05 April 2020 - 23:02
News ID: 442444
فونت
حجت الاسلام مھدی طائب :
حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے کہا : امریکہ اور اسرائیل، امام کے ظہور میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد حجت الاسلام مھدی طائب سے کرونا وائرس اور امام زمانہ (عج) کے ظہور کے عنوان سے کئے گئے ایک سوال کا جواب مختلف پہلو سے بیان کیا ۔

انہوں نے کئے سوال میں کہ کیا کورونا وائرس کی داستان کا آخری زمانے کے واقعات سے کوئی تعلق ہے؟ بیان کیا کہ میں اپنے تمام مخاطبین سے عرض کرنا چاہوں گا کہ ہمیں اپنی شرعی تکلیف پر عمل کرنا ہے۔ امام خمینی نے فرمایا:  ہماری ذمہ داری ہے کہ ظہور کے لیے زمینہ فراہم کریں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ جب تک زمینہ ظہور کے لیے فراہم نہیں ہو گا، خطہ (مشرق وسطی) پرامن نہیں ہوگا ۔ امام زمانہ عجل ا۔۔۔ سے ظہور کا تقاضہ کرنا غیرمعقول چیز ہے۔

حوزہ علمیہ کے مشہور استاد نے بیان کیا : ظہور کے تقاضے کا لازمہ یہ ہے کہ ہم نے تمام شرائط مہیا کی ہوں اور سب تیاریاں مکمل کر رکھی ہوں تا کہ امام تشریف لائیں ۔

انہوں نے بیان کیا : خطے کے پرامن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خطے پر جن اجنبی طاقتوں کا تسلط ہے ان سے خطے کو واپس لیا جائے۔  اس جد و جہد کو امام خمینی (رہ) نے شروع کیا اور آپ نے یہ واضح کیا کہ امریکہ اور اسرائیل ہیں جو امام کے ظہور میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

مھدی طائب نے بیان کیا : ان دشمنوں کے خلاف جد و جہد امام نے شروع کی اور چالیس سال سے اسلامی جمہوریہ ایران اس جد و جہد کو جاری رکھے ہوئے ہے اور آج ہم دیکھ رہے کہ دشمن میدان جنگ میں اس قدر شکست سے دوچار ہو چکا ہے کہ اب اس طرح کے وائرس پیدا کر کے دنیا کی دوتہائی آبادی کو نابود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ دشمن کس قدر کمزور اور ناتوان ہو چکا ہے۔

انہوں نے بیان کیا : وہ روایتیں جو ظہور سے پہلے کے زمانے کے بارے میں ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ امام علیہ السلام کے ظہور سے پہلے طاعون کی بیماری سے پوری دنیا متاثر ہو گی۔ ممکن ہے یہی بیماری مراد ہو۔ یا یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا میں ایک بہت بڑا قتل عام ہو گا۔

لیکن جو بات عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ اس طرح کی تمام روایتیں وہ ہیں جو سند کے لحاظ سے زیادہ قابل یقین نہیں ہیں۔ یہ تمام امور اللہ کی مرضی و منشا کے مطابق ہیں۔ لہذا ہماری توبہ و استغفار اور ہمارے اعمال و کردار میں تبدیلی ان امور میں تبدیلی کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

«إِنَّ اللَّهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى یُغَیِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِم.

جو چیز اس وقت روئے زمین پر رونما ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ ظہور کے مخالفین دن بدن کمزور سے کمزور تر ہوتے جا رہے ہیں۔

حوزہ علمیہ کے مشہور استاد نے بیان کیا : آج یہ وائرس ہماری نابودی کے لیے تیار کیا گیا ہے، ٹھیک ہے اس نے ہمارے بہت سے قیمتی انسانوں کو موت کا شکار بنا دیا، ہماری معیشت کو شدید نقصان پہنچایا، «الشَّیْطَانُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ» شیطان کا کام ہے فقر سے ڈرانا، مفلسی سے ڈرانا، لوگوں کے اندر نفسیاتی طور پر خوف و ہراس پیدا کر دینا، اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سارے اندرونی عوامل بھی اسی موج میں بہہ رہے ہیں اور عوام کو ان کی معیشت سے خوفزدہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا : کورونا وایرس نے یقینا ہماری معیشت پر کاری ضرب لگائی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ لوگوں میں ہمدردی، ہمدلی اور انفاق کی روح بھی پیدا کی ہے۔

ان شاء اللہ ایران سے اس وائرس کے خاتمہ کے بعد ملک کی معیشت دوبارہ ترقی کرے گی۔ ہم کوئی کمزور قوم نہیں ہیں، امام زمانہ کا سایہ ہمارے سروں پر ہے۔

لیکن یاد رکھیں اس وباء سے صرف ہم نہیں، بلکہ پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی ہے، آپ علاقے کے ممالک کو ہی دیکھ لیں۔

سعودی عرب جس کی معیشت کا سارا دارومدار تیل اور حج و عمرہ پر تھا آج دونوں صفر ہو چکے ہیں، تیل ۲۰ ڈالر پر پہنچ چکا ہے اور حج و عمرہ مکمل طور پر بند۔ جبکہ سعودی عرب دوسری طرف یمن جنگ کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے، عرب امارات کو دیکھ لیں، دبئی کی سٹاک مارکیٹ کریش ہو چکی ہے، ترکی کا ایئرپورٹ جو اس ملک کے لیے سب بڑا درآمد کا ذریعہ تھا خالی ہو چکا ہے۔

تو دیکھیں وہ لوگ جو ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں تھے آج خود بھی سب کے سب ہم سے بدتر صورتحال میں گرفتار ہیں۔

یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ : «وَ مَکَرُوا وَ مَکَرَ اللَّهُ وَ اللَّهُ خَیْرُ الْمَاکِرِینَ» خداوند متعال دوسری جگہ فرماتا ہے کہ تم دشمن کی طرف سے ایجاد کردہ مشکلات سے گھبرانا نہیں، کمزور نہیں پڑنا، «وَ لا تَهِنُوا فِی ابْتِغاءِ الْقَوْمِ» مشکلات تمہارے راستے میں آئیں گی مشکلات سے خوفزدہ نہیں ہونا، دشمن نے جو تمہارے لیے گڑھا کھودا ہے وہ خود بھی اس میں گرے گا۔

«فَإِنَّهُمْ یَأْلَمُونَ کَما تَأْلَمُون مجھے یقین ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے یہ وائرس ہمارے لیے بنایا ہے وہ خود بھی شدت سے اس میں گرفتار ہوں گے ہم اللہ کی مدد اور امام زمانہ کے لطف و کرم سے اس پریشانی کو برداشت کر لیں گے لیکن دشمن جب اس میں گرے گا تو بری طرح متاثر ہو گا وہ برداشت نہیں کر پائے گا اس لیے کہ ہم مورچوں میں بیٹھے ہیں اور دشمن شیشے کے مکانوں میں بیٹھا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬