14 May 2019 - 23:43
News ID: 440388
فونت
سجدہ انسان کو معراج بخشتی ہے اور انسان کے لئے خداوند کریم سے تقرب کا وسیلہ بنتی ہے ۔

تحریر: سید اشھد حسین نقوی

امام محمد باقر(ص) بہ سند معتبر ارشاد فرماتے ہیں کہ میرے والد بزرگوار امام زین العابدین (ع) جب بھی خدا کی کسی نعمت کو یاد کرتے تو اس کے شکرانے میں سجدہ شکر بجالاتے ، جو بھی آیہ سجدہ تلاوت فرماتے تو سجدہ بجالاتے ، کسی شر سے خوف کھاتے اور خدا اسے دور کر دیتا تو بھی سجدہ شکر ادا فرماتے ، جب بھی واجب نماز سے فارغ ہوتے تو سجدہ بجالاتے اور جب دو آدمیوں میں صلح کر واتے تو اس کے لیے بھی سجدہ شکر ادا کرتے ۔ آن جناب (ع) کے تمام اعضائے سجدہ پر سجدے کے نشان موجود تھے ، اسی لیے آپ (ع) کو ’’سجاد‘‘کہا جاتا ہے ۔

 صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق (ع) سے روایت ہے کہ جو شخص علاوہ نماز کے کسی نعمت کے ملنے پر خدا کے لیے سجدہ شکر بجالائے تو ﷲ تعالیٰ اس کے نام دس نیکیاں لکھ دیتا ہے، دس برائیاں مٹا دیتا ہے اور بہشت میں اس کے دس درجے بلند کر دیتا ہے ۔

دیگر بہت سی معتبر اسناد کے ساتھ آن جناب (ع) ہی سے منقول ہے کہ بندے کا خدا سے نزدیک تر مقام اس وقت ہوتا ہے جب وہ حالت سجدہ میں ہو اور گریہ کررہا ہو۔

ایک اور صحیح حدیث میں فرماتے ہیں کہ سجدہ شکر ہر مسلمان پر واجب ہے اور اس سے نماز مکمل ہوتی ہے ، پروردگار عالم راضی ہوتا ہے اور ملائکہ کو ایسی عبادت پرتعجب ہوتا ہے ۔ اس لیے کہ جب بندہ نماز ادا کر لیتا ہے اور اس کے بعد سجدہ شکر بجالاتا ہے تو خداوند عالم اس کے اور فرشتوں کے درمیان سے پردے ہٹا دیتا ہے، پھر کہتا ہے کہ اے میرے فرشتو! میرے بندے کی طرف نگاہ کرو کہ اس نے میرا فرض ادا کر دیا ہے میرے عہد کو پورا کر دیا ہے۔

اس کے بعد اس بات پر میرے لیے سجدہ شکر ادا کیا ہے کہ میں نے اسے اس نعمت سے نوازا ہے اے میرے فرشتو! اب تم ہی بتائو کہ اسے کیا انعام دیا جاے؟ وہ کہتے ہیں خداوندا! اپنی رحمت ،پھر فرماتا ہے اور کیا دوں؟ وہ عرض کرتے ہیں اپنی جنت پھر پوچھتا ہے اسے اور کیا دوں ؟وہ عرض کرتے ہیں: اس کے مشکل امور کی کفایت اور حاجات کی برآوری ۔ اسی طرح خداے تعالیٰ سوال کرتاجاتا ہے اور ملائکہ جواب دیتے جاتے ہیں یہاں تک کہ ملائکہ تھک جاتے ہیں اور کہتے ہیں: پروردگارا! ہمیں اب کچھ معلوم نہیں اس پر خالق اکبر فرماتا ہے :میں بھی اس کا اسی طرح شکریہ ادا کرتاہوں جس طرح اس نے میرا شکر ادا کیا ہے اور میں روز قیامت اپنے فضل اور عظیم رحمت کے ساتھ اس کی طرف نظر کروں گا ۔

صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق (ع) سے منقول ہے کہ ﷲ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (ع) کو اس لیے اپنا خلیل بنایا کہ وہ زمین پر بہت زیادہ سجدے کیا کرتے تھے، ایک اور معتبر حدیث میں فرماتے ہیں :جب بھی تم خدا کی کسی نعمت کو یاد کرو اور تم ایسی جگہ ہو کہ جہاں مخالفین تمھیں دیکھ نہ رہے ہوں تو اپنا رخسار زمین پر رکھ کر اس کی نعمت کا شکر ادا کرو۔ اگر مخالفین وہاں موجود ہوں اور تم سجدہ نہیں کر سکتے تو اپنا ہاتھ پیٹ کے نچلے حصّے پر رکھ کر تواضع کے طور پر جھک جائو تا کہ مخالفین یہ سمجھیں کہ تمہیں درد شکم ہوگیا ہے۔

 بہت سی روایات میں وارد ہے کہ ﷲ تعالےٰ نے حضرت موسیٰ (ع) سے فرمایا:جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کس لیے منتخب کیا اور ساری مخلوق میں سے کلیم بنایا ہے ؟ موسیٰ (ع) نے عرض کیا: پروردگارا! میں نہیں جانتا !ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اس لیے کہ میں نے اپنی ساری مخلوقات کے حالات دیکھے اور تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں پایا کہ جس کا نفس میرے سامنے تمہارے نفس سے زیادہ عاجز و درماندہ ہو کیونکہ جب تم نماز سے فارغ ہوتے ہو تو اپنے دونوں رخساخاک پر رکھ دیتے ہو ۔

قال مولانا الامام المهدی- عجل الله تعالی فرجه الشریف  :

سَجْدَهُ الشُّکْرِ مِنْ أَلْزَمِ السُّنَنِ وَأَوْجَبِها ... فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعاءِ وَالتَّسْبیحِ بَعْدَ الْفَرائِضِ عَلَی الدُّعاءِ بِعَقیبِ النَّوافِلِ، کَفَضْلِ الْفَرائِضِ عَلَی النَّوافِلِ، وَالسَّجْدَهُ دُعاءٌ وَتَسْبیحٌ1

سجدہ شکر مستحبات میں سے واجب ترین اور لازم ترین حالت ہے ... جیسے دعا اور تسبیح کی فضیلت ہے واجبات کے بعد،جیسے واجبات کی فضیلت ہے نوافل پراسی طرح سجدہ کی فضیلت ہے دعا اور تسبیح پر ۔

محمد بن عبداللہ حمیری نے امام مہدی علیہ السلام سے سوال کیا امام علیہ السلام نے جواب میں مستحبات میں سے سجدہ شکر کی اہمیت کے بارے اشارہ کیا اس کے بعد دعا اور پھر تسبیح کی اہمت بیان فرمائی ، سجدہ میں اصل یہ ہے کہ پیشانی کو خاک پر رکھنا اور خاک کربلا پر اس کی فضیلت بہت بڑھ جاتی ہے اور یہ حالت ایسی ہے کہ جس میں دعا اور تسبیح بھی شامل ہو جاتی ہے ۔

مختلف آیات اور احادیث کی تحقیق کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمام واجبات اور مستحبات ایک سطح پر نہیں ہیں مثلا  : نماز کی اہمیت واجبات میں سب سے  زیادہ ہے کیونکہ باقی اعمال کی قبولیت منحصر ہے نماز کی قبولیت  پر ۔ اسی طرح سجدہ شکر کی اہمیت بھی یہی ہے کیونکہ اگر آپ شکر کریں گے تو خداوندمتعال نعمات میں اضافہ فرمائے گا یعنی نعمات کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ شکر ادا کیا جائے  اور قرآن بھی اسی کی طرف اشارہ کر رہا ہے :لَئِنْ شَکَرْتُمْ لاَازیدَنَّکُمْ 2؛ اگر تم ہمارا شکر اد اکرو گے تو ہم نعمتوں میں اضافہ کردیں گے۔

امام کاظم علیه السلام

«کان ابوالحسن موسی بن جعفر علیه السلام یسجد بعد ما یصلّی فلا یرفع راسه حتّی یتعالی النّهار » 3 حضرت ابوالحسن موسی بن جعفر علیه السلام   نماز کے بعد سر سجدہ میں رکھتے  یہاں تک کہ دن نکل آتا ۔

منابع

[1] احتجاج، ج 2، ص 308 ; بحارالأنوار، ج 53، ص 161، ح 3 ; و وسائل الشیعه، ج 6، ص 490، ح8514

[2] سوره‌ی ابراهیم، آیہ7

[3] روضة المتقین ج 2ص 38

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬