05 March 2019 - 10:25
News ID: 439904
فونت
امریکا کے جنگی طیاروں نے ایک بار پھر شام میں اپنی فضائی جارحیت کے دوران ممنوعہ فاسفورس بم استعمال کئے ہیں۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کی خبررساں ایجنسی سانا نے خبردی ہے کہ نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے مشرقی شام کے صوبے دیرالزور میں الباغورعلاقے پر ممنوعہ فاسفورس بموں سے حملہ کیا ہے۔

اس حملے میں متعدد شامی شہری مارے گئے ہیں جن میں متعدد خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں نے پہلے بھی شام کے مختلف علاقوں منجملہ دیرالزور پر ممنوعہ فاسفورس بموں سے حملہ کیا تھا۔ ان حملوں میں دسیوں عام شہری مارے گئے ہیں۔

شام کی حکومت نے بارہا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے نام الگ الگ خطوط ارسال کر کے یہ مطالبہ کیا ہے کہ شام میں امریکی جارحیت کو بند کرایا جائے۔

امریکا نے گذشتہ برسوں کے دوران دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنانے کے بہانے شام اور عراق میں زیادہ ترعام شہریوں پر حملے کئے ہیں۔

نام نہاد داعش مخالف اتحاد سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور حکومت میں عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے بہانے بنایا گیا تھا۔

جبکہ سرکاری رپورٹوں میں یہ بات کھل کرکہی گئی ہے کہ امریکا، اس کے مغربی اورعرب اتحادیوں نے ہی دہشت گرد گروہوں منجملہ داعش کو مالی اور اسلحہ جاتی مدد فراہم کی تھی اور سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور موجودہ صدر ٹرمپ نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ داعش کو امریکا نے بنایا ہے۔

اس درمیان شامی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کی فوج نے شام کے شہر قنیطرہ کے مضافات میں حملہ کیا ہے۔ صیہونی حکومت کی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے قنیطرہ کے مضافاتی علاقے حضر پر حملہ کیا ہے البتہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

صیہونی حکومت نے گذشتہ گیارہ فروری کو بھی صوبہ قنیطرہ کے کئی علاقوں پر میزائلوں اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا تھا جس میں مالی نقصان ہوا تھا۔

اسرائیل دہشت گردوں کی حمایت میں ہمیشہ شام کے مختلف علاقوں میں جارحیت کرتا ہے اور اس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو ہزار انیس میں بھی اب تک تین بار شام کے مختلف علاقوں میں جارحیت کی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬