24 July 2020 - 20:12
News ID: 443263
فونت
حجت الاسلام احمد اقبال رضوی :
کسی کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ کسی بل یا قانون کی آڑ میں ملت تشیع کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام احمد اقبال رضوی کی قیادت میں ایم ڈبلیو ایم کے اعلی سطح وفد نے پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت سے ملاقات کی۔

وفد نے کہا کہ وحدت و اخوت کا فروغ اور باہمی احترام ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں تاہم ہمارے بنیادی عقائد ہمیں ہر شے پر مقدم ہیں۔ کسی کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ کسی بل یا قانون کی آڑ میں ملت تشیع کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق تمام فرقوں کو یکساں مذہبی آزادی حاصل ہے۔ جو عناصر ہماری مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں وہ مغالطے میں ہیں۔ ملت تشیع اس ملک کے محب وطن اور قانون کے احترام کے قائل ہیں جبکہ اسلام کا راگ الاپنے والے ان عناصر نے وطن عزیز کو سوائے دہشتگردی بارود اور آگ کے اور کچھ نہیں دیا، ان کا ماضی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیاد اسلام بل کے نکات قرانی احکامات اور احادیث نبوی سے مطابقت نہیں رکھتے، لہذا اس قانون کی پاکستان میں قطعاََ گنجائش نہیں۔ وزیر قانون نے وفد کو یقین دہانی کرائی کے ان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔ وفد میں علامہ حسن رضا ہمدانی، علامہ حسین نجفی، اسد عباس نقوی اور ممبر صوبائی اسمبلی زہرا نقوی شامل تھیں۔ دریں اثناء مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ ملک میں کسی بھی ایسے قانون کو تسلیم نہیں کیا جائے گا جس کی بنیاد بدنیتی اور شرپسندی پر رکھی گئی ہو۔ رسول کریم ﷺ اہلبیت اطہار علیہم السلام اور ان کے جانثاراں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی عظمت و احترام پر ہر کلمہ گو کا ایمان ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنیاد اسلام قانون کی آڑ میں ملک میں فرقہ واریت کی ایک نئی آگ سلگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسے کسی بھی قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں، جس سے پاکستان میں بسنے والے مسالک کے بنیادی عقائد یا مذہبی آزادی کو ٹھیس پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس اسلامی نظریے کے قائل ہیں جس کی بنیاد پر یہ وطن حاصل کیا گیا، جو عناصر قائد اعظم کے پاکستان کو مسلکی ریاست میں بدلنا چاہتے ہیں ان کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 1973 کا آئین تمام مکاتب فکر کی مشاورت اور باہمی رضامندی سے منظور کیا گیا۔ نصف صدی گزرنے کے بعد آج اس آئین کی اسلامی حیثیت کو چیلنج کرنے کی کوشش ان قوتوں کی جانب سے کی جا رہی ہے جنہوں نے اس ملک میں مسلکی نفاق کی بنیاد ڈالی۔

انہوں نے کہا ملک کے امن و امان کو تباہ کرنیوالے دہشتگردوں سے بھی زیادہ خطرناک وہ عناصر ہیں جو شدت پسندی کی راہ ہموار کرنے کیلئے میدان فراہم کرتے ہیں، کالعدم مذہبی جماعتوں کے فکری پیروکاروں نے غلط بیانی کرکے پنجاب اسمبلی کے ممبران کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے، مذہبی معاملات جذباتیت سے نہیں دانشمندی و بصیرت سے حل کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیاد اسلام بل کے نام پر ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش انتہا پسندانہ سوچ کی عکاس ہے، کسی بھی قانون کی منظوری سے قبل بل پیش کرنیوالوں کے مذہبی و سیاسی پس منظر پر ایک نظر ڈال کر ساری حقیقت کو پرکھا جا سکتا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬