07 July 2019 - 14:51
News ID: 440748
فونت
مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی حکومت کے نسل پرستانہ اقدامات سے اسرائیل میں مقیم ایتھوپیا سمیت دیگر ممالک کے یہودی بھی تنگ آکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی حکومت کے نسل پرستانہ اقدامات سے اسرائیل میں مقیم ایتھوپیا سمیت دیگر ممالک کے یہودی بھی تنگ آکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

اسرائیل میں گذشتہ کئی دنوں سے سیاہ فام یہودیوں کےاحتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایتھوپیا کے یہودی احتجاج کے دوران گھروں اور گاڑیوں کے شیشوں کو توڑ کر اور ٹائروں کو آگ لگا کر اسرائیلی حکومت کے نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں۔

اسرائیلی پولیس افسر کے ہاتھوں 18 سالہ ایتھوپیائی یہودی جوان سلمان تیکاہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیل میں مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ گذشتہ کئي دنوں سے جاری ان مظاہروں میں کاروں اور ٹائرز کو آگ لگائی گئی، ایمبولینسز کو نقصان پہنچایا گیا اور احتجاج کا یہ سلسلہ پورے اسرائیل میں پھیل گیا ہے۔

پولیس نے سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں ، اسرائیل میں مقیم ایتھوپیا کے یہودیوں نے مقبوضہ فلسطین کو صہیونیوں سے آزاد کرانے کے نعرے بھی لگائے۔ صہیونیوں نے ایتھوپیا کے یہودیوں کو جھوٹے وعدے دیکر مقبوضہ فلسطین منتقل کیا جہاں انھیں نوکری اور تعلیم جیسی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں ایتھوپیا کے یہودیوں کی تعداد ایک لاکھ پچیس ہزار سے لیکر ایک لاکھ پینتیس ہزار کے قریب ہے۔ ایتھوپیا کے یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کے نسل پرستانہ اقدامات کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے انھوں نے مقبوضہ فلسطین کو آزاد کرانے کے نعرے بھی لگائے ہیں۔

اسرائیلی حکام نے مزدروں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے افریقی یہودیوں کو جھوٹے وعدے دیکر مقبوضہ فلسطین منتقل کیا لیکن آج افریقی یہودیوں کے ساتھ صہیونی حکام کی تبعیض آمیز اور نسل پرستانہ رفتار سے یہودی تنگ آکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ ایتھوپیا کے یہودیوں کو اسرائیلی حکام نے خاص جگہوں پر مستقر کیا ہے ۔ بعض افریقی یہودیوں کو الخلیل کے نزدیک " کربات اربع " میں ، بعض کو صفد میں ، بعض کو عسقلان میں، بعض کو بیت المقدس کے قریب ، بعض کو راموت اور بیت میئر میں ساکن کیا ہے۔

بیشمار افریقی یہودی فقیر ہیں ذرائع کے مطابق فقیر یہودی اس سے پہلے بھی اپنے حقوق کے سلسلے میں مظاہرے کرچکے ہیں۔ لیکن 18 سالہ ایتھوپیائی یہودی جوان کی ہلاکت نے اسرائیل کو ہلاکر رکھ دیا ہے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اوراسرائیلی نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہرے اسرائیل کی نابودی اور تباہی کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔/۹۸۹/ ف

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬