29 August 2018 - 21:37
News ID: 437014
فونت
عید غدیر (قسط دوم)
یوم غدیر خم میری امت کی با فضیلت ترین عیدوں میں سے ہے ۔
عید غدیر

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق خدا کی قسم اگر لوگ  حقیقت میں اس دن (یوم غدیر) کی فضیلت کو جانتے ہوتے ، ملائک ہر دن ان سے دس مرتبہ مصافحہ کرتے۔ 

عید خلافت: سأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع هَلْ لِلْمُسْلِمِينَ عِيدٌ غَيْرَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَ الْأَضْحَى وَ الْفِطْرِ قَالَ نَعَمْ أَعْظَمُهَا حُرْمَةً قُلْتُ وَ أَيُّ عِيدٍ هُوَ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ الْيَوْمُ الَّذِي نَصَبَ فِيهِ۔ رَسُولُ اللَّهِ ص أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ع‏۔۔۔۔۔

میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سوال کیا: کیا مسلمانوں کے لئے عید جمعہ، اضحی اور فطر کے علاوہ کوئی عید ہے؟ فرمایا: ہاں! جس کی عظمت دوسری عیدوں سے زیادہ ہے۔ عرض کیا: آپ پر قربان جاؤں وہ کون سی عید ہے؟ فرمایا: جس دن رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کو خلافت کے لئے منصوب فرمایا۔۔۔۔

إقبال الأعمال (ط ۔ القديمة)،ج‏1، ص465؛ الكافي (ط ۔ الإسلامية)،ج‏4،ص149؛ وسائل الشيعة،ج‏10، ص440 ۔

افضل ترین عید

قالَ رَسُولُ اللَّهِ ص يَوْمَ‏ غَدِيرِ خُمٍ‏ أَفْضَلُ‏ أَعْيَادِ أُمَّتِي‏ وَ هُوَ الْيَوْمُ‏ الَّذِي‏ أَمَرَنِي‏ اللَّهُ‏ تَعَالَى ذِكْرُهُ فِيهِ بِنَصْبِ أَخِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع عَلَماً لِأُمَّتِي يَهْتَدُونَ بِهِ مِنْ بَعْدِي وَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي أَكْمَلَ اللَّهُ فِيهِ الدِّينَ وَ أَتَمَّ عَلَى أُمَّتِي فِيهِ النِّعْمَةَ وَ رَضِيَ لَهُمُ الْإِسْلَامَ دِينا۔

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: یوم غدیر خم میری امت کی با فضیلت ترین عیدوں میں سے ہے اور یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالی ذکرہ نے مجھے حکم فرمایا کہ اپنے بھائی علی بن ابی طالب کو اپنی امت کا پرچمدار منصوب کروں، تاکہ میرے بعد میری امت ان کے ذریعہ ہدایت پائے، اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے دین کا کو کامل فرمایا اور میری امت پر نعمتیں تمام کیں اور اسلام کو انکا پسندیدہ دین قرار دیا۔ الأمالي( للصدوق)، ص125،المجلس السادس و العشرون۔

عید اکبر

 سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الصَّادِقَ ع يَقُول‏…۔۔

و هُوَ عِيدُ اللَّهِ‏ الْأَكْبَرُ وَ مَا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ نَبِيّاً قَطُّ إِلَّا وَ تَعَيَّدَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَ عَرَفَ حُرْمَتَهُ وَ اسْمُهُ فِي السَّمَاءِ يَوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْهُودِ وَ فِي الْأَرْضِ يَوْمُ الْمِيثَاقِ الْمَأْخُوذِ وَ الْجَمْعِ الْمَشْهُود۔۔۔

اور یوم غدیر اللہ کی سب سے بڑی عید ہے اور خدا نے کسی بھی نبی نہیں بھیجا مگر یہ کہ  اس نبی نے اس دن کو عید منایا اور اس کی عظمت  کو درک کیا اور اس دن کا نام عرش میں یوم عہد ہے  اور فرش پر یوم  میثاق اور حاضر ہونے کا دن ہے۔

تهذيب الأحكام (تحقيق خرسان)، ج‏3، ص143، باب صلاة الغدير؛ إقبال الأعمال (ط ۔ القديمة)، ج‏1،ص476؛ وسائل الشيعة،ج‏8، ص89۔

عید ولایت:

قيلَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع لِلْمُؤْمِنِينَ‏ مِنَ‏ الْأَعْيَادِ غَيْرُ الْعِيدَيْنِ‏ وَ الْجُمُعَةِ قَالَ نَعَمْ لَهُمْ مَا هُوَ أَعْظَمُ مِنْ هَذَا يَوْمٌ‏ أُقِيمَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع فَعَقَدَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ص الْوَلَايَةَ فِي أَعْنَاقِ الرِّجَالِ وَ النِّسَاءِ۔ بِغَدِيرِ خُم‏۔

حضرت امام صادق علیہ السلام کہا گیا: کہ کیا مومنین کے لئے عید فطر، قربان اور جمعہ کے علاوہ بھی کوئی عید ہے؟ فرمایا: ہاں ان کے لئے اس دن سے بھی عظیم عید ہے، وہ دن کہ جب امیرالمومنین کو ہاتھوں پہ بلند کیا گیا اور غدیر خم میں رسول خدا نے ان کی ولایت کو مردوں اور عورتوں کی گردنوں پر ڈال دیا۔

ثواب الأعمال و عقاب الأعمال،ص74؛ وسائل الشيعة،ج‏10، ص442؛ إثبات الهداة بالنصوص و المعجزات،ج‏3، ص82، الفصل التاسع۔

آسمانی عید

كُنَّا عِنْدَ الرِّضَا ع وَ الْمَجْلِسُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ فَتَذَاكَرُوا يَوْمَ الْغَدِيرِ فَأَنْكَرَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقَالَ الرِّضَا ع حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ ع قَالَ إِنَ‏ يَوْمَ‏ الْغَدِيرِ فِي‏ السَّمَاءِ أَشْهَرُ مِنْهُ فِي الْأَرْض۔۔۔۔

ہم امام رضا علیہ السلام کی بارگاہ میں تھے اور مجلس لوگوں سے چھلک رہی تھی، انھوں نے آپس میں  یوم غدیر پر بحث و مباحثہ شروع کیا، بعض لوگوں نے اس کا انکار کیا۔ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: مجھ سے میرے والد گرامی نے اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہوئے فرمایا: بیشک یوم غدیر زمیں سے زیادہ آسماں پر معروف ہے۔۔۔

تهذيب الأحكام (تحقيق خرسان)،ج‏6،ص24؛ مصباح المتهجد و سلاح المتعبد،ج‏2، ص737؛ إقبال الأعمال (ط ۔ القديمة)،ج‏1،ص468۔

یوم عظیم الشان

قال علی (ع)۔۔۔۔۔ إِنَ‏ هَذَا يَوْمٌ‏ عَظِيمُ‏ الشَّأْنِ‏ فِيهِ وَقَعَ الْفَرَجُ وَ رُفِعَتِ الدَّرَجُ وَ وَضَحَتِ الْحُجَجُ وَ هُوَ يَوْمُ الْإِيضَاحِ وَ الْإِفْصَاحِ عَنِ الْمَقَامِ الصُّرَاحِ وَ يَوْمُ كَمَالِ الدِّينِ وَ يَوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْهُودِ وَ يَوْمُ الشَّاهِدِ وَ الْمَشْهُودِ وَ يَوْمُ تِبْيَانِ الْعُقُودِ عَنِ النِّفَاقِ وَ الْجُحُود۔۔۔

آج کا دن (یوم غدیر) عظیم الشان دن ہے، اس دن اسلام اور مسلمین کو اطمینان خاطر نصیب ہوا، درجات کو بلند کیا گیا اور حجتیں آشکار ہوئی ہیں، اور یہ دن خالص ترین مقام و منزلت کے برملا کرنے اور واضح کرنے کا دن ہے اور دین کے کامل ہونے کا دن ہے، عہد و پیمان کا دن، شاہد و مشہود کا دن اور یہ دن نفاق و کفر فاش کرنے کا دن ہے۔۔۔

مصباح المتهجد و سلاح المتعبد، ج‏2،ص755،خطبة أمير المؤمنين ع في يوم الغدير؛ المصباح للكفعمي (جنة الأمان الواقية)،ص698؛ بحار الأنوار (ط ۔ بيروت)،ج‏94، ص116۔

بابرکت عید:

الامام الرضا (ع)۔۔۔۔۔ وَ اللَّهِ‏ لَوْ عَرَفَ‏ النَّاسُ‏ فَضْلَ هَذَا الْيَوْمِ بِحَقِيقَتِهِ لَصَافَحَتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي كُلِّ يَوْمٍ عَشْرَ مَرَّاتٍ‏ وَ لَوْ لَا أَنِّي أَكْرَهُ التَّطْوِيلَ لَذَكَرْتُ مِنْ فَضْلِ هَذَا الْيَوْمِ وَ مَا أَعْطَى اللَّهُ فِيهِ مَنْ عَرَفَهُ مَا لَا يُحْصَى بِعَدَدٍ۔

خدا کی قسم اگر لوگ  حقیقت میں اس دن (یوم غدیر) کی فضیلت کو جانتے ہوتے ، ملائک ہر دن ان سے دس مرتبہ مصافحہ کرتے۔  اگر خطبہ کے طولانی ہوجانے کو ناپسند نہ کرنا تو آج کے دن کی فضیلت اور جو اس دن کی معرفت رکھتا ہے خدا اسے  اس دن جو عطاکرتا ہے جس کا شمار نہیں کیا جاسکتا  سب بتاتا۔

تهذيب الأحكام (تحقيق خرسان)،ج‏6، ص24؛ إقبال الأعمال (ط ۔ القديمة)، ج‏1، ص468؛ وسائل الشيعة، ج‏14، ص389۔

ستاروں کے درمیان چاند

قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ص إِذَا كَانَ‏ يَوْمُ‏ الْقِيَامَةِ زُفَّتْ‏ أَرْبَعَةُ أَيَّامٍ‏ إِلَى‏ اللَّهِ‏ عَزَّ وَ جَلَ‏ كَمَا تُزَفُ‏ الْعَرُوسُ‏ إِلَى‏ خِدْرِهَا يَوْمُ الْفِطْرِ وَ يَوْمُ الْأَضْحَى وَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَ يَوْمُ غَدِيرِ خُمٍّ وَ يَوْمُ غَدِيرِ خُمٍّ بَيْنَ الْفِطْرِ وَ الْأَضْحَى وَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ كَالْقَمَرِ بَيْنَ الْكَوَاكِب‏

مجھ سے امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہوگا چار ایام خدا کی بارگاہ میں ایسے تیزی سے جائیں گے جیسے دلہن شادی کے کمرے میں جاتی ہے: یوم فطر، یوم اضحی، یوم جمعہ اور یوم غدیر؛ اور یوم فطر، اضحی اور یوم جمعہ کے درمیان یوم غدیر اس طرح چمک رہا ہوگا جیسے ستاروں کے درمیان چاند۔

إقبال الأعمال (ط ۔ القديمة)، ج‏1، ص466؛ العدد القوية لدفع المخاوف اليومية، ص168؛ بحار الأنوار (ط ۔ بيروت)، ج‏95، ص323۔//۹۸۹/ف۹۵۵/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬