17 July 2019 - 19:44
News ID: 440822
فونت
محمد جواد ظریف:
ایرانی وزیر خارجہ نے بعض امریکی عہدیداروں کے اس دعوے کے جواب میں کہ ایران اپنے میزائل پروگرام پر مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ امریکہ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بجائے علاقے کے نئے صداموں کو اسلحے کی فروخت کا سلسلہ بند کرے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسوسی ایٹڈ پریس نے کھلی شیطنت سے کام لیتے ہوئے این بی سی ٹیلی ویژن کو دیئے گئے ایرانی وزیر خارجہ کے خصوصی انٹرویو کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے میزائل پروگرام پر مذاکرات کے لیے تہران کی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ کے اس تحریف شدہ انٹرویو کی بنیاد پر کیے جانے والے غلط دعوے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائک پومپیو نے شیخی بھگارتے ہوئے اِسے اپنی ایک اہم کامیابی قرار دیا۔

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بدھ کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں جنوب مغربی ایران کے شہر خرمشھر، یمن اور غزہ میں امریکی ہتھیاروں اور حمایت کے نتیجے میں پھیلنے والی تباہی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے " ملت ایران کے خلاف آٹھ سال جنگ کے دوران عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام نے مشرق و مغرب سے ملنے والے میزائلوں کے ذریعے ایران کے شہروں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔

وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران کوئی بھی ملک ایران کو ہتھیار فروخت کرنے پر آمادہ نہیں تھا اور ایران کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ اپنے دفاعی ہتھیار اور آلات خود تیار کرے۔

ادھر اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے جاری کردہ بیان میں بھی ایسوسی ایٹڈ پریس کی تحریف شدہ خبر کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ ملک کے میزائل پروگرام اور دفاع کے بارے میں مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے متعلقہ صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر خارجہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے عوام میں اس ایجنسی کی پیشہ وارانہ ساکھ متاثر ہوگی۔

درایں اثنا امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ارکان نے منگل کے روز ایوان میں تجویز پیش کرکے حکومت امریکہ سے ایٹمی معاہدے میں واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔یہ تجویز ایوان میں باربرا لی، ڈیوڈ پرائس اور جان شیکوسکی جیسے ڈیموکریٹ ارکان نے پیش کی ہے اور اس میں ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ ایٹمی معاہدے میں واپسی کے علاوہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات انجام دیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو غیر قانونی طور پر ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور ایران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔امریکی کانگریس کے بہت سے ارکان اور موجودہ نیز سابق امریکی عہدیداروں نے ٹرمپ کے اس اقدام کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے میں واپسی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ انہوں نے سن دوہزار بیس کے لیے نامزد صدارتی امیدواروں کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی کامیابی کی صورت میں ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہوجائیں۔/۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬