27 October 2012 - 15:59
News ID: 4721
فونت
رسا نيوزايجنسي - زانسکار کشمير مسلم اقليتي طبقہ پر بودھ اکثريت کي زيادتي کے سبب حالات کشيدہ جمعہ کو کرفيو ميں ڈھيل او مواصلاتي نظام کچھ دير کيلئے بحال کردئے گئے ?
زانسکار کشمير

رسا نيوزايجنسي کي رپورٹ کے مطابق، گذشتہ دنوں زانسکار کشمير مسلم اقليتي طبقہ پر بودھ اکثريت کي زيادتي سے کشيدہ حالات 3 روز بعد کل جمعہ کے روز معمول پر ا?نا شروع ہوگئے ہيں ?

پدم سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ کو انتظاميہ نے نماز جمعہ اور عرفہ کے پيش نظر دوپہر 12 بجے کرفيو ہٹا ليا اور مواصلاتي نظام بھي بحال کرديا ?

فساد کي کہاني عيني شاہدين کي زباني :

انتہائي مضروب حالت ميں کشمير عظمي? سے بات کرتے ہوئے محمد شفيع واني، جو پيشہ سے استاد ہيں، نے منگل کے قيامت خيز لمحات کو دہراتے ہوئے کہا : ’’منگل کو دوپہر کا وقت تھا ، مقامي گمپا سے بودھ اکثريتي طبقہ سے تعلق رکھنے والے 4 سے 5 سو کے قريب افراد نے ايک پر امن احتجاجي مارچ نکالا اور ايس ڈي ايم ا?فس کي جانب مارچ کرنے لگے ، ميں بازار سے گزررہا تھا ،جب مارچ کو ديکھا تو انتظار ميں رہا کہ وہاں کہاں جائيں گے ،تاہم چند تين گھنٹوں تک بھي وہ واپس نہ ا?ئے تو ميں ايس ڈي ايم ا?فس کي طرف چل پڑا تاکہ خود ديکھوں کہ يہ لوگ کہاں گئے ?

محمد شفيع کہتے ہيں’’عصر کا وقت تھا، اچانک ميں نے ايس ڈي ايم ا?فس کے ساتھ ہي بودھوں کو جلوس کي صورت ميں نعرے بازي کرتے ہوئے چلتے ديکھا جو حال ہي ميں مشرف بہ اسلام ہوئے عبدالحکيم کے گھر کي جانب جارہے تھے ، ميں نزديک سے ہي يہ نظارہ ديکھ رہا تھا ، پوليس کے چند لوگ بھي جلوس کے ساتھ ہي تھے ، ديکھتے ہي ديکھتے ہوئے ان بلوائيوں نے عبدالحکيم کے گھر پر پتھراو شروع کرديا اور مسلمانوں کے گھروں کو گھيرے ميں ليکر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے اندر گھسنے کي کوشش کي ?

محمد شفيع نے مزيد کہا: مسلمان عصر کي نماز ادا کرنے کيلئے مسجد ميں تھے کہ بلوائي حملہ ا?ور ہوئے ، تاہم جونہي مقامي مسلم ا?بادي نے باہر شور شرابہ کي ا?واز سني تو وہ فوري طور مسجد سے نکل کر عبدالحکيم اور اپنے گھروں کي طرف دوڑ پڑے جس کے بعد مسلمانوں اور بودھوں کا ا?منا سامنا ہوا اور ہاتھا پائي شروع ہوئي ?

محمد شفيع واني نے درد سے کراہتے ہوئے کشميرعظمي? کو مزيد بتايا: ميں نے جب صورتحال کو قابو سے باہر ہوتا ديکھا تو ساتھ ہي کھڑے پوليس اہلکاروں سے کہا کہ وہ ہوا ميں فائرنگ کريں تاکہ لوگ منتشر ہوسکيں تاہم انہوں نے فائرنگ کرنے سے يہ کہہ کر انکار کيا کہ انہيں اس کا حکم ابھي تک نہيں ملا ہے جس کے بعد ميں نے انہيں لاٹھي چارج کرنے کي استدعي کي تاہم وہ اس کيلئے بھي تيار نہ ہوئے اور ہاتھاپائي وتوڑ پھوڑ کا تماشا ديکھتے رہے ، اس کے بعد جب ميں نے ديکھا کہ مسلمانوں پر بودھ غالب ا?گئے تو مجھ سے بھي رہا نہ گيا اور ميں نے بھي بيچ بچائو کي کوشش کي تاہم اس دوران بودھ بلوائيوں نے کئي مسلمانوں کو زخمي کرديا ?

محمد شفيع کہتے ہيں : ميں نے ديکھا کہ کئي حملہ ا?ور ہمارے پڑوسي شمس الدين پر غالب ا?گئے اور ان کے سر پر وار کيا جس کے نتيجہ ميں سر سے خون کے پھوارے نکل پڑے ، ميں نے ايک ساتھي غلام عباس خان کي وساطت سے شمس الدين کو سہارا ديا اور کپڑوں سے خون روکنے کي کوشش کي جس کے دوران وہ ہم پر بھي حملہ ا?ور ہوئے اور ہمارے سروں پر بھي وار کياگيا?

محمد شفيع نے مزيد کہا : جب ميرے سر پر وار کيا جارہا تھا تو ميري چچي ا?منہ بي بي سے رہا نہ گيا اور انہوں نے مجھے بچانے کي کوشش کي تاہم وہ خود حملے کي زد ميں ا?گئي اور خون ا?لودہ ہوگئي ، اس کے بعد مجھ پر غشي طاري ہوگئي ، مجھے پھر نہيں معلوم کہ کيا ہوا اور بعد ميں ، ميں نے اپنے ا?پ کو ہسپتال ميں پايا جہاں ميري چاچي بھي زخمي حالت ميں درد سے کراہ رہي تھي ?

انہوں نے کہا: اس کے بعد انہيں پوليس کے سخت پہرے ميں پہلے کرگل لايا گيا جہاں سے ہيلي کاپٹر کے ذريعے سرينگر منتقل کياگيا ?

شفيع کے ساتھ ايک تيماردارمحمد رفيق نے کشميرعظمي? کو بتايا کہ: 23ستمبرکو 4 کنبوں کے 22 افراد کي جانب سے قبول اسلام کے بعد زانسکار کي انتظاميہ مسلمانوں سے برہم ہوگئي اور بودھوں کا ساتھ دينے لگي جس کے بعد مسلمانوں کا قافيہ حيات تنگ کياگيا?

رفيق نے کہا : زانسکارکے ايکزيکٹيو کونسلرپنچک تاشي ، محکمہ تعميرات عامہ کے ايکزيکٹيو انجينئر درجے ککشو ، نائب تحصيلدار جولڈن ،انچارج ايس ڈي ايم نربو اور تحصيلدار سمن درجے روزاول سے ہي جانبداري کا مظاہرہ کرتے رہے اور حاليہ واقعہ ميں بھي وہ اُس وقت تک خاموش رہے جب تک مسلمانوں کے گھروں کو لوٹا گيا اور توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ بيسيوں کو زخمي کردياگيا?

رفيع نے مزيد کہا: حملے کا منصوبہ پہلے سے ہي بناہوا تھا کيونکہ حملے کے ساتھ ہي ٹيلي فون لائنيں کاٹ دي گئيں تھي اور مواصلاتي نظام منقطع کردياگيا تھا ?

انہوں نے کہا : پدم ميں زخمي مسلمانوں کي تعداد بہت زيادہ ہے تاہم صرف شديد زخميوں کو وہاں سے منتقل کياگيا اور علاقہ ميں انتہائي خوف و ہراس کا ماحول قائم ہے اور مسلمانوں کا قافيہ حيات تنگ کرديا گيا ہے ?

انہوں نے وزيراعلي? سے مطالبہ کيا : زانسکار ميں مواصلاتي نظام بحال کيا جائے تاکہ وہ اپنے رشتہ داروں کي خير و عافيت دريافت کرسکيں?

رات دير گئے تک ان زخميوں کا علاج صورہ ميں چل رہا تھا اور سرينگر ميں عارضي اور مستقل طور مقيم زانسکار کے بيشتر مسلمان وہاں پہنچ چکے تھے جو زخميوں کي عيادت ميں محوتھے تاہم ان سب کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ زانسکار ميں مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ مقامي بودھ انتظاميہ کوفوري طور وہاں سے ہٹاليا جائے?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬