18 December 2018 - 15:20
News ID: 438922
فونت
امام رضا (ع) سے روایت ہے ؛
حضرت معصومہ (س) کا اسم مبارک "فاطمہ" اور آپ کا مشہور لقب " معصومہ" ہے۔ آپ کے والد بزرگوار شیعوں کے ساتویں امام "حضرت موسی بن جعفر(ع)" ہیں۔
حضرت معصومہ (س)

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت معصومہ (س) کا اسم مبارک  "فاطمہ" اور آپ کا مشہور لقب " معصومہ"  ہے۔ آپ کے والد بزرگوار شیعوں کے ساتویں امام "حضرت موسی بن جعفر(ع)" ہیں۔

امام صادق (ع) نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی کا حرم مکہ مکرمہ ہے پیغمبر (ص) کا حرم مدینہ ہے ،امیر المومنین (ع) کا حرم کوفہ ہے اور آل محمد کا حرم قم ہے۔ جنت کے آٹھ دروازوں  میں سے تین قم کی جانب کھلتے ہیں ،پھر امام (ع) نے فرمایا :میری اولاد میں سے ایک عورت جس کی شہادت قم میں ہوگی اور اس کا نام فاطمہ بنت موسیٰ ہوگا اور اس کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوجائیں گے ۔۔ (بحار ج/۶۰، ص/۲۸۸ )

سعد امام رضا (ع) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اے سعد جس نے حضرت معصومہ (س) کی زیارت کی اس پر جنت واجب ہے ۔

” ثواب الاعمال “ اور ” عیون الرضا “ میں سعد بن سعد سے نقل ہے کہ میں نے امام رضا (ع) سے معصومہ (س) کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا حضرت معصومہ (س) کی زیارت کا صلہ بہشت ہے ۔ (کامل الزیارات،ص/۳۲۴)

حضرت معصومہ (س) کا اسم مبارک  "فاطمہ" اور آپ کا مشہور لقب " معصومہ"  ہے۔ آپ کے والد بزرگوار شیعوں کے ساتویں امام "حضرت موسی بن جعفر(ع)" ہیں۔

  آپ کی مادر گرامی"حضرت نجمہ خاتون"ہیں اور یہی بزرگوار خاتون آٹھویں امام کی بھی والدہ محترمہ ہیں ۔ اور حضرت معصومہ(س) اور امام رضا(ع) ایک ماں سے ہیں۔

 آپ کی ولادت با سعادت اول ذیقعدہ سال ۱۲۳ھجری قمری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔

 ابھی زیادہ دن نہ گزرے تھے کہ بچپنے ہی میں آپ اپنے شفیق باپ کی شفقت سے محروم ہوگئیں ۔ آپ کے والد کی شہادت ہارون کے قید خانہ بغداد میں ہوئی ۔

باپ کی شہادت کے بعد آپ اپنے عزیز بھائی حضرت امام علی بن موسی الرضا (ع) کی آغوش تربیت میں آگئیں۔

 ۲۰۰ہجری میں مامون عباسی کے بے حد اصرار اور دھمکیوں کی وجہ سے امام رضا(ع) سفر کرنے پر مجبور ہوئے امام (ع) نے خراسان کے اس سفر میں اپنے عزیزوں میں سے کسی ایک کو بھی اپنے ہمراہ نہ لیا ۔

امام (ع)کی ہجرت کے ایک سال بعد بھائی کے دیدار کے شوق میں اور رسالت زینبی اور پیام ولایت پہنچانے کے لئے آپ (س) نے بھی وطن کو الوداع کہا اور اپنے کچھ بھائیوں اور بھتیجوں کے ساتھ خراسان کی جانب روانہ ہوئیں۔ ہر شہر اور ہر محلے میں آپ کا والہانہ استقبال ہو رہا تھا اور آپ اپنی پھوپھی حضرت زینب (س) کی سیرت پرعمل کرکے مظلومیت کے پیغام اور اپنے بھائی کی غربت  کے بارے مومنین اور مسلمانوں کو آگاہ کر رہی تھیں اور بنی عباس کی مکار حکومت سے اپنی و اہلبیت کی مخالفت کا اظہار کررہی تھیں۔

یہی وجہ تھی کہ جب آپ کا قافلہ شہر ساوہ پہنچا تو کچھ دشمنان اہل بیت (ع) جن کے سروں پر حکومت کا ہاتھ تھا راستے میں حائل ہوگئے اور حضرت معصومہ (س) کے کاروان سے ان بد کرداروں نے جنگ شروع کردی ۔
نتیجہ کے طورپر  کاروان کے تمام مردوں نے جام شہادت نوش فرمایا۔ یہاں تک کہ ایک روایت کے مطابق حضرت معصومہ (س) کو بھی زہر دیا گیا حضرت معصومہ قم پہنچیں جہاں شیعوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔حضرت معصومہ  نے صرف سترہ(۱۷) دن قم میں بسر کئے اور ان ایام میں حضرت معصومہ (ع) اپنے خدا سے راز ونیاز اور اس کی عبادت میں مشغول رہیں ۔

آخر کار دس ربیع الثانی ۲۰۱ھ کوغریب الوطنی میں بہت زیادہ غم اندوہ دیکھنے کے بعد وفات پاگئیں اور اپنے غریب الوطن بھائی کا دیدار نہ کرسکیں ۔

قم کی سر زمین آپ کے غم میں ماتم کدہ بن گئی ۔ قم کے لوگوں نے کافی عزت واحترام کے ساتھ آپ کی تشییع جنازہ کی اور آپ کو سپرد خاک کیا ۔آپ کا روزہ آج  علم و معرفت کا کہوارہ اورتمام مسلمانوں کی زیارتگاہ بنا ہوا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں کریمہ اہلبیت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ کی وفات کی مناسبت سے عزاداری کا سلسلہ  جاری ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬