‫‫کیٹیگری‬ :
06 February 2019 - 23:47
News ID: 439704
فونت
علامہ ناظر عباس تقوی:
ایس یو سی سندھ کے صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا: پاکستانی اور کشمیری عوام ایک جسم کے مانند ہیں، ان کے مظالم پر سب ملکر آواز اٹھائیں گے ۔

رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کی جانب سے صوبائی دفتر کراچی میں یکجہتی کشمیر سیمینار منعقد ہوا، جس میں ذمہ داران اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر علامہ ناظر عباس تقوی نے خطاب میں کہا کہ بھارت کشمیری عوام کے بنیادی حقوق بے دردی سے پامال کر رہا ہے، کشمیر میں بھارتی مظالم پر انسانی حقوق کے عالمی چیمپئن کیوں خاموش ہیں، بھارت کشمیر سے کسی صورت قبضہ ختم کرنے کو تیار نہیں تو پھر پاکستانی حکمران کیوں مسئلہ کشمیر پر لچک دکھا رہے ہیں، گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیری عوام اپنے حقوق کی جدوجہد کر رہی ہے، ہم کشمیری عوام کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کیا جائے، کشمیر میں گزشتہ کئی مہینوں سے انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، بھارت بے گناہ عوام کو گولیوں کا نشانہ بنا رہا ہے جس کی وجہ سے اب تک سینکڑوں بے گناہ لوگ شہید ہو چکے ہیں، لیکن عالمی حقوق کے دعویدار اور اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرتے دکھائی نہیں دے رہے، اقوام متحدہ کو چایئے کے کشمیری عوام پر ہو نے والے مظالم اور بھارتی بربریت کو روکنے کے لئے بھارت پر زُور ڈالے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی اور بے گناہ کشمیری عوام کے قتل وغارت گری سے گریز کرے۔

علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو چاہیئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرے اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سنجیدہ اقدامات کرے، گزشتہ کئی سالوں سے مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کیا جارہا ہے جب کہ مسئلہ کشمیر ہمارا بنیادی مسئلہ ہے، اس مسئلے کو ہر سطح پراُٹھنا ہماری ذمہ داری ہے، مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے تک حکمرانوں کو اس پر زور دینا چاہیئے، پاکستانی عوام کشمیری عوام کے ساتھ شانہ بشانہ میدان عمل میں موجود ہے، پاکستانی اور کشمیری عوام ایک جسم کے مانند ہیں، اگر کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم ہونگے تو پاکستانی عوام ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں کشمیری عوام کی حمایت میں آواز اٹھائی جائے گی۔ /۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬