08 June 2020 - 14:52
News ID: 442906
فونت
قرآن مجید کی آیات اور معصومین علیہم السلام کی احادیث سے بات ثابت ہے کہ تین الٰہی منصب میں امامت کو سب سے برتر مقام حاصل ہے۔

تحریر: حجت الاسلام فیروز علی بنارسی 

پروردگار عالم نے بنی نوع انسانی کی ہدایت سلسلہ ہدایت میں چند قرآن مجید میں چند ناموں سے یاد کیا ہے: کبھی اسے نبوت کا نام دیا تو کبھی رسالت سے تعبیر کیا اور کہیں امامت کا عنوان دیااور ان عہدے پر فائز افراد کو نبی ، رسول اور امام کے نام سے موسوم فرمایا۔

قرآن مجید کی آیات اور معصومین علیہم السلام کی احادیث سے بات ثابت ہے کہ ان تینوں الٰہی منصب میں امامت کو سب سے برتر مقام حاصل ہے۔

ہمیں اس بات کا بھی علم نہ ہوپاتا اور نہ ہی ہم امامت و امام کی منزلت سے کسی حد تک واقف ہوپاتے اگر خود ان منصب پر فائز الٰہی نمائندے اس کی بعض اسرار و رموز سے پردہ نہ اٹھاتے۔

انھیں ذوات قدسیہ میں سے ایک صادق آل محمد امام جعفر بن محمد علیہما السلام ہیں ۔ آپ نے خطبہ میں ائمہ معصومین علیہم السلام کا حال اور ان کی صفات کو بیان فرمایا ہے:

اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی ﷺکے اہل بیت میں سے ائمہ ہدیٰ کے ذریعہ اپنے دین کو واضح کیا اور اپنی راہوں کو ان کے وجودسے روشن کیا اور اپنے علم کے چشموں کو ان کے ذریعہ کھولا۔

 پس امت محمد ﷺ میں سے جس نے امام کے واجبی حق کو پہچانا اس نے ایمان کی حالاوت اور مٹھاس کو چکھا اور اسلام کے حسن و خوبی کی فضیلت کو جانا؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے امام کو اپنی مخلوق کے لئے ایک نشانی مقرر کیا ہے اور اسے اپنے دوستداروں اور کائنات کے لئے حجت قرار دیا ہے اور اس کو تاجِ عزت و وقار پہنایا ہے اور اسے نور جبار سے ڈھانپ لیا ہے ایک ایسا نور جس کو آسمان تک کھینچ رکھا ہے اور اوہ اس کے دوست داروں سے منقطع نہیں ہوتا ہے اور جو کچھ پروردگار کے پاس ہے اسے حاصل نہیں کیا جاسکتا مگر اس کے اسبا ب کے ذریعہ ۔ اور خدا اپنے بندوں کے اعمال کو قبول نہیں کرتا جب تک معرفتِ امام نہ ہو ۔ وہ عالم ہوتا ہے  شکوک کی تاریکیوں اور راستوں کے اندھیروں اور فتنوں کے شبہات میں سے جو اس پر وارد ہوتے ہیں۔

 خدا نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے اولاد حسین علیہ السلام سے انتخاب کرتا رہا اور ایک کے بعد دوسرے کا اصطفا ء کیا اور اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے ان سے راضی ہوا اور ان کو ان کے لئے چن لیا۔

جب ان میں سے کوئی امام دنیا سے گیا تو اس کے بعد ہی دوسرا امام معین کیاجو اس کی وحدانیت کو روشن نشان اور روشنی پھیلانے والا ہادی اور دین کو قوت بخشنے والا امام تھا اور عالمِ حجت خد ا تھا۔ یہ ائمہ خدا کی طرف سے آئے ہیں وہ حق کی طرف ہدایت کرتے ہیں اور عدل و انصاف سے کام لیتے ہیں ۔ وہ خدا کی حجتیں اور اس کی طرف دعوت دینے والے ہیں اور اس کی مخلوق پر اس کی طرف سے نگہبان ہیں۔ بندے کے ذریعہ ہدایت پاتے ہیں۔ ان کے نور سے شہر روشن و منور ہوتے ہیں اور لوگوں کی اولاد ان کی برکت سے نمو حاصل کرتی ہے۔

 خدا نے ان کو لوگوں کے لئے زندگی، اندھیروں میں روشن چراغ، کلا م الٰہی کی کنجیاں اور اسلام کے ستون قرار دئے ہیں۔ ان کے لئے اللہ کا حتمی ارادہ ان کے متعلق جاری ہوا ہے۔

پس امام اللہ کا منتخب وپسندیدہ ہوتا ہے۔ برگزیدہ اور مقبولِ خدا و رسول ؐہوتا ہے اور ایسا  ہادی ہے جو محل اسرار الٰہیہ ہے اور قائم رہنے والی امیدگاہ ہے۔ خدا نے اسے منتخب کیا ان صفات کے ساتھ اوراپنے کمال نظر التفات سے اس کو بنایا ہے جب اسے عالمِ ذر میں پیدا کیا اور مخلوقات کو پیدا کرنے سے پہلے اسے پیدا کیا اپنے عرش کے داہنی طرف اور اس کو اپنے علم غیب میں سے اپنی حکمت کی نعمت عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے علم کی بنیاد پر منتخب کیا اور اس کو طہارت سے مخصوص کیا۔ وہ بقیہ اولاد آدم اور ذریت نوح سے اور آل ابراہیم کا برگزیدہ اور آل اسماعیل کا خلاصہ اور عترت محمد  ﷺ میں سے ہے۔ ہمیشہ خداکی آنکھ اس کی حفاظت کرتی ہے اور اپنے پردہ میں اس کی نگہبانی کرتی ہے اور شیطان اور اس کے لشکرکے جال سے اس کو دور رکھتا ہے اور اندھیری رات کی تاریکی اور ہر فاسق کی چھاڑ پھونک کو اس سے دور رکھتا ہے اور اسے ہر برائی کی تہمت سے بچائے رکھتا ہے ۔ آفات سے بچاتا ہے۔ لغزشوں سے پاک وپاکیزہ رکھتا ہے۔

آفتوں سے اپنی امان میں رکھتا ہے اور لغزشوں سے محفوظ رکھتا ہے اور ساری فواحش اور برائیوں سے پاک رکھتا ہے۔ وہ اول عمر سے حلم اور نیکی میں معروف ہوتا ہے اور آخر عمر تک عفت، علم اور فضل سے تعلق رکھتاہے۔ اپنے باپ کے امر پر قائم رہتا ہے اور باپ کی زندگی میں گویائی سے خاموش رہتاہے۔

 جب اس کے باپ کی مدت حیات ختم ہوتی ہے یہاں تک کہ خدا کی مقرر کردہ چیز اس کی مشیت تک پہونچ جاتی ہے اور ارادہ پروردگار اس کی محبت کے سلسلہ میں آجاتا ہے اور اس کے والد کی مدتِ حیات انتہا کو پہنچ جاتی ہے اور وہ رخصت ہوجاتے ہیںتو ان کے بعد امر الٰہی اس سے متعلق ہوتاہے اورخدا اپنے دین کا قلادہ اس کی گردن میں ڈال دیتا ہے۔اور اس کو اپنے بندوں پر حجت قرار دیتا ہے اور اسے اپنے شہروں میں سرپرست بناتا ہے اور اپنی روح سے اس کی تائید کرتا ہے اوراسے اپنا علم عطا کرتا ہے اور حق و باطل میں فیصل کرنے والے بیان سے آگاہ کرتا ہے اور اپنا راز اس کے سپرد کرتا ہے اور اس کو امرِ عظیم انجام دینے کے لئے بلاتا ہے اور اسے اپنے علم کے بیان کرنے کی فضیلت سے آگاہ کرتا ہے اور اپنی مخلوق کے لئے اس کو اپنا نشان قرار دیتا ہے اور اہل علم پر اس کو حجت مقررکرتا ہے اور اہل دین کے لئے اسے روشنی بناتا ہے اور اپنے بندوں پر اس کو سرپرست قرار دیتا ہے اور لوگوں کے لئے اس کا امام ہونا پسند کرتا ہے۔ اپنا راز اس کے سپرد کیا اوراسے اپنے علم کا محافظ بناتاہے اور اپنی حکمت کو اس کے اندر ودیعت کردیتا ہے اور اپنے دین کے لئے اس کی شان کی طرف توجہ کرتا ہے اور اس کو اپنے دین کے لئے بلاتا ہے اور اس کے ذریعہ اپنے راستوں، فرائض اور حدود و احکام کو زندہ کرتا ہے

پس امام نے عدل کے ساتھ قیام کیا اس وقت جب صاحبان جہالت حیرت میں تھے اور جھگڑالو لوگ حیران تھے۔ امام نے قیام کیا ایک چمکدار نور ، نفع بخش شفا ، واضح حق اور روشن بیان کے ساتھ ہدایت کی اسی نہج پر جس پر اس کے آبائے صادقین گزرے۔ پس ایسے عالم کے حق سے جاہل نہ ہوگا مگر شقی اور نہ ہی اس کا انکار کرے گا مگر گمراہ اور نہ ہی اس سے روگردانی کرے گا مگر خداوند عالم کی شان میں جرأت و جسارت کرنے والا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

(اصول کافی، ج۱، کتاب الحجہ، باب نادر جامع فی فضل الامام و صفاتہ، حدیث ۲)

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬