‫‫کیٹیگری‬ :
01 February 2020 - 22:42
News ID: 442029
فونت
کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرے میں مقررین اور مظاہرین نے پاکستانی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ صدی کی ڈیل کی کھل کر مخالفت کرے اور فلسطین سے متعلق بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے اصولوں کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کرے۔

رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام جمعہ کو ملک بھر میں امریکی نام نہاد امن منصوبہ "صدی کی ڈیل" کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا، مختلف شہروں میں امریکا اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، مرکزی احتجاجی مظاہرہ کراچی میں نیو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ کے سامنے نماز جمعہ کے اجتماع کے بعد کیا گیا، احتجاجی مظاہرے میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی کے اراکین اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں بشمول جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، جمعیت علماء پاکستان کے عبدالوحید یونس اور پی ایل ایف کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین اور سینکڑوں شہریوں نے شرکت کی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر القدس فلسطین کا ابدی دارالحکومت، اسرائیل جعلی ریاست، امریکا مردہ باد، برطانیہ مردہ باد، صدی کی ڈیل نامنظور، کشمیر بنے گا پاکستان، امریکا فلسطین و پاکستان کا دشمن، ہندوستان مردہ باد کے نعرے درج تھے، مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے امریکی و اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کئے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ پوری دنیا میں تباہی پھیلانے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں، نام نہاد امن فارمولا صدی کی ڈیل ناصرف فلسطین کے خاتمہ کیلئے ہے، بلکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور مسئلہ کشمیر کے ساتھ ناانصافی پر بھی مبنی ہے۔

مقررین نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اس منصوبے کو پہلے بھی دنیا کے تمام ممالک نے اقوام متحدہ کے فورم پر یکسر مسترد کر دیا تھا اور واضح طور پر اعلان کیا گیا تھا کہ بیت المقدس جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے اور فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے، اس کی شناخت کو تبدیل کرنے کا حق امریکا سمیت کسی بھی حکومت کو حاصل نہیں۔ مقررین نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر امریکی صدر کا القدس کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کا اعلان دنیا بھر کے قوانین اور اصولوں کی پائمالی کے مترادف ہے اور مسئلہ فلسطین کے اصولی اور بنیادی حل کو سبوتاژ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ صدی کی ڈیل کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، امریکی صدر کا فلسطین سے متعلق یک طرفہ اعلان فلسطین اور اس کے تاریخی شناخت تبدیل نہیں کرسکتا۔

مقررین نے مسلم دنیا کے حکمرانوں پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے اصولی حل کی خاطر باہمی اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیں اور چند عرب ممالک جو امریکا اور اسرائیل کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں، وہ ہوش کے ناخن لیں۔ مقررین اور مظاہرین نے پاکستانی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ صدی کی ڈیل کی کھل کر مخالفت کرے اور فلسطین سے متعلق بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے اصولوں کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کرے۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬