26 May 2020 - 23:07
News ID: 442824
فونت
سید عباس موسوی:
اسلامی جمہوریہ ایران نے تہران کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے تہران کے خلاف امریکہ کے بے بنیاد دعؤوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کو سیاسی، قانونی اور اخلاقی کسی لحاظ سے دیگر ممالک کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی نے ایران پر بعض تخریبی اقدامات کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام عائد کیا ہے جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سید عباس موسوی نے کہا کہ یہ الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں جن کا کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے اور جو لوگ اس طرح کے الزامات لگاتے ہیں انہوں نے گذشتہ ایک صدی میں کم سے کم پچپن خود مختار ممالک میں بے بنیاد الزامات کے تحت مداخلت کی ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ دوہزار سترہ سے امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کے نتیجے میں دنیا کے تینتیس ممالک کے عوام پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں اور امریکا نے اپنی تاریخ میں دنیا پر ایک سو پینتیس بڑی جنگییں مسلط کیں اور اس کی دوسو تینتالیس سالہ تاریخ میں صرف سولہ سال ایسے گذرے ہیں جب اس نے کوئی جنگ ، قتل عام اور خونریزی نہیں کی۔

سید عباس موسوی نے دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکا کی جانب سے دوسرے ممالک میں فوجی بغاوت کروانے ، حکومتوں کا تختہ پلٹنے اور رنگین انقلاب کرانے جیسی سازشوں اور اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک کے رہنماؤں کی جاسوسی کرانے کے اسکینڈل کہ جس میں زیادہ تر اس کے اتحادی ممالک کے ہی رہنما تھے، اس باغی حکومت کی دیگر ہولناک اور گھناؤنی حرکتیں اور کالی کرتوتیں ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکا کو دہشت گرد حکومت قرار دیا اور کہا کہ اس بات کے پختہ ثبوت موجود ہیں کہ امریکہ ، انیس سو ساٹھ سے اب تک مغربی ایشیا، یورپ اور لاطینی امریکہ کے ممالک میں کم سے کم آٹھ خونخوار اور وحشیانہ جرائم انجام دینے والے دہشت گرد گروہوں کی حمایت و پشتپناہی کرتا رہا ہے۔

سید عباس موسوی نے افغانستان، پاکستان، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ اور یمن جیسے ممالک میں امریکہ کی فوجی کارروائیوں میں ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے نام پر انجام دی گئیں جن کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور ان جنگوں میں بڑی تعداد میں غیر فوجی اہداف اور افراد کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہتر تو یہ ہے کہ امریکہ پہلے اپنی بدترین تاریخ اور کالے کرتوتوں کو دیکھے اور اس بات کا جائزہ لے کہ اس کے موجودہ وزیر خارجہ کتنے فخر اور ڈھٹائی سے جھوٹ کو اپنی پیشرفت کا ضامن سمجھتے ہیں ۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬