24 July 2019 - 12:51
News ID: 440866
فونت
علامہ ریاض نجفی:
پاکستان کے ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ رسول اللہ کی قائم کردہ اسلامی حکومت کا تسلسل قیامت تک رہنا ہے، جس کیلئے پیغمبر اکرم نے اپنے 12 معصوم جانشین مقرر فرمائے، جن میں سے بعض کو ظاہری حکومت کرنے کا موقع ملا اور بعض کو نہ مل سکا۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ولایت فقیہہ، رسول اللہ کی ریاست مدینہ کا تسلسل اور جامع الشرائط مجتہد کی حکومت کو کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا: اس حکومت کو قائم کرنیوالے عالم دین کیلئے صرف جامع الشرائط مجتہد ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس میں تقویٰ، عدالت اور پاکبازی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جامع علی مسجد جامعہ المنتظر میں درس قرآن دیتے ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ ولایت فقیہہ کا فقط ایران کے علماء کی حکومت سے تعلق جوڑنا درست نہیں، ولایت فقیہہ کا مطلب مجتہد کی حکومت ہے، جو اسلام کے بنیادی نظریہ حکومت سے تعلق رکھتی ہے۔ اسلامی حکومت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کے حکم سے مدینہ منورہ میں قائم کی جس کیلئے موجودہ حکومت اکثر ریاست مدینہ کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔

علامہ ریاض نجفی کا کہنا تھا کہ رسول اللہ کی قائم کردہ اسلامی حکومت کا تسلسل قیامت تک رہنا ہے، جس کیلئے پیغمبر اکرم نے اپنے 12 معصوم جانشین مقرر فرمائے، جن میں سے بعض کو ظاہری حکومت کرنے کا موقع ملا اور بعض کو نہ مل سکا۔ شیعہ عقیدے کے مطابق پیغمبر اکرم کے بارہویں جانشین حضرت امام مہدی علیہ السلام پردہ غیبت میں ہیں جبکہ تمام اسلامی مسالک کا اتفاق ہے کہ امام مہدی علیہ السلام ظہور فرما کر بین الاقوامی اسلامی حکومت قائم کریں گے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ شیعہ عقیدے کے مطابق بارہویں امام کی غیبت کے دوران جامع الشرائط مجتہد کو حکومت کا حق ہے، جس کی عصر حاضر میں مثال مجتہد اعظم حضرت امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی ایران میں قائم کردہ اسلامی حکومت اور اس کا تسلسل ہے ۔جس میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای ولی فقیہ کے منصب پر فائز ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ مجتہد جامع الشرائط فقط علمی مرتبہ ہی نہیں، بلکہ وہ تقویٰ، عدالت اور پاکبازی کی ان صفات کا حامل ہوتا ہے جو بہت کم علما میں پائی جاتی ہیں اور یہی وہ اعلیٰ معیار ہے جو پیغمبر اکرم اور ان کے جانشینوں کی نمائندگی کرنے والے علماء حق کیلئے لازم ہے۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے استفسار کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ 57 اسلامی ممالک میں سے 56 کا اسلام امریکہ کو قابل قبول ہے لیکن ایران کا اسلام اسے ہرگز برداشت نہیں ہوتا، کیونکہ یہ پیغمبر اکرم اور ان کی بارہ معصوم جانشینوں کے عین مطابق ہے، جبکہ باقی اسلامی ممالک کی ریاستی پالیسیاں امریکہ اور اسرائیل کے مفادات اور مرضی کے مطابق ہیں۔ اس لئے امریکہ ان سے راضی ہے مگر وہ ایران کو 1979ء میں انقلاب اسلامی برپا ہونے کے بعد چالیس سال سے پریشان کر رہا ہے کیونکہ یہاں حکومت ولی فقیہہ کی ہے جو دراصل ریاست مدینہ کا عکس ہے۔ /۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬