25 March 2020 - 23:13
News ID: 442381
فونت
ماہ شعبان پیغمبر اسلام (ص) کا مہینہ ہے آپ اس مہینے میں روزے رکھتے اور انہیںماہ رمضان کے روزوں سے متصل فرماتے تھے ۔ اس بارے میں آپ کا فرمان ہے: شعبان میرا مہینہ ہے اور جو شخص اس مہینہ میں ایک روزہ رکھے جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہ شعبان پیغمبر اسلام (ص) کا مہینہ ہے آپ اس مہینے میں روزے رکھتے اور انہیںماہ رمضان کے روزوں سے متصل فرماتے تھے ۔ اس بارے میں آپ کا فرمان ہے: شعبان میرا مہینہ ہے اور جو شخص اس مہینہ میں ایک روزہ رکھے جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے۔

امام جعفر صادق (ع)فرماتے ہیں کہ جب شعبان کا چاند نمودار ہوتا تو امام زین العابدین(ع) تمام اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے : اے میرے اصحاب ! جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے ؟ یہ شعبان کا مہینہ ہے اور رسول الله(ص) فرمایا کرتے تھے کہ یہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ پس اپنے نبی کی محبت اور خدا کی قربت کیلئے اس مہینے میں روزے رکھو ۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں علی ابن الحسین(ع) کی جان ہے میں نے اپنے پدر بزرگوار حسین ابن علی (ع)سے سنا وہ فرماتے تھے میں نے اپنے والد گرامی امیر المومنین (ع)سے سنا کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کیلئے شعبان میں روزہ رکھے تو خدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کریگا قیامت کے دن اس کو عزت و احترم ملے گا اور جنت اس کیلئے واجب ہو جائے گی ۔

شیخ نے صفوان جمال سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق (ع)نے فرمایا: اپنے قریبی لوگوں کو ماہ شعبان میں روزہ رکھنے پر آمادہ کرو ! میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہو جاوٴں اس میں کوئی فضیلت ہے ؟آپ(ع) نے فرمایا ہاں اور فرمایا رسول الله (ص)جب شعبان کا چاند دیکھتے تو آپ کے حکم سے ایک منادی یہ ندا کرتا :اے اہل مدینہ! میں رسول خدا کا نمائندہ ہوں اور ان کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔ خدا کی رحمت ہو اس پر جو اس مہینے میں میری مدد کرے، یعنی روزہ رکھے۔

صفوان کہتے ہیں امام جعفر صادق (ع)کا ارشاد ہے کہ امیر المؤمنین(ع) فرماتے تھے جب سے منادی رسول نے یہ ندا دی اسکے بعد شعبان کا روزہ مجھ سے قضا نہیں ہوا اور جب تک زندگی کا چراغ گل نہیں ہو جاتا یہ روزہ مجھ سے ترک نہیں ہوگا نیز فرمایا کہ شعبان اور رمضان دو مہینوں کے روزے توبہ اور بخشش کا موجب ہیں۔

اسماعیل بن عبد الخالق سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق (ع)کی خدمت میں حاضر تھا، وہاں شعبان کے روزہ کا ذکر ہوا تو حضرت نے فرمایا ماہ شعبان کے روزے رکھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے حتی کہ نا حق خون بہانے والے کو بھی ان روزوں سے فائدہ پہنچ سکتا ہے اور وہبخشا جا سکتا ہے۔

اعمال ماہ شعبان

اس عظیم و شریف مہینے کے اعمال دو قسم کے ہیں :

”اعمال مشترکہ او راعمال مختصہ“ اعمالِ مشترکہ میں سے چند امور کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔

(۱) ہر روز ستر مرتبہ کہے :

اَسْتغْفِرُ الله وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَةَ

بخشش چاہتا ہوں الله سے اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں

(۲) ہر روز ستر مرتبہ کہے :

اَسْتغْفِرُ الله الَّذِیْ لَا

بخشش کا طالب ہوں الله سے کہ جس کے سوا کوئی

اِلَہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ

معبودنہیں وہ بخشنے والا مہربان ہے زندہ نگہبان ہے اورمیں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں

بعض روایات میں الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (زندہ و پائندہ) کے الفاظ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ سے قبل ذکر ہوئے ہیں۔

پس جیسے بھی عمل کرے مناسب ہے روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہ کا بہترین عمل استغفار ہے اور اس مہینے میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔

(۳) صدقہ دے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو، اس سے خدا اسکے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کردے گا ۔

امام جعفر صادق (ع)سے ماہ رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایاتم ماہ شعبان کے روزے سے کیوں غافل ہو ؟ راوی نے عرض کی ، فرزند رسول ! شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟ فرمایا قسم بخدا کہ اس کااجر و ثواب بہشت ہے۔ اس نے عرض کی۔ اے فرزند رسول ! اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے؟ فرمایا کہ صدقہ و استغفار ، جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ دے ۔ پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا، جیسے تم لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہو چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز احد کے پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہوگا۔

(۴) پورے ماہ شعبان میں ہزار مرتبہ کہے:

لاَ اِلٰہَ اِلَّا الله وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکِیْنَ

الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہم عبادت نہیں کرتے مگر اسی کی ہم اس کے دین سے خلوص رکھتے ہیں اگرچہ مشرکوں پر ناگوار گزرے

اس ذکر کا بہت زیادہ ثواب ہے، جس میں ایک جز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے گا اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیا جائے گا ۔

(۵) شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد سو مرتبہ سورۃ توحید پڑھے اور نماز کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدا دین و دنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے واضح ہو کہ روزے کا اپنا الگ اجر و ثواب ہے اور روایت میں آیا ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں ، خدایا آجکا روزہ رکھنے والوں کوبخش دے اور انکی دعائیں قبول کر لے حدیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خدا وند کریم دنیا و آخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔

(۶) ماہ شعبان میں درود شریف بکثرت پڑھے۔

(۷) شعبان میں ہر روز وقت زوال اور پندرہ شعبان کی رات کو امام زین العابدین(ع) سے مروی صلوات پڑھے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ، وَمَوضِعِ الرِّسالَةِ، الی آخرہ

(۸)ابن خالویہ سے روایت ہے کہ امیرالمومنین (ع)اور ان کے فرزندان ماہ شعبان میں روزانہ جو مناجات پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ دُعائِی إِذا دَعَوْتُکَ، وَاسْمَعْ نِدائِی إِذا نادَیْتُکَ الی آخرہ

اور یہ بہت جلیل القدر مناجات ہیں جو آئمہ کی طرف سے منسوب ہیں اور یہ دعا مضامین عالیہ پر مشتمل ہے جب انسان حضور قلب رکھتا ہو اس دعا کا پڑھنا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماخذ:

(۱). زاد المعاد، ص ۴۹.

(۲). اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۲۹۵، باب ۹، فصل ۸.

(۳). اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۲۹۴، فصل ۸.

(۴). اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۲۹۴، باب ۹، فصل ۹؛ زاد المعاد، ص ۵۶.

(۵). اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۳۰۱، باب ۹، فصل ۱۱.

(۶). اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۳۰۱، باب ۹، فصل ۱۱.

(۷). اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۳۰۱، فصل ۱۱.

(۸). زاد المعاد، ص ۴۹.

(۹). اقبال الأعمال، ج ۱، ص ۴۲، باب ۳، فصل ۲.

(۱۰). مصباح المتهجّد، ص ۸۲۵؛ اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۲۸۸، فصل ۲؛ زاد المعاد، ۴۵- ۴۶.

(۱۱). مصدر به جاى هفتاد مرتبه بعد از فراغ پنجاه مرتبه ذكر شده است؛ زاد المعاد، ص ۸۵

(۱۲). وروی عن النبی صلى الله علیه و آله: مَن صلّى هذین الركعتین كذلك حفظ من إبلیس وجُنودِهِ وأعطاهُ الله ثوابَ الصِدّیقین. (منه)

(۱۳). اقبال الأعمال، ج ۳، ص ۲۸۹- ۲۹۰، باب ۹، فصل ۳.

(۱۴). وقایع الایام، ص: ۴۹۱-۴۹۴

/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬