‫‫کیٹیگری‬ :
12 December 2018 - 14:05
News ID: 438873
فونت
آیت الله کاظم صدیقی:
ایران کے دارالحکومت تہران کے امام جمعہ نے کہا: اللہ کی رسّی انسان کو اسفل السافلین ، ظلمت کی گہرائیوں اور حیرانی و پریشانی سے نجات دیتی ہے نیز اسے عرش آعظم تک لے جاتی ہے ۔
آیت الله صدیقی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران کے امام جمعہ آیت الله کاظم صدیقی نے مسجد جامع ازگل تہران میں منعقد درس اخلاق دیتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے قرآن کریم میں ایمان اور اخلاص کے دعویداروں کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایمان کا دعوا نہ کرو کیوں کہ ایمان کا تعلق دل سے ہے زبانی دعوے سے نہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: خداوند متعال نے ایمان کو دلوں کا محبوب قرار دیا ہے ، ایمان کی پیاس اور تشنگی جب انسان کے دل میں آئے گی تب خداوند متعال ایمان کے تشنہ دلوں کو سیراب کرے گا ، جس دل میں ایمان کی جلوہ گری ہوگی پرورگار کی اس پر خاص عنایت ہوگی ۔

حوزہ علمیہ میں درس اخلاق کے استاد نے بیان کیا: خداوند متعال نے قرآن کریم میں فرمایا کہ جب دل بڑا ہوگا تب خداوند متعال کا مسکن بنے گا ، خداوند ایسے دل کو وسیع کردیتا ہے ، مومن کا دل ذکر الھی اور یاد خدا کی وجہ سے ہمیشہ پرسکون ہے ، ایمان کا پھل کا خدا کا ذکر ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: ائمہ طاھرین علیھم السلام کی حیات انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے ، انسان ان راستوں پر چل کر آخرت سنوار سکتا ہے اور قرب الھی کی اعلی ترین منزل تک پہونچ سکتا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا: ایمان، انسان کو پھل دیتا ہے اور وہ خدا کا دائمی ذکر ہے نیز یہ کہ ذکر الھی کا نور ھرگز مومن کے دل و دماغ سے نہیں نکلتا ، ایمان کے ساتھ خدا کو یاد کرنے والے کا دل پرسکون ہوتا ہے ، مشکلات ، جنگ ،  آشوب ، فتنہ اور دیگر کمر شکن مصیبتوں میں خود کو نہیں بھولتا بلکہ جڑیلے درخت کے مانند محکم و استوار کھڑا رہتا ہے ۔

حوزہ علمیہ کے معلم اخلاق نے بیان کیا: ایمان اللہ کی وہ رسّی ہے جو انسان کو اسفل السافلین ، ظلمت کی گہرائیوں اور حیرانی و پریشانی سے نجات دیتی ہے نیز اسے عرش آعظم تک لے جاتی ہے ، مومن کی ہدایت کی ذمہ داری پروردگار عالم نے خود اپنے ذمہ لے رکھی ہے ، اس نے مومن کی ہدایت کے لئے اس کے راستے میں بورڈ اور نشانیاں لگا رکھی ہیں کہ وہ ائمہ معصومین علیھم السلام کا وجود بابرکت ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: ہر ائمہ معصومین علیھم السلام کا طرز زندگی آپ جیسی زندگی بسر کرنے والے مومنین کے راستہ کا بورڈ اور نشانیاں ہیں ، انبیاء الھی اور ائمہ معصومین علیھم السلام کا ہم پر احسان ہے کہ جو کبھی کلام تو کبھی عمل اور سیرت کی صورت میں ہے ۔

آیت الله صدیقی نے تاکید کی: عمل کے میدان میں احسان یہ ہے کہ انسان بہت اہم کام کر گزرے مگر زبان سے کوئی احسان نہ جتائے ، جیسے کوئی ہمیں نماز شب کا پابند بنادے ، کربلائے معلی لے جائے یا ہمیں قران سیکھا دے مگر کچھ بھی نہ کہے ۔

حوزہ علمیہ کے معلم اخلاق نے بیان کیا: خداوند متعال نے بھی انسانوں پر احسان کیا ، انسان کی دنیا و آخرت میں سعادت کے لئے انبیاء الھی اور ائمہ معصومین علیھم السلام جیسا عظیم سرمایہ اور راستہ قرار دیا ، قران کریم نے جہاں بھی احسان کا تذکرہ کیا ہے وہ احسان عملی احسان ہے ، ماں باپ جو بچوں کو پال کر بڑا کرتے ہیں اور انہیں کسی مقام تک پہونچاتے ہیں ان کا زبانی احسان تو شاید نہ ہو مگر ہاں عملی احسان یقینا موجود ہے ۔

انہوں نے آخر میں بیان کیا: عمل کا احسان، مومن کے دوش پر سنگین بوجھ ہے کہ اگر انسان با اخلاق ہو اور اس کا ضمیر بیدار ہو تو یقینا اس کی محبتوں کا جواب دے گا اس کا اسی کے بقدر احترام کرے گا ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬