجات کا راستہ ہے، نفساني خواہشات اور شيطاني وسوسے انسان کو گمراہيوں کي جانب لے جاتے ہيں کہ اگر تقوي نہ ہو تو انسان بہک جائے ?

انہوں نے تقوي کے مراتب کي جانب اشارہ کيا اور کہا : تقوي کي ايک قسم، مولائے متقيان حضرت امام علي(ع) کے مانند تقوي ہے کہ اگر پوري دنيا بھي ان کے قدموں ميں ڈال دي جائے اور اس کے عوض چنيوٹي کے منھ سے ايک دانہ بھي چھيننے کو کہا جائے تو نہيں چھينيں گے، متقي اپنے تقوي کے ھمراہ ھرگز تنہائي کا احساس نہيں کرتا اگر چہ تنہا ہي کيوں نہ ہو ?

اس مرجع تقليد نے تقوا کو اثار روزہ ميں سے شمار کرتے ہوئے کہا : کوشش کريں کہ روز بروز ھمارے اندر ان جزبات کو استحکام حاصل ہو اور منحرف کرنے والے مسائل ھميں منحرف نہ کرسکيں?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬