27 November 2018 - 21:24
News ID: 437762
فونت
آیت الله اراکی:
مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی کے جنرل سکریٹری نے ملت مظلوم فلسطین کی ھمہ جانبہ حمایت ضروری جانا اور کہا: عصر حاضر میں ملت فلسطین کو عالم اسلام کے معاشیات اور میڈیا کے مورد حمایت قرار دیا جاَئے اور اس میدان میں علمائے استقامت بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں ۔
آیت اللہ محسن اراکی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی کے جنرل سکریٹری آیت الله محسن اراکی نے علمائے استقامت عالمی یونین کے اجلاس میں کہ جو هوٹل آزادی تہران کے ایڈوٹیریم میں منعقد ہوا کہا: موجودہ حالات کے پیش نظر ملت اسلامیہ کو آمادہ کرنے میں علماء کا اہم کردار ہے ۔

مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا: آج ملت اسلامیہ کی جانب سے فلسطین کی معاشی، اقتصادی ، میڈیا اور فوجی میدان میں حمایت بہت ضروری ہے کہ علمائے استقامت کا اس میدان میں اہم کردار ہے ۔

آیت الله اراکی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یونیورسٹیز کے دانشوروں اور گریجویٹز حضرات بھی اس یونین کا حصہ بن سکتے ہیں کہا: عالم اسلام کے ممتازین کا اس یونین کا حصہ بننا بہت ضروری ہے لہذا جہاں تک ممکن ہو ہر ایک رکن، افراد کی شناسائی کرے اور انہیں اس یونین کا حصہ قرار دے کہ اس میدان میں مسلمان ہونا ضروری نہیں ہے ۔

مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی کے جنرل سکریٹری نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ علمائے اسلام نے غاصب صھیونیت سے تعلقات بنانے کے سلسلہ سے واضح و روشن فتوے دیئے ہیں کہ اب مزید کسی خاص فتوے کی ضرورت نہیں ہے کہا: الحمد للہ آج عالم اسلام میں فلسطین کے سلسلہ میں اجماع موجود ہے ، حتی غیر مسلمان بھی اس بات کے معتقد ہیں کہ اس غاصب نے اس سرزمین کے مالکوں کو باہر نکال کر فلسطین پر قبضہ جما رکھا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین واپس لینے کا پورا پورا حق ہے ۔

آیت الله اراکی نے آزادی فلسطین کے حوالے سے موجود علمائے کرام کے فتووں کو یکجا کرنا ضروری جانا اور کہا: بہت سارے علمائے کرام نے غاصب صھیونیت سے مقابلہ کے سلسلہ میں فتوے دئے ہیں کہ ان فتوں کو یکجا کرنا بہت ضروری ہے ۔

مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی کے جنرل سکریٹری نے فلسطین کی آزادی میں فقط جان سے گزرنا کافی نہ جانا اور کہا: اس مقبوضہ سرزمین کی آزادی میں اسلامی معاشروں کا اپنے مال سے گزرنا بھی ضروری ہے ۔

آیت الله اراکی ںے یہ تاکید کرتے ہوئے کہ اتحاد اسلامی کانفرنس تمام اسلامی ممالک میں منعقد کی جائے فقط ایران اور لبنان ہی اس کانفرنس کے میزبان نہ ہوں، کہا: مسلم علماء اور مفکرین ان نشستوں اور کانفرنسوں کو دیگرممالک میں منعقد کرنے کا زمنیہ فراھم کریں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۳

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬