‫‫کیٹیگری‬ :
29 December 2019 - 16:06
News ID: 441834
فونت
میاں افتخار حسین:
اے این پی کے مرکزی جنرل سکریٹری نے کہا: جب تک اسلامی ممالک کے سربراہان ذاتی مفادات کے خول سے باہر نہیں نکلتے تو تب تک اسلامی ممالک کو غیر مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ظلم جبر اور تسلط سے نجات نہیں مل سکتی۔

رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اے این پی کے مرکزی جنرل سکریٹری میاں افتخار حسین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس حقیقت کو جُھٹلایا نہیں جاسکتا کہ امریکہ اور اس کے حامی ممالک کو اگر کسی سے خطرہ ہے تو وہ ایران، ترکی اور ملائیشیاء ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: پاکستان کی بھی بہت بڑی اہمیت ہے، اس لئے اسے کوالالمپور سمٹ میں شرکت کرنے سے روکا گیا۔ او آئی سی اسلامی ممالک کی ایک کٹھ پتلی تنظیم ہے، اس کے مقابلے میں اگر مضبوط بلاک بنا تو یقیناََ امریکہ سمیت بہت سے ممالک کے مفادات کو دھچکہ لگے گا۔

اے این پی کے مرکزی جنرل سکریٹری نے تاکید کی: یہ اسلامی دنیا کی بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ اسلامی ممالک کے بہت سے سربراہان کے مفادات امریکہ اور بعض دوسرے ممالک سے اس لئے وابستہ ہیں، کیونکہ ان کی رقم ان ممالک کے بینکوں میں پڑی ہے اور انہوں نے وہاں بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ یہ اسلامی دنیا اور امت مسلمہ کا المیہ ہے کہ اسلامی ممالک کے سربراہان اور حکمران غیر مسلم ممالک کے غلام بن چکے ہیں، اپنے ذاتی مفادات کی خاطر امت مسلمہ کے مفادات کو پس پشت ڈال دیا ہے اور انہوں نے اپنا سرمایہ اپنے ممالک کے بجائے دوسرے ممالک کے بینکوں میں رکھ دیا ہے، ان کے سرمایہ پر غیر مسلم ممالک عیاشیاں کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا: جب ذوالفقار علی بھٹو اور سعودی ولی عہد شاه فیصل نے اسلامی ممالک کا مضبوط بلاک بنانے کی کوشش کی تو امریکہ نے دونوں کو راستہ سے ہٹایا۔ جب بھی اسلامی ممالک کے سربراہان نے مضبوط اسلامی ممالک پر مشتمل اسلامی بلاک بنانے کی کوشش کی ہے تو امریکہ نے اسے ناکام بنانے کی کوشش کی ہے اور اس کی یہ کوشش کامیاب رہی ہے۔

میاں افتخار حسین نے بیان کیا: امت مسلمہ کا کبھی بھی ایک مضبوط بلاک بنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔ جب تک اسلامی ممالک کے سربراہان اور حکمران ذاتی مفادات کے خول سے باہر نہیں نکلتے تو تب تک اسلامی ممالک کو غیر مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ظلم جبر اور تسلط سے نجات نہیں مل سکتی۔ یہ مسلمانوں کی بہت بڑی بدسمتی رہی ہے کہ ان کے حکمران غیر مسلموں کی تابعداری میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے رہے۔ اسوقت امت مسلمہ تقسیم در تقسیم اور انتشار کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی ممالک کو متحد کیا جائے اور ان کی منتشر قوت کو اکٹھا کیا جائے۔/۹۸۹/ف

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬