‫‫کیٹیگری‬ :
02 July 2019 - 13:37
News ID: 440712
فونت
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی :
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ عراق میں ائمہ طاہرین (ع) کے روضوں اور ایران میں ثامن الحجج حضرت علی بن موسی الرضا (ع) کے وجود مبارک کی برکتوں سے ایران و عراق کے عوام کے مابین دوستی اور مودت کے اٹوٹ رشتے قائم ہوچکے ہیں۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے حرم امامین عسکریین (ع) کے متولی سے ملاقات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ روایات کی بنیاد پر اس زیارت کی فضیلت کا ثواب بہت زیادہ ہوتا ہے جو معرفت کے ساتھ ہو کہا کہ ہم زائرین کی خدمت کو صرف ان کی مادی خدمت تک محدود نہیں سمجھتے، اگرچہ یہ بھی ہماری ذمے داریوں میں سے ہے، لیکن ہماری سنگین ذمہ داری یہ ہے کہ ہم زائرین کی دینی اور مذہبی معرفت کی سطح کو بلند کریں۔

انھوں نے کہا کہ آستان قدس رضوی میں زائرین کی سہولت کے لئے جو انتظامات کئے گئے ہيں ان کے ساتھ ساتھ پورے سال طویل اور مفصل مذہبی اور ثقافتی پروگرام ترتیب دئے گئے ہیں ۔ ان کا مقصد زائرین کی معرفت کی سطح کو اور بلند کرنا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ان پرگراموں کا پورے سال منظم طریقے سے انعقاد کیا جاتا ہے۔ آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ حرم مطہر کے ایک ہال اور صحن کو امام رضا (ع) کے عرب زائرین کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے کہا کہ سالانہ دسیوں ہزار غیرملکی زائرین اس حرم شریف میں زیارت سے مشرف ہوتے ہیں جن میں ایک بہت بڑی تعداد عراقی برادران اور خواہران کی ہوتی ہے

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ جس طرح ہم ایرانی زائرین کی رفاہ و آسائش اور ان کی دینی معرفت میں اضافے کے لئے کوششیں کرتے ہیں، اسی طرح ہم غیر ملکی زائرین خصوصا" عراقی زائرین کی رفاہی اور مذہبی خدمت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ البتہ اس بات کا اعترف ہے کہ مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لئے ہمیں ابھی کافی راستہ طے کرنا ہے، مگر ہم اس سمت میں مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے جہان تشیّع کے دو بڑے اور طاقتور ممالک ایران اور عراق کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی دشمنوں کی کوششوں اور ریشہ دوانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: غالبا" صدام کو ایران پر فوجی حملہ کرنے پر اکسانے میں دشمنوں کی چال یہی تھی کہ دو شیعہ ملکوں عراق اور ایران کے درمیان دوستی کے رابطے کا خاتمہ کردیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آٹھ سالہ جنگ، کہیں اور کسی اور دو ملکوں کے درمیان ہوئی ہوتی تو شاید ان کے درمیان صدیوں تک کینے اور نفرت کی آگ بھڑکتی رہتی، لیکن آج ائمۂ اطہار (ع) کے وجود کی برکت سے عراق اور ایران کے درمیان دوستی اور اخوت کا ایسا گہرا رشتہ قائم ہے کہ گویا ان دونوں ملکوں کے درمیان کوئی جنگ کبھی ہوئی ہی نہیں اور اس سلسلے میں دشمنوں کے سارے منصوبے اور سرمایہ کاری خاک میں مل گئی

آستان قدس رضوی کے متولی نے عراق میں داعش کے فتنے کے بارے میں کہا: یہ فتنہ امریکہ کی حمایت اور علاقے کے رجعت پسند ملکوں کی پشت پناہی سے پیدا کیا گيا تھا اور اس نے عراق میں بڑی تباہی مچائی۔ انہوں نے کہا کہ اس فتنے کو ختم کرنے میں عراقی جانبازوں اور جوانوں کے ساتھ ساتھ ایرانی جانبازوں کا بھی خون عراق میں بہا ہے

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے بارہا فرمایا ہے کہ ہم عراق کی عزت و خود مختاری اورعظمت کو اپنی عزت، و خود مختاری اور عظمت سمجھتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ الفت، مودت اور بھائی چارہ ان دو عظیم شیعہ اقوام کے درمیان روزبروز پہلے سے بھی زیادہ مستحکم اور مضبوط ہوتا جائے گا ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬