‫‫کیٹیگری‬ :
08 June 2020 - 16:24
News ID: 442908
فونت
عراق میں ولی فقیہ کے نمائندہ:
آیت الله سید مجتبی حسینی نے رسا نیوز ایجنسی کے کانفرنس حال میں تقریر کے درمیان عراق اور نجف اشرف کے حوزات علمیہ کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: عراق میں امریکا کی فوجی اور ثقافتی سرگرمیاں خطرناک ہیں ۔

عراق میں ولی فقیہ کے نمائندہ آیت الله سید مجتبی حسینی نے رسا نیوز ایجنسی کی عالمی سرویس کے معاینہ کے بعد منعقد ہونے والی نشست میں، عراق میں امریکن کی موجودگی، نجف اشرف کے حوزات علمیہ اور ایرانی و دیگر ممالک کے طلاب کی حوزہ علمیہ نجف اشرف میں موجودگی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ۔

انہوں نے عراق کے حالیہ حالات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: عراق کا موجودہ بحران، سیاسی بحران ہے، عراق بعثیوں کے چنگل سے نکلنے کے بعد امریکن کے چنگ میں پھنس گیا ہے، جس نے عراق پر قبضہ جما رکھا ہے اور مناصب پر حکمرانوں کو بیٹھا رکھا ہے نیز ملت عراق کو ان کی تقدیر و حقوق سے محروم کر رکھا ہے، امریکا اصلاحات میں بہت بڑی روکاٹ ہے، درحال حاضر امریکا اس کوشش میں ہے کہ ملت عراق اور ایران کے درمیان تفرقہ ڈال دے اور دینی و مسلکی شدت پسندی کو ترویج دے اور حالات سے سوء استفادہ کرے ۔

خود کو عراق کا منجی بتانے کے سلسلہ میں امریکا کی سازش

آیت الله سید مجتبی حسینی نے مزید کہا: ملت عراق کے اسلامی جمھوریہ ایران کے ساتھ دوستانہ اور گھرے تعلقات ہیں ، خصوصا اس حوالے سے اس ملک کی ۹۵ پرسنٹ ابادی اسلامی استقامت ، اسلامی جمھوریہ ایران اور ولی فقیہ کی حامی ہے ، تمام احزاب و پارٹیز چاہے رھبر معظم انقلاب کی مقلد ہوں چاہے کسی اور مرجع تقلید سبھی کے رھبر معظم انقلاب اسلامی سے گہرے تعلقات ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: بعض افراد کے تصورات یہ ہیں کہ امریکا کا ایران سے اختلاف ملک کی بھلائی اور ترقی کی خاطر ہے ، امریکا عراق کو جاپان کے مانند ایک ترقی یافتہ ملک بنانا چاہتا ہے نیز دیگر ممالک کی توجہات بھی ایران سے عراق کی جانب مڑچکی ہے ۔

عراق میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے فرمایا: عراقی اس بات سے غافل ہیں کہ سامراج کی طبیعت اور فطرت ، سامراجیت ہے جیسا کہ قران کریم کا ارشاد ہے کہ "ان الملوک اذا دخلوا قریة افسدوها وجعلوا اعزة اهلها اذلة؛ اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی علاقہ میں داخل ہوتے ہیں تو بستی کو ویران کردیتے ہیں اور صاحبانِ عزّت کو ذلیل کردیتے ہیں اور ان کا یہی طریقہ کار ہوتا ہے" امریکا نے اپنے قبضہ کے ابتدائی ایام ہی میں مسلکی جنگ چھڑی اور داعش کی پیدائش کی اور درحال حاضر عراق کے مختلف گوشہ میں اختلافات کو ہوا دینے میں مصروف ہے تاکہ انہیں استقلال کے حوالے سے مایوس کرسکے اور عراقی امریکن سے رابطہ رکھنے پر مجبور رہیں ۔

انہوں نے کہا: امریکا عراق میں کرپشن بڑھا کر خود منجی بنا کر پیش کرنا چاہتا ہے ، مگر امریکا اس بات سے غافل ہے کہ ہر قوم کی تقدیر پروردگار کے ہاتھوں میں ہے ، اسی بنیاد پر عراق کے سنی و شیعہ دونوں ہی نے امریکا کا حقیقی چہرہ  پہچان لیا اور عراق میں میری تقریروں پر تنقید کرنے والے متوجہ ہوگئے کہ امریکا نہ یہ کہ ان کا منجی نہیں ہے بلکہ خود عراق کے بحران کا سبب ہے ۔

آیت الله سید مجتبی حسینی نے تاکید کی: ملت عراق اس بات پر متوجہ ہوگئی کہ امریکا نے جو شیعہ اور سنی کے درمیان جنگ چھیڑی تھی وہ قبائلی جنگ نہ تھی بلکہ ایک سیاسی جنگ تھی ، لہذا عراقی عوام کی بڑی تعداد نے امریکا سے اپنی دل لگی کو چھوڑ دیا اور بغداد کا وہ محلہ جو امریکا اختلافات کا مرکز تھا وہاں مجھے تقریر کی دعوت دی گئی اور بعض مسجدوں میں سجدگاہیں رکھی گئیں کہ شیعہ نمازیں ادا کرسکیں ۔

حوزہ علمیہ نجف اشرف کا بین الاقوامی ماحول

عراق میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں حوزہ علمیہ نجف اشرف کی فعالیتوں اور سرگرمیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایران اور غیر ایرانی طلاب کی موجودگی کا تذکرہ کیا اور کہا: ایرانیوں اور حرم مطھر امیرالمؤمنین(ع) کے درمیان کافی گہرے تعلقات ہیں ، ابھی تک تقریبا 12 هزار طلاب اس حوزہ علمیہ میں تعلیم حاصل کرنے اور تدریس میں مصروف ہیں کہ ان میں سے بعض حوزہ علمیہ قم کے افاضل ہیں ۔

انہوں نے یاد دہانی کی: حوزہ علمیہ نجف اشرف ایک ازاد حوزہ علمیہ ہے جہاں کسی قسم کی کوئی قید و بند نہیں ہے ، چاہے تدریس کی حوالے سے چاہے طلاب کے حوالے سے ، جیسا کہ انقلاب اسلامی کی پیروزی سے پہلے مشھد مقدس میں تھا ۔/۹۸۸/ن

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬