05 July 2020 - 19:18
News ID: 443083
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد نقوی نے کہا کہ تمام مسالک اور مکاتب کے نظریے اور عقیدے کا خیال نہیں رکھا جارہا، تمام مکاتب فکر کو ان کے مذہبی،شہری، آئینی اور بنیادی حقوق نہیں دئیے جا رہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 6جولائی یوم نفاذ فقہ جعفریہ کے موقع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان آیت اللہ سید ساجد نقوی کا پیغام قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ 6 جولائی 1980 ء کے اسلام آباد کنونشن میں عوام نے جائز،  اصولی اور منطقی مطالبہ کیا کہ اسلامائزیشن کے عمل میں تمام مکاتب فکر کے عقائد و نظریات کا احترام اور ان کے شہری و مذہبی حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے انہیں مذہبی و شہری آزادیاں دی جائیں۔ اس مقصد کے لیے جام شہادت بھی نوش کیاگیا اس احتجاج کے بعد ایک معاہدہ عمل میں آیا ۔

انہوں نے متوجہ کیا کہ قائد بزرگوار علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی فکر و جدہ جہدسے الہام لیتے ہوئے آئینی حقوق کے دفاع اور شہری آزادیوں کے تحفظ جدوجہد جاری ہے۔ یہی رویہ اس سے قبل قائد مرحوم علامہ سید محمد دہلوی کا رہا اور یہی انداز اس کے بعد قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا تھا ۔

انہو ں نے کہا کہ 6 جولائی کادن عوام کے ان جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں۔ یہ دن وحدت امہ کے لیے سنگ میل تھا اور اس دن تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان ایک دوسرے کے عقائد ونظریات اور رسوم و عبادات کے احترام کا دائرہ کار واضح اور مشخص کیا گیا ۔

یہ دن قطعاً کسی ایک مسلک کی دوسرے مسلک کے خلاف محاذ آرائی نہیں تھی بلکہ اس وقت اسلامائزیشن کے جاری عمل میں وسعت نظری اختیار کرنے، آئین کی پابندی کرنے اور تمام مسالم سکالروں ، محققوں ، مجتہدوں اور فقہوں کی علمی اور تحقیقی کاوشوں سے استفادہ اور ان کو مد نظر رکھ کر سب کے حقوق کی پاسداری کی طرف توجہ دلانا مقصود تھا لیکن بدقسمتی سے ملک کی پالیسی سازی کے مراکز پر حاوی کوتاہ نظروں نے اس طرف توجہ نہ دی اور غلط رپورٹوں کا سہارا لے کر زور آوری اختیار کی ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہاکہ تمام مسالک اور مکاتب کے نظریے اور عقیدے کا خیال نہیں رکھا جارہا، تمام مکاتب فکر کو ان کے مذہبی،شہری، آئینی اور بنیادی حقوق نہیں دئیے جا رہے بلکہ ان کی مذہبی، شہری اور بنیادی انسانی آزادیوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کی صدائے احتجاج کو روکنے کے لیے ظالمانہ انداز اختیار کئے جا رہے ہیں۔

لہذا 6 جولائی کے دن ہمیں تجدید عہد کرنا چاہیے کہ ہم ایک بار پھر نئے حوصلے اور نئے جذبے کے ساتھ اپنے حقوق کی جد وجہدتیز کریں گے۔

پاکستان اور پاکستانی عوام کو درپیش سنگین خطرات کے ازالے اور مسائل کے حل کے لیے میدان عمل میں آئیں گے اور ملک و عوام کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬