‫‫کیٹیگری‬ :
05 February 2019 - 22:11
News ID: 439695
فونت
حجت الاسلام محمد رضا صالح :
ھندوستان میں جامعۃ المصطفی کے نمائندے نے کہا : انقلاب اسلامی کے رہبر کی نظر میں معنویت اور معنوی عقلانیت پر رجحان نیز انسانوں کی مادی و معنوی دونوں ضروریات پر توجہ ’’جدید اسلامی تمدن‘‘ کی نمایاں خصوصیات شمار ہوتی ہیں۔

ھندوستان میں جامعۃ المصطفی کے نمائندے حجت الاسلام محمد رضا صالح نے آیت اللہ خامنہ ای اتحاد و استقامت کے منادی کے عنوان سے ہندوستان کے ہمدرد یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار میں ایران کے اسلامی انقلاب کی چالیسویں جشن شادمانی و سالگرہ اور ایام عشرۂ فجر کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی ۔

انہوں نے ان مخصوص ایام میں اس طرح کے سمینار کے انعقاد کو گرانقدر جدت بتایا اور اس بابت ولی فقیہ کے نمایندہ دفتر اور مجلس علمائے ہند کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا : ہندوستان کی جوان اور تعلیم یافتہ پود میں اسلامی انقلاب سے بھر پور دلچسپی اور چاہت کو دیکھتے ہوئے انقلاب اسلامی کے قائد اور مستحکم بنیاد کی شخصیت اور افکار و آثار سے آشنائی بے حد ضروری کام ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر میں بیان کیا : رہبر معظم انقلاب کی مؤثر فکر ’’جدید اسلامی تمدن ‘‘ کا نظریہ ہے کہ جسے پہلی مرتبہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے علمی و قیادتی تجربے اور تسلط کی بنا پر جو آپ کی شخصیت میں موجود ہے،’’جدید تمدن اسلامی ‘‘ کا نظریہ پیش کیا ہے۔

ھندوستان میں جامعۃ المصطفی کے نمائندے نے کہا : رہبر معظم انقلاب اسلامی کی فکر کی بنیاد پر ’’جدید تمدن اسلامی ‘‘کی تشکیل کی اہم ترین دلیل ،پیغمبر اسلام ﷺ کی عظیم شخصیت کی مرکزیت کے تجربے کی اساس پر پہلے اسلامی تمدن کی تشکیل کے مد نظر نیز تیسری اور چوتھی صدی ہجری میں اس کی اوج و بلندی اور عصر حاضر میں دنیا پر مسلط تمدن کے پیش نظر 1979 میں ایران کے اسلامی انقلاب کا  معرض وجود میں آنا ،اسلامی تمدن کے دوبارہ احیا اور وقوع پذیر ہونے کے امکان کی مستحکم دلیل ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اس سلسلہ میں مقام معظم رہبری کا ماننا ہے کہ ’’اسلامی انقلاب ‘‘ کے اندر اتنی وسعی اور بڑی توانائی ،ظرفیت اور فراوان انرجی موجود ہے کہ وہ اپنی راہ میں پائی جانے والی سبھی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے ’’ممتاز‘‘ نمایاں ، ترقی یافتہ اور پر شکوہ ، اسلام کو دنیا والوں کے حضور میں پیش کرسکے اور دنیا کے مسلمانوں اور ایران کے مسلمان عوام نے عملی طور پر اس بات کا مشاہدہ کیا  ہے کہ اسلام اپنے اعلیٰ درجہ کی تعلیمات اور منصوبوں کے تحت ، اسلامی اصول و اقدار کی حفاظت کے ساتھ ماڈرن انسانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت و توانائی رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ذریعہ ’’جدید تمدن ‘‘نے اپنے پہلے پڑاؤ اور مقام کو حاصل کر لیا ۔

حجت الاسلام محمد رضا صالح نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے ’’رہبر معظم انقلاب اسلامی کی نظر میں ’’جدید اسلامی تمدن ‘‘کے نو اہم عناوین ، منجملہ، شجاعت و دلیری ،علم و دانش ، جدت، پیش قدمی، خود یقینی ، عزت ، محرکات اور جسمانی و فکری توانائی  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس راہ میں حرکت  کے لئے ضروری ذرائع شمار ہوتے ہیں اور معاشرے میں ان مقاصد کے حصول کے لئے ،رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نظریہ کے مطابق ،جوانوں کو ان نمایاں خصوصیات کا حامل قرار دیتے ہوئے ۔ ان کا قول نقل کیا کہ ’’یہ جوان ہیں جو ’’جدید اسلامی تمدن ‘‘ کی بنیاد کو تشکیل دیں گے اور اس کی ذمہ داری اپنے دوش پر لیں گے لہذا انہیں بڑی دور اندیشی اور سنجیدگی کے ساتھ قدم آگے بڑھانا چاہئیے ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے ایک حصہ میں مقام معظم رہبری کی فکر اور نظر میں مغربی تمدن کے مقابلہ میں ’’جدید اسلامی تمدن ‘‘ کی نمایاں خصوصیات میں ’’معنویت، انصاف اور تشخص ، کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا : اسلامی ماہیت و تشخص میں ’’جدید اسلامی تمدن خاص کر اسلام شناسی ، اسلامی معرفت شناسی اور دیگر اسلامی اہداف و مقاصد کا استعمال عمل میں لایا جانا جو کہ توحیدی مذہب کی بنیاد پر ہوگا مفید و مؤثر انسانی نتیجہ شمار ہو سکتا ہے ۔

جامعۃ المصطفی کے نمائندے نے معاصر مغربی تمدن کی سب سے بڑی کمزوری ’’معنویت‘‘ کی کمزوری اور معاصر انسانوں کے نفسیاتی توانائیوں کے پورا نہ کرنے پر مغربی تمدن کی لاچاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : انقلاب اسلامی کے رہبر کی نظر میں معنویت اور معنوی عقلانیت پر رجحان نیز انسانوں کی مادی و معنوی دونوں ضروریات پر توجہ ’’جدید اسلامی تمدن ‘‘ کی نمایاں خصوصیات شمار ہوتی ہیں اور آپ کی نظر میں ترقی اور تمدن کی بنیاد کو یکساں طور پر ملحوظ رکھتے ہوئے پروگرام مرتب کرنا چاہئیے۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر جدید اسلامی تمدن کی تشکیل و قیام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مغربی تمدن کے اثرو رسوخ اور ان کا تسلط بتایا جو کہ کم از کم ایک سو برس کے عرصہ سے مفہوم اور ڈھانچے کے لحاظ سے عالم اسلام کے مشترکہ مفادات کے لئے سنجیدہ خطرہ اور رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔

حجت السلام محمد رضا صالح نے کہا : مقام معظم رہبری کے نظرئیے سے اس مشکل سے نجات پانے کا راستہ مسلمانوں کے آپسی بھائی چارے ، باہمی اشتراک مساعی اور اتحاد اور دوسری طرف علم و فکر میں توسیع اور خود ساختہ انسانوں کی صحیح طور پر تربیت کو مغربی تمدن کے تسلط سے چھٹکارا دلانے اور ان پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کا بہترین اور مؤثر ترین ذریعہ قرار دیا ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬