13 October 2019 - 20:57
News ID: 441455
فونت
حجت الاسلام حسن روحانی :
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ صرف ناجائز صہیونی ریاست ہے جو علاقے کی کشیدگی اور خطے میں تناؤ سے غلط فائدہ اٹھاتی ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت نے پاکستانی وزیر اعظم کیساتھ ایک ملاقات میں گزشتہ سالوں میں خطی ممالک بشمول شام،عراق، لبنان اور بالخصوص یمن میں کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں سیاسی اور فوجی مداخلت کے نتایج تباہ کن ہیں اور اس سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار حجت الاسلام حسن روحانی نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کیساتھ وفود کی سطح پر ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کے حجم کو 5 ارب ڈالر تک پہنچانے کی پوری صلاحتیں موجود ہیں۔

صدر روحانی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان سے مختلف شعبوں بشمول سرحدی بازاروں، ٹیکنالوجی کے تبادلہ، توانائی اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں باہمی تجارتی تعقات کا فروغ، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید تیزی لائے گی۔

ایرانی صدر مملکت نے مزید کہا کہ خطے میں قیام امن و سلامتی، علاقائی ممالک کے ذریعے ہی قائم ہونا چاہیے اور علاقے میں غیر خطی ممالک کی موجودگی عدم استحکام کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ علاقے کی کشیدگی میں کمی لانے کا پہلا قدم، یمن میں جنگ بندی اور یمنی مظلوم عوام کیخلاف بے پناہ حلموں کا اختتام ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اسی سلسلے میں ہر کسی اقدام کی حمایت کرے گا۔

انہوں نے سعودی عرب کے سواحل پر ایرانی آئل ٹینکر پر حالیہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان جیسے واقعات کا تکرار، علاقائی آبناؤں میں عدم استحکام پھیلائے گا۔

صدر روحانی نے مزید کہا کہ ایرانی آئل ٹینکر پر حملے سے متعلق ہمارے پاس دستاویزات ہیں اور حتمی نتیجہ تک پہنچنے اور اس حملے میں ملوث عناصر کی شناخت تک تحقیقاتی عمل کا کام جاری ہے گا۔

ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ صرف ناجائز صہیونی ریاست ہے جو علاقے کی کشیدگی اور خطے میں تناؤ سے غلط فائدہ اٹھاتی ہے۔

انہوں نے خطی مسائل کے حل کیلئے غیر خطی ممالک پر بھروسے کے بجائے علاقائی ممالک کے درمیان جذبہ خیر سگالی کی بنیاد پر باہمی تعلقات اور علاقائی امن و سلامتی کے فروغ سے متعلق مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر روحانی نے علاقے اور بالخصوص خلیج فارس میں قیام امن و سلامتی سمیت، آبنائے ہرمز میں آزاد اور پُرامن جہاز رانی سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے واضح موقف کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خلیج فارس، بحیرہ عمان اور آبنائے ہرمز میں پائیدار قیام امن و سلامتی صرف خطی ممالک کے درمیان تعاون سے برقرار ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، خطے کے تمام ممالک کیساتھ مذاکرات کیلئے بدستور تیار ہے۔

ایرانی صدر نے گزشتہ سالوں میں خطی ممالک بشمول شام،عراق، لبنان اور بالخصوص یمن میں کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں سیاسی اور فوجی مداخلت کا نتایج تباہ کن ہیں اور اس سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

انہوں نے خطی سلامتی سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے موقع پر اپنی پیش کی گئی حالیہ تجویز ہرمز امن منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا اصل مقصد آبنائے ہرمز میں واقع تمام قوموں کی خوشحالی، ترقی اور سلامتی کو فراہم کرنا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی تجویز کردہ منصوبے میں آبنائے ہرمز اور اس آگے کے سمندری علاقوں میں آزاد اور پُرامن جہازرانی، تیل اور توانائی تک آسانی رسائی اور تمام ممالک کو ایندھن ضروریات فراہم کرنا شامل ہیں.

صدر روحانی نے ایران مخالف امریکی جابرانہ پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمنی پر مبنی امریکی اقدامات اور ایران کیخلاف دباؤ میں مزید اضافہ، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی اصل جڑ ہے۔

انہوں نے خطی کشیدگی کے خاتمے کے حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطی مسائل کے حل کیلئے ہر کسی قسم کے اقدام کا خیر مقدم کریں گے۔

صدر روحانی نے ایران مخالف امریکی پابندیوں کے ہوتے ہوئے امریکہ کیجانب سے مذاکرات کی تجویز کو اس کی عدم صداقت پر مبنی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ ایران پر عائد پابندیوں کو اٹھائے تو ہم جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر مذاکرات پر تیار ہیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬