23 June 2020 - 14:53
News ID: 443000
فونت
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو خود ان کے مہربان بھائی حضرت امام رضا علیہ السلام نے معصومہ کا لقب عطا فرمایا اور ان کی زیارت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: " مَن زارالمعصومہ بقم کمن زارنی "یعنی جس نے قم میں حضرت معصومہ (س) کی زیارت کا شرف حاصل کیا گویا اس نے میری زیارت کا شرف حاصل کیا۔

رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،  تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کا نام فاطمہ کبری اور ان کے مشہور القاب معصومہ،اُخت الرضا،کریمہ ٔاہلبیت،عالمہ غیر معلمہ،ولیۃ اللہ،عابدہ،زاہدہ،عقیلہ،متقیہ،عارفہ کاملہ،مستورہ،عقیلہ الھاشمیہ،محدثہ،شفیعۂ روزِ جزا،طاہرہ ،راضیہ، راضیّہ، مرضیہ ، تقیّہ،نقیّہ،رشیدہ،سیدہ،حمیدہ،برّہ ہیں۔

حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت معصومہ ایک ہی والدہ ماجدہ سے تھے جن کا اسم گرامی حضرت نجمہ خاتون تھا۔ حضرت فاطمہ معصومہ پہلی ذیقعدہ سن 173 ہجری قمری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں۔

ناسخ التواریخ کے مطابق لقب:‘‘معصومہ’’ حضرت امام رضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا لہذا یہ عالمہ غیر معلمہ بی بی درجۂ عصمت پر فائز ہیں۔

حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو خود ان کے مہربان بھائی حضرت امام رضا علیہ السلام نے معصومہ کا لقب عطا فرمایا اور ان کی زیارت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: " مَن زارالمعصومہ بقم کمن زارنی "یعنی جس نے قم میں حضرت معصومہ (س) کی زیارت کا شرف حاصل کیا گویا اس نے میری زیارت کی۔

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں: " من زار قبر عمّتی بقم فلہ الجنۃ" یعنی جو بھی قم میں میری پھوپھی کی زیارت کرے گا اُس پر جنت واجب ہے۔

حضرت آیت اللہ سید محمود مرعشی(متوفی ۱۳۳۸ھ۔ق)اس فکر میں تھے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکی قبر مطہر کا مکان معلوم ہوجائے۔اسی جستجوکو کامیاب بنانے کے لیے اُنہوں نے چالیس راتیں توسّل کے لیے مخصوص کیں۔

چالیسویں رات جب توسّل کے اعمال کے بعد آنکھ لگ گئی تو عالم خواب میں معصوم ہستی حضرت امام محمد باقر علیہ السلام یا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت کا شرف نصیب ہُوا۔

امام معصوم علیہ السلام نے فرمایا:‘‘علیک بکریمۃ اہل البیت’’یعنی آپ کریمۂ اہلبیت کے ساتھ تمسک اور توسّل رکھیں‘‘آیت اللہ نے یہ سوچتے ہوئے کہ کریمۂ اہلبیت سے مراد حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ہیں؛عرض کی : مولا یہ چالس راتوں کا توسّل میں نے انہیں کی قبراطہر کا سراغ لگانے کےلیے کیا ہے تاکہ قبر اطہر کا صحیح نشان معلوم ہوجائے اور زیارت سے مشرف ہوسکیں۔

امام علیہ السلام فرماتے ہیں: میری مراد قم میں حضرت معصومہ کی قبر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مصلحت کی بناء پر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر کو مخفی رکھا ہے اور اس کی تجلی گاہ حضرت معصومہ علیہا السلام کی قبر کو قراردیا ہے’’۔

آیت اللہ مرعشی جب نیند سے بیدار ہوئے تو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کے لیے روانہ ہوگئے۔پس معلوم ہوتا ہے کہ حضرت معصومہ قم کی زیارت سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زیارت کا اجر و ثواب نصیب ہوجاتا ہے۔

قم مقدسہ میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم مطہر کی عظمت و رفعت کا اندازہ اسی حدیث سے ہوسکتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: " آگاہ رہو خداوند متعال کے لیے ایک حرم ہے اور وہ مکہ ہے،حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک حرم ہے اور وہ مدینہ ہے،حضرت علی علیہ السلام کا ایک حرم ہے اور وہ کوفہ ہے اور میری اولاد کا حرم قم میں ہے جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے تین دروازے قم کی طرف کھلتے ہیں۔

میری اولاد میں سے ایک فاطمہ بنت موسیٰ کاظم نامی خاتون قم میں سفرِ آخرت کریں گی،ان کی شفاعت سے میرے شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔/۹۸۸/ن

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬