11 June 2020 - 23:40
News ID: 442925
فونت
ایران کے مشہور تجزیہ نگار ؛
حجت الاسلام عارف ابراہیم نے بیان کیا : عرب ممالک کے حکام جیسے متحدہ عرب امارات جس کا ہاتھ اس وقت یمن کے مظلوم و بے گناہ عوام کے خون میں رنگین ہے وہ اب فلسبین کی مدد کرنے کی کوشش میں ہے اس کے اس اقدام کے پشت پردہ دوسرا ھدف پوشیدہ ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی – عالمی – حالیہ ایک مہینہ کے درمیان دو بار بین الاقوامی ائرپورٹ «بن گوریون» میں علنی طور سے امارات کے جہاز کا مشاہدہ کیا گیا ہے ۔

غصب کی گئی سرزمین پر اس جہاز کی موجودگی کی وجہ متحدہ امارات کی طرف سے غزہ پٹی اور کرانہ باختری کے ساکنین کو مدد پہوچانا اعلان کیا گیا ہے ۔

لیکن اس خبر سے کئی سوال پیدا ہوتا ہے اور انسان کے ذہن میں علامت تعجب خطور کرتا ہے کہ کیا یقینا میڈِکل امدار فلسطین خود گردان تنظیم کے لئے کرانہ باختری اور غذہ پٹی کی مظلوم عوام کی مدد کے لئے انجام دیا جا رہا ہے یا معمولی تعلقات سے عبور کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ علنی تعلقات پیدا کرنے کے لئے انجام دیا گیا ہے ؟

اگر یقینا متحدہ عرب امارات چاہتے ہیں کہ فلسطین کی عوام کی مدد کریں تو کیا ضروری تھا کہ اپنے جہاز سے صیہونی حکومت کے تل ابیب پر جہاز پہوچے ؟

کیا یہ قدم ایک سیاسی اقدام ہے یا انسان دوستان و بشر دوستانہ ہے ؟

کوئی بھی انسان اگر متحدہ عرب امارات کے سیاست کے سلسلہ میں مطالعہ رکھتا ہے تو وہ جانتا ہے کہ ان لوگوں کا یہ قدم ایک دیکھاوا ہے اور احمقانہ ہے ۔

ان کی طرف سے یہ اقدام اس قدر واضح تھا کہ خود گردان تنظیم کے حکام نے بھی اس کی تنقید کی اور بیان کیا ہے کیوں فلسطینیوں کی طرف سے اس سلسلہ میں ہماہنگی نہیں ہوئی ہے ۔

متحدہ عرب امارات کے حاکمان انسانی حقوق و انسانی دوستی کی اپنے ظالمانہ گندے چہرہ پر ماسک لگا رکھا ہے کہ جو سعودی عرب کے ساتھ مل کر بحرین و مصر میں ناپاک صدی معاملہ منصوبہ کو اجرا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

عربی رجعتی حکومتوں کے ہاتھ یمن و لیبی کے مظلوم عوام کے خون میں رنگین ہے اور شدید محاصرہ کے ذریعہ اس وقت جہاں پوری دنیا کرونا منحوس وائرس کی وجہ سے بحرانی صورت اختیار کر چکی ہے پھر بھی اس دو قوم کو اجازت نہیں دی جا رہی ہے کہ وہ اس کا مقابلہ کر سکیں اور یہ دو ملکوں کو اپنی توسیع پسند پالیسی کی قربانی دینی پڑ رہی ہے ۔

جس طرح متحدہ عرب امارات اس وقت فلسطینیوں کی مدد کر رہا ہے اس کا مدد نہ کرنا بہتر ہے ۔ متحدہ عرب امارات کے حکام بھیڑیا صفت سفاک و قاتل ہیں کہ جس کا ہاتھ فلسطین و یمن کے بہت سے بے گناہ انسان کے خون سے رنگین ہے اور اس وقت اس طرح کا کام کر کے دکھاوا کرنے میں مشغول ہیں اور میڈیہ میں اپنے خونخوار اصلی چہرہ کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

دوسری طرف متحدہ عرب امارات کے حکام کا مسلسل تل اویو کے لئے زیادہ سفر کرنے اور بچوں و بے گناہ کا قاتل غاصب اسرائیل حکومت سے تعلقات کو مضبوط کرنے کی وجہ سے گذشتہ دو برسوں میں فلسطین عوام کے درمیان سب سے زیادہ متنفر چہرہ ہو چکا ہے ۔

یقینی طور سے انقلابی تحریک ، آزادی خواہ دنیا اور فلسطین کی عوام متحدہ عرب امارات کی اس سیاسی کھیل و سازش سے فریب میں نہیں آنے والے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی سازش کو بہت جلد فاش کرے نگے ۔  

مقالہ نگار :

 ایران کے مشہور تجزیہ نگار حجت الاسلام عارف ابراہیمی

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬