06 May 2020 - 05:27
News ID: 442655
فونت
اسلام میں جتنی بھی عبادتیں ہیں سب اللہ ہی سے مخصوص ہیں  چاہے وہ نماز ہو خمس ہو  حج ہو یا جہاد ہو ، سب کی نسبت اللہ ہی کی طر ف دی جاتی ہے ، اور سب  میں اللہ ہی کی قربت ہوتی ہے ، ہر عمل  انجام دینے والا اللہ ہی کے لئے انجام دیتا ہے ۔

تحریر: حجت الاسلام سید ظفر عباس رضوی (قم المقدسہ ایران)

اسلام میں جتنی بھی عبادتیں ہیں سب اللہ ہی سے مخصوص ہیں  چاہے وہ نماز ہو خمس ہو  حج ہو یا جہاد ہو ، سب کی نسبت اللہ ہی کی طر ف دی جاتی ہے ، اور سب  میں اللہ ہی کی قربت ہوتی ہے ، ہر عمل  انجام دینے والا اللہ ہی کے لئے انجام دیتا ہے اور اسی سے جزا اور ثواب کی امید رکھتاہے ، ہماری شریعت میں جتنے بھی احکام اور عبادتیں ہیں سب کا ایک الگ مقام اور منزلت ہے ، چاہے وہ نمازہو حج ہو جہاد ہو یا خمس و زکات ہو ۔اگر ہم ان سب کی فضیلت اور اہمیت کے بارے میں غور کریں  تو ہم کو پتہ چلے گا  کہ اسلام نے ہرایک کے لئے بے حد تاکید کی ہے اور ایسا نہیں ہے کہ کوئی کسی ایک وا جب کو انجام دیدے  تودوسرے کو انجام نہ دےتوکوئی بات نہیں ہے ، بلکہ ہر ایک کو باقاعدہ طور پہ انجام دیناہے ، خد اوند عالم نے اپنے بندوں  کے اوپر بہت سی چیزیں واجب کی ہیں انھیں واجبات میں سے ایک روزہ بھی ہے اگر چہ روزہ فروع دین میں نماز کے بعد ہے فروع دین میں سب سے پہلی چیز نماز ہے نماز کی اہمیت اور جتنے واجبات ہیں ان سے زیادہ ہے اس لئے کہ امام باقر   علیہ السلام سے روا یت ہے کہ :"سب سے پہلے بندہ سے جس چیز کا سوال ہوگا وہ نمازہے اگر یہ قبول کر لی گئی تو اس  کے علاوہ جو اعمال ہیں وہ بھی قبول کر لئے جائیں گے [1] "۔ لیکن روزہ ایک ایسا واجب ہے جس کی اہمیت کو اگر کوئی سمجھنا چاہتا ہے اور اس کا اندازہ لگانا چاہتاہے تو امام صادق علیہ السلام کی اس روایت سےلگائے کہ آپ نے نقل کیا ہے کہ خداوند عالم نے خود فرمایا کہ :" روزہ میرےلئے ہے اور میں خود اس کی جز ا دوں گا [2]۔" ویسے تو سارے واجبات خداہی کے لئے ہیں لیکن خدا روزہ کےلئے فرما رہا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا ۔ اب کتنی جزا دے گا یہ خود خدا ہی جانے ۔ دوسری روایت میں پیغمبر اکرم (ص)نے نقل کیا ہےکہ خدا نے فرمایا :"اولاد آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے ، روزہ کے علاوہ  اور میں اس کی جزا دوں

گا اور روزہ  مومن کی سپرہے قیامت کے دن ، اسی طریقہ سے جیسے تمہارا اسلحہ تمہیں دنیا میں محفوظ رکھتا ہے[3] "۔  خداوندعالم قرآن مجید میں ارشاد فر ما رہا ہے کہ :" اگر تم نیک عمل کروگے تو اپنے لئے اور اگر برا کروگے تو اپنے لئے کروگے [4]"۔ خدانے صاف طور پہ بیان    فرما دیاکہ تمہارا عمل تمہارے ہی لئے ہے چاہے نیک ہو یا برا ، لیکن روزہ کی اہمیت کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ خدا فرما رہا ہے کہ روزہ   کا عمل میرے لئے   ہے اور میں اس کی جزا دوں گا اب اس سے بڑھ کر  روزہ کی اور کیا  اہمیت ہو سکتی ہے کہ سارے اعمال میں خدا روزہ کے لئے کہہ رہاہے کہ یہ میرے لئے ہے،  اس سے یہ  پتہ  چلتا ہے کہ روزہ دار کے اوپر خد اکی خاص عنایت ہے ، روزہ صرف روح انسانی کے لئے ضروری نہیں ہے بلکہ جسم انسانی کے لئے بھی ضروری ہے ، روزہ روح کے ساتھ ساتھ جسم اور صحت کے لئے بھی مفید ہے ۔


روزہ کا فلسفہ
۔

خداوند عالم نے فرمایا :"صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پہ لکھے گئے تھے شاید تم  متقی بن جاؤ [5]"

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :" خداوند عالم نے اس لئے روزے فرض کئےہیں تاکہ اس کے ذریعہ سے مالدار  اور رفقیر برابر ہوجائیں اور مالدار کمزور اور بھوکوں پہ رحم کریں [6] "

  امام رضاعلیہ السلام نے فرمایا :"لوگوں کو روزہ کا حکم دیا گیا ہے تاکہ بھوک اور پیاس کے درد کو سمجھ سکیں  اور اس کے ذریعہ سے  آخرت کی بھوک اور بے چارےپن کو سمجھ سکیں  [7]"

 امام علی علیہ السلام نے فرمایا :" خدانے روزہ کو آزمائش اخلاص کا وسیلہ قرار دیاہے [8] "


روزہ اورروزہ دار کی فضیلت
۔

پیغمبر اعظم )ص)نے فرمایا :" روزہ رکھو تاکہ صحیح وسالم رہو [9] "

  امام علی علیہ السلام نے فرمایا :" روزہ  ایک طرح کی صحت  کی ہے [10]"

پیغمبراکرم (ص)نے فرمایا:"روزہ دار کے منہ کی وہ بو جو کھانا نہ کھانے اور پانی نہ پینے کی وجہ سے پیداہوتی ہے۔خداکے نزدیک مشک سے بھی زیادہ خوشبو والی ہے "

  دوسری جگہ پہ آپ نے فرمایا :" کیا کہنا ان لوگوں کا جو خد اکے لئے بھوکے اور پیاسے رہے یہ لوگ قیامت کے دن سیر ہوں گے[11]  "

 ایک دوسری جگہ پہ آپ نے فرمایا :" جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے اس درازہ سے فقط روزے دار جنت میں جائیں گے [12] "

 امام کاظم علیہ السلام نے فرمایا :"تمہارا اپنے روزہ دار بھائی کو افطار کرانا تمہارے روزہ سے بہتر ہے [13]"

 ایک دوسری جگہ پہ آپ نے  فرمایا :"روزہ دار کی دعا افطار کے وقت قبول ہوتی ہے [14]"

امام صادق علیہ السلام نے پیغمبر اکرم (ص)سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : "روزہ شیطان کے منہ کو سیاہ کر دیتاہے [15]"


گرمی کے روزوں کی فضیلت
۔

پیغمبر اکرم (ص)نے فرمایا:"گرمی میں روزہ رکھنا جہاد ہے [16]"

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :"جو شخص شدید گرمی میں خدا کے لئے روزہ   رکھے اور شدید تشنہ ہوجائے خدا وند عالم ہزار فرشتوں کو بھیجتا ہے تاکہ اس کے چہرے پہ ہاتھ پھیریں اور اس کو خوش خبری دیں  یہاں تک کہ افطار کر لے [17]"

امام علی علیہ السلام نے فرمایا :" میں  گرمی کے روزوں کو محبوب رکھتا   ہوں [18]"

واقعا اگر ہم غور کریں تو ہمیں  پتہ چلے گا کہ روزہ اور روزےدار کی کتنی فضیلت ہے اور خد ا وند عالم کی نظر خاص روزے داروں پہ رہتی ہے ۔ لیکن سوال یہ پید اہو تا ہے کہ کیا روزہ صرف  کھانا نہ کھانے اور پانی نہ پینے کا نام ہے ؟ اگر ہم روایات معصومین (ع)کو پڑھیں تو ہم کو پتہ  چلے گا کہ روزہ صرف کھانا نہ کھانے اور پانی نہ پینے کا نام نہیں ہے بلکہ پیٹ کے علاوہ دوسرے   اعضاء و جوارح کا بھی روزہ  ہونا چاہئیے اس سلسلہ سے معصومین (ع)نے کافی تاکید کی ہے بلکہ دوسرے اعضاء و جوارح کے روزہ کو بہترین روزہ قرار دیاہے ۔


اعضاءوجوارح کا روزہ
 ۔

امام  علی علیہ السلام نے فرمایا :" دل کا روزہ زبان کے روزہ سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ  پیٹ کے روزہ سے بہتر ہے [19] "

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :"جب تم روز ہ رکھو تو ضروری ہے کہ تمہاری آنکھ ، کا ن ، بال ، کھال بھی روزہ سے ہوں [20]" یعنی( گناہوں سے پرہیز کرو )

حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ۔ فرماتی ہیں کہ :"اگر روزہ دار اپنی زبان ، کان ، آنکھ اور اعضاء وجوارح کو گناہوں سے نہ بچا سکے تو اس کا روز ہ کس کام کا ہے [21]"

امام کا ظم علیہ السلام نے فرمایا :"روزہ دار عبادت کی حالت میں رہتاہے اگر چہ بستر پہ  سو رہاہو اس وقت تک جب تک غیبت نہ کرے [22]"

امام علی علیہ السلام نے فرمایا:" کتنے روزہ دار ایسے ہیں جنہیں روزہ سے بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ نہیں حاصل ہوتاہے [23]"

دوسری جگہ پہ  آپ نے فرمایا :" روزہ حرام چیزوں سے پرہیز کا نام ہے  اسی طریقہ سے جیسے انسان کھانے اور پینے سے پرہیز کرتا ہے[24] "

تو اب ان روایات کی روشنی میں ہم دیکھیں اور غورکریں کہ ہمارے روزے صرف پیٹ کے روزے ہوتےہیں  یا پھر دوسرے اعضاء وجوارح کے بھی روزے ہوتےہیں ۔بہر حال یہ بات کہنا شاید  غلط نہ ہو کہ پیٹ کا روزہ دوسرےاعضاء کے روزہ کے مقابلہ میں آسان ہے۔ لہذا کمال یہ ہے  کہ انسان پیٹ کے روزہ کے ساتھ ساتھ دوسرے اعضاء کا بھی روزہ رکھے ۔ورنہ صرف بھوکے اور پیاسے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

 خدا وند عالم سے یہی دعا ہے کہ خدا محمد وآل کے صدقہ میں توفیق عنایت  فرمائے کہ ہم پیٹ کے روزے  کے ساتھ ساتھ دوسرے اعضاء وجوارح کا بھی روزہ رکھ سکیں ۔  /۹۸۸/ن             

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالے:

[1] ۔  خصال ابن بابویہ، ج ، ۱، ص ۴۵ ، ناشر۔ جامعہ مدرسین ، قم

[2] ۔ اسراء ۔ ۷،

[3] ۔ بقرہ ۔ ۱۸۳ ۔

[4] ۔ وسائل الشیعہ ، ج، ۱۰ ، ص ، ۷ ، ناشر ۔ موسسہ آل البیت ، قم

[5] ۔ وسا ئل الشیعہ ، ج، ص، ۹۔ 

[6] ۔ نہج البلاغہ ، حکمت ، ۲۵۲ ۔

[7] ۔  نہج الفصاحہ ، ص، ۵۴۷ ، ناشر ۔ دنیای دانش ، تہران

[8] ۔ غررالحکم ،ص، ۹۰،ناشر۔ دار الکتب الاسلامی ،قم

[9]۔ ہدایہ الامہ الی ا حکام الائمہ ، ج، ۴،ص ، ۲۶۸ ، ناشر۔ مجمع البحوث الاسلامیہ ، مشہد

[10] ۔ المقنعہ ، ص، ۳۰۴۔۳۰۵ ، ناشر۔ کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید ، قم

[11] ۔ کافی ، ج، ۴ ، ص ۶۸، ناشر ۔ دار الکتب الاسلامیہ ، تہران

[12] ۔ بحارالانوار، ج، ۹۳، ص، ۲۵۵، ناشر ۔ دار احیاءالتراث ، بیروت

[13] ۔ کافی ، ج، ۴، ص ۶۲ ، ناشر۔ دارالکتب الاسلامیہ ، تہران

[14] ۔ مستدرک الوسائل ، ج، ۷، ص، ۵۰۵، ناشر ۔ موسسہ آل البیت ، قم

[15]۔ من لایحضرہ الفقیہ ، ج، ص، ۷۵ ، ناشر۔ انتشارات اسلامی ، قم

[16] ۔ مستد رک الوسائل ، ج، ۱۶، ص ، ۲۵۹، ناشر ۔ موسسہ آل البیت ،قم

[17] ۔ عیون الحکم والموا عظ ، ص، ۳۰۵، ناشر ۔ دار الحدیث ، قم

[18] ۔ کافی ، ج ، ۷، ص ، ۴۳۶، ناشر ۔ دار الحدیث ، قم

[19] ۔ دعائم الاسلام ، ج، ۱، ص، ۲۶۸ ، ناشر ۔ موسسہ آل البیت ، قم

[20] ۔ تحف العقول ، ص، ۶۷، ناشر۔ دارالقاری ، بیروت ، لبنان

[21] ۔ نہج البلاغہ ، حکمت ، ۱۴۵

[22] ۔ بحارالانوار ، ج، ۹۳ ، ص ، ۲۹۴، ناشر۔ دار احیاء التراث العربی ، بیروت ، لبنان

[23] ۔ کافی ، ج ، ۳ ، ص ، ۲۶۸ ، ناشر۔ دار الکتب الاسلامیہ ، تہران

[24]۔۔ کافی ، ج، ۷ ، ص ، ۳۷۱ ، ناشر ۔ دار الحدیث ، قم

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬