04 May 2019 - 14:55
News ID: 440314
فونت
کراچی میں ملت جعفریہ کے جبری گمشدہ افراد  کے لواحقین کے صدارتی کیمپ آفس کے سامنے 6 دن سے دھرنے جاری ہیں

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ملت جعفریہ کے جبری گمشدہ افراد  کے لواحقین کے صدارتی کیمپ آفس کے سامنے 6 دن سے جاری دھرنے اور ان کے مطالبات کی حمایت میں ایم ڈبلیو ایم ضلع لاہور کی جانب سے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی اور شعبہ خواتین کی سیکریٹری جنرل محترمہ حنا تقوی نے کہا کہ ہم حکومت اور ریاستی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ مسنگ پرسنز کے مسٸلے کو فوری حل کیا جاٸے تاکہ ملک سے ہیجانی کیفیت کا خاتمہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، جہاں احتجاج کرنا یا اختلاف راٸے کا اظہار کرنا ہمارا جمہوری حق ہے لیکن ریاستی اداروں میں موجود متعصب افراد بے گناہ لوگوں کو اغوا کر کے قاٸد اعظم اور علامہ اقبال کے نظریات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے پُرامن رہے اور پر امن رہیں گے کیوں کہ یہ ملک کسی افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ علامہ حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر اعظم اور آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں میں بیٹھے ذمہ داران ان بوڑھی ماٶں اور بیٹیوں کے دکھوں کا مداوا کریں اور لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کرایا جاٸے۔

ایم ڈبلیو ایم وومن ونگ کی رہنما حنا تقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملت جعفریہ کے جبری گمشدہ افراد کے اہلِخانہ کے مطالبات آرٹیکل 10 اور 10-A کے عین مطابق ہیں، گمشدگان کی بازیابی و ان کی حفاطت ریاست کی قانونی ذمہ داری ہے، صدر و وزیر اعظم فوری طور پہ گمشدگان کہ اہلخانہ کہ مطالبات کو پورا کرائیں۔

مظاہرے کے شرکاء نے اپیل کی کہ معصوم بچے، مائیں، بہنیں، بیٹاں شاہراؤں پہ کھلے آسمان تلے 6 روز سے مسلسل سراپا احتجاج ہیں، ان کی داد رسی کی جائے اور ریاست کو کوئی فرد کسی جرم میں مطلوب ہے تو اس کو عدالتوں میں پیش کرکے اسکا ٹرائل کریں لیکن غیر قانونی گمشدگی آئین و قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے۔

احتجاجی مظاہرے میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما رائے ناصر علی، رانا ماجد، سجاد نقوی، نجم خان سمیت کثیر تعداد میں مرد خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬