22 June 2020 - 10:42
News ID: 442990
فونت
خطیب، شاعر، مؤرخ مفسر کے انتقال پر؛
برصغیر کی معروف علمی شخصیت، مذہبی اسکالر ، خطیب، شاعر ، مؤرخ مفسر اور شیعہ فلسفی حضرت علامہ طالب جوہری رضوان اللہ تعالی علیہ اپنی عمر کی ۸۱ بہاریں گذارنے کے بعد ۲۱جون ۲۰۲۰ بمطابق ۲۰ شوال ۱۴۴۱ھ.ق. بروز پیر ملت تشیع کو داغ مفارقت دے گئے.

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپوٹ کے مطابق، بر صغیر کے مشہور عالم دین و عظیم خطیب علامہ طالب جوہری مرحوم کے انتقال ہر دینی و سیاسی رہنماوں کی طرف سے تعزیت پیش کی گئی ہے ۔

حجت الاسلام سید محمد ذکی حسن:

انا لله وانا اليه راجعون

"موت العالم موت العالم"

عالم ، مفسر ، مبلغ ، خطيب ، محقق ،شاعر ، ادیب استاد علامہ طالب جوہری رحمة الله عليه كي رحلت قوم کا ایک ایسا خسارہ ہے جس کی تلافی ممکن نہیں ہے ۔ آپ کی دفاع اہلبیت ع اور بیان فضائل میں بے مثال خطابت ہمیشہ یاد کی جائیگی ۔

زندگی بھر منبروں سے محسن اسلام حضرت أبوطالب ع کے ایمان کو علمی اور عقلی دلائل سے ثابت کرتے رہے لہذا آپ ہی سے منسوب تاریخ میں اس دار فانی کو الوداع کہا اور ابدی نیند سو گئے۔ انشاءاللہ محشر میں بھی محسن اسلام ع ہی کے ساتھ محشور ہوں گے۔

خدا مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور جوار معصومین ع میں جگہ عطا کرے ۔ آمین ۔

سید محمد ذکی حسن
جامعة الإمام اميرالمؤمنين ع
ممبئی ھندوستان
۲۹شوال١۴۴١مطابق
 ۲۲جون ۲۰۲۰


حجت الاسلام سید حمید الحسن زیدی:


انا للہ وانا الپہ راجعون

مشہور زمانہ خطیب علامہ طالب جوہری صاحب قبلہ اپنی ضعیف العمری کی وجہ سے ادھر کچھ عرصہ سے بیمار اور صاحب فراش تھے اس بیچ کئی مرتبہ آپ کے سانحۂ ارتحال کی دلخراش خبر سننے کو ملی لیکن اس سے پہلے کہ کلمات تعزیت زبان پر آتے اس خبر کی تردید ہوجاتی آج صبح جب نماز صبح کے بعد موبائل اٹھایا تو یہ افسوسناک خبر پھر دیکھنے کو ملی دل تو یہی کر رہا ہے کہ کاش ایک بار پھر اس خبر کے غلط ہونے کی خبر آجائے لیکن مسلسل سارے گروپوں پر بار بار میسج دیکھ کر ایسا لگنے لکا ہے کہ زندۂ جاوید کی یاد میں حق بیانی کرنے والاخطیب اپنےممدوح کی خدمت میں پہونچ کر زندۂ جاوید ہو چکا ہے ۔

اس نے دنیائے فانی کا لباس اتار کر دیار باقی کا لباس زیب تن کر لیا ہے اب کوئی ان کے مرنے کی جھوٹی خبریں نہیں اڑاپائے گا اس لیے کہ انھوں نے اب ہمیشہ کے لیے حیات جاودانی کا آب گوارا اپنی حلق کے نیچے اتار لیا ہے انکا ظاہری وجود اگرچہ ہم سے بہت دور اپنی ابدی آرامگاہ میں آرام فرمائےگا لیکن انکے بیانات اور پیغامات کو جوخود ان کی رکارڈنگ کی صورت میں موجودہیں یاجنھیں ان کی راہ پرچلنے والےقافلۂ خطابت کے سورماؤں نے اپنے مسودوں اور بیانات کا حصہ بنا لیا ہے۔

ان کی صورت میں ہمیشہ کانوں میں گونجتے رہیں گےاور اوراس طرح العلماء باقون مابقی الدھرکی کی ایک اور مصداق علامہ طالب جوہری لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے خداوند کریم بحق معصومین علیهم السلام اپنے خاص جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اورتمام پسماندگان خصوصاًمولانا اسد جوہری صاحب کوصبر جمیل اور انکی راہ کی رہروی کی توفیق مرحمت فرمائے ۔

آخر میں زمانے کے امام کی بارگاہ میں کلمات تعزیت کے بعد یہ استغاثہ کروں گا مولا دین وشریعت اور اس کی بقا کے وسیلہ عزا داری پر دشمنوں کی یلغار ہے اور اس پر قحط الرجال کی مار

مولا زمانہ بر سر جنگ است اب اپنے ظہور پرنور سے اس ظلمت شب ظلم کا خاتمہ فرمائیں تاکہ تمام چاہنے والوں کی خنکی چشم کا سامان فراہم ہو

والسلام

سید حمید الحسن زیدی
الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور
۲۹شوال١۴۴١مطابق
 ۲۲جون ۲۰۲۰

علامہ طالب جوہری مرحوم کے انتقال ہر دینی و سیاسی رہنماوں کی طرف سے تعزیت

حجت الاسلام و المسلمین سید شمشاد علی کٹوکھری:

 باسم الحى الذى لا يموت 

موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس

رات میں مشہور و ممتاز عالم دین اور خطیب حجة الاسلام والمسلمين علامہ شیخ طالب جوہری صاحب قبلہ ( نورالله مرقده ) کے حادثئہ وفات کی دل دوز خبر ملی ۔

مولانا مرحوم کی بیماری کے ساتھ موت کی جھوٹی خبریں اور غلط افواہیں بھی باربار فیس بوک اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی تھیں ۔

اس حادثہ کا اندیشہ تھا لیکن ہر مرتبہ فوت کی خبریں غلط نکلنے اور صحت یابی کے لئے دعاؤں کے پیش نظر دل کو یہ تسلی ہوتی تھی کہ خدا بحق محمد و آل محمد ( صلوات الله عليهم ) ان کو صحت عطا فرمائے گا اور وہ اپنی دینی ، علمی خدمات میں مصروف ہوجائیں گے لیکن مقدرات پر کس کا زور چلا ہے

یہ عظیم سانحہ بر صغیر کے تمام مومنین کے لئے عموما اور اہلیان کراچی کے لئے خصوصا نا قابل تلافی نقصان ہے۔

آپ کی وفات حسرت آیات " مَوتُ العَالِم مَوتُ العَالَم " ( ایک عالِم کی موت ایک عالَم کی موت ہے ) کا مصداق ہے ۔
اس آفتاب کے غروب ہونے سے پورا بر صغیر غمگین نظر آرہا ہے

ایسے خطیب اس قحط الرجال کے نامسعود دور میں خال خال ہی پائے جاتے ہیں ۔

یہ حادثہ ایسا دل و دماغ کو متاثر کرنے والا ہے جس کا اثر بہت دنوں تک قائم رہے گا۔

مرحوم کا آبائی وطن ہمارے علاقے ( پڑوس ) میں واقع " حسین گنج " ضلع چھپرہ ( سارن ) بہار ہے لیکن اس وقت یہ موضع ضلع سیوان کے تحت ہے۔

خدائے کریم بحق محمد وآل محمد ( صلوات الله عليهم ) مولانا کے حسنات کو قبول فرمائے ، سیئات سے درگزر فرمائے اور ہمیں ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔

نیز جملہ پسماندگان ، ہمدردان کو صبر جمیل و جزیل عطا فرمائے اور آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے ۔

اللهم اغفرله وا رحمه و ادخله جنة الفردوس الاعلى مع الابرار والائمة المعصومين ( عليهم السلام )

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ " دار العترت "
مقیم قم المقدسہ ایران

30 / شوال / 1411 ھ.ق

حجت الاسلام جنان اصغر مولائی :

علامہ طالب جوھری طاب ثراہ کی رحلت ایک عالمانہ خطابت کے عھد ذرّیں کا خاتمہ ہے۔ تفسیری، فقہی وکلامی،علمی جواھر سے لبریز خطابت، محکم،مستدل اور قدرت بیانی سے مالا مال تکلّم خاموشی کی چادر اوڑھ کے سوگیا۔چند ملاقاتوں کے گہرے اور انمٹ نقوش صفحہ فکر وخیال پر روشن ہیں اور دل اس صدمہ جانکاہ سے محزون ومغموم، حق گوئی وحق پرستی جس کا شیوہ حیات تھا وہ جوھر بے بہا ہاتھ سے جاتا رہا۔ حضرت بقیة اللہ الاعظم (روحی لتراب مقدمہ الفداء) علماء، فقہا ومراجع کرام اور تمام خادمان مکتب اھلبیتؑ کی خدمت میں تسلیت عرض ہے۔

خداوند کریم انھیں اھل بیت عصمت وطہارت علیہم السلام کے ساتھ محشور فرمائے۔

حجت الاسلام جنان اصغر مولائی
دھلی نو ھندوستان  
۲۹شوال١۴۴١مطابق
 ۲۲جون ۲۰۲۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬