13 March 2013 - 11:34
News ID: 5219
فونت
رسا نیوزایجنسی - ایک وھابی تجزیہ کار نے وصال حق چائنل پر گفتگو کرتے ہوئے اهل بیت اطھار علیهم السلام اور بزرگان دین کے جنازے اور ان کی قبروں سے توسل کو شرک بتاتے ہوئے اس بات کی تاکید کی کہ علما اھل سنت بزرگان دین کی قبروں سے توسل نہیں کیا کرتے تھے اور ان کا یہ عمل عقیدہ توسل کی مخالفت کا بیان گر ہے ۔ سید اشھد حسین نقوی
وھابي


اس وھابی تجزیہ کار اور عالم دین کے اس دعوے اور  شبھہ کے جواب میں کہا جاسکتا ہے کہ ان  دعوے کے برخلاف علمائے اھل سنت اهل بیت اطھارعلیهم السلام اور بزرگان دین کے سامنے زانوئے ادب تہہ کرتے تھے اور ان سے مدد کے طلبگار ہوتے تھے ہم اس سلسلہ میں سنی کتابوں میں موجود بعض مطالب کی جانب اشارہ کر رہے ہیں  ۔


ابن حجر عسقلانی نے « تهذیب التهذیب ،ج7، ص339 » میں ، اهل حدیث کے امام ابن خزیمہ جو وهابیوں و حنبلیوں کے مورد قبول ہیں کے بارے میں لکھا :  


« امام رضا (ع)  کی قبر کے کنارے  اکر بیٹھتے اور کچھ اس طرح ضریح مطهر امام رضا (ع) کی تعظیم کرتے کہ سبھی ان کی طرف متوجہ ہوجاتے اور سبھی تعجب سے دیکھتے کہ ایک سنی عالم دین اس طرح  قبر امام رضا (ع) کی تعظیم کررہا ہے» ۔


خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد، ج 1، ص135» ابوحنیفه خوارزمی نے مناقب ج 2، ص 199 ابن جوزی نے المنتظم ج16، ص1100 ابن خلکان نے وفیات الاعیان ج5، ص414 و دول الاسلام ص92 میں لکھتے ہیں:
« شافعی‌ کہتے تھے کہ میں ھر دن قبر ابوحنیفہ کے پاس جاتا اور ان سے توسل کرتا ۔ »


و نیز« الخیرات الحسان فی مناقب الامام ابی حنیفه النعمان، ص94/ الدررالسنیه زینی دحلان، ص28» میں ایا ہے کہ ابن حجر عسقلانی نے کہا:


« جن دنوں شافعی کا قیام بغداد میں تھا ، کان یتوسل بالامام ابی حنیفة؛ امام ابوحنیفہ سے متوسل ہوتے »۔


ذهبی قبر احمد بن حنبل ذهبی کے سلسلہ میں در « دول الاسلام، ص103» میں کہتے ہیں:


«ضریحه یُزار ببغداد؛ احمد بن حنبل کی ضریح بغداد کے لوگوں کی زیارتگاه ہے »۔


ابوعلی خلال جو اپنے زمانہ میں حنبلیوں کے استاد اور بزرگ تھے « تاریخ بغداد، ج1، ص133» میں لکھتے ہیں:


«ما همنی أمر، فقصدت قبر موسى بن جعفر، فتوسلت به إلا سهل الله تعالى لی ما أحب؛ جب بھی مجھے کوئی مشکل پیش ائی تو میں نے قبر موسی بن جعفر(ع) کی زیارت کو گیا اور اپ سے توسل کیا اور میری مشکلات برطرف ہوگئیں » ۔


محمد بن مأمل « الثقات ابن حبان، ج8، ص457» میں ابن حبان سے نقل کرتے ہیں:


«و ما حلت بی شدة فی وقت مقامی بطوس، فزرت قبر علی بن موسى الرضا صلوات الله على جده و علیه و دعوت الله إزالتها عنى إلا أستجیب لی و زالت عنى تلک الشدة و هذا شئ جربته مرارا فوجدته کذلک؛ میں ایک مدت تک طوس میں تھا اور جب بھی مجھے کوئی مشکل درکار ہوتی تو قبر علی بن موسی الرضا (س) کے پاس جاتا اور اپنے مشکلات بیان کرتا اور وہ برطرف ہوجاتیں ، میں بارہا و بارہا اس بات کی ازامایش کی ہے اور میرا اس سلسلہ میں تجربہ ہے کہ جب بھی قبر علی بن موسی الرضا (س) سے متوسل ہوا تو خالی ہاتھ نہیں لوٹا »۔


قبرعبداللّه حداّنى کی مٹی سے توسل ؛


‏ابونعیم اصفهانى نے حلیة الاولیاء ، ج 2 ، ص 258 میں اور ابن حجر عسقلانى نے تهذیب التهذیب ج 5 ، ص 310 میں لکھا ہے:


«حدانى آٹھ ذى‏ الحجه سن 183 هـ .ق کو ترویہ کے دن مارے گئے اور لوگ اس کے قبر کی مٹی کو مشک  کے مانند اٹھا کر اپنے کپڑوں میں رکھ رہے تھے » ۔


سمرقند میں بخارى کی قبر اور ابن تیمیہ کے سلسلہ میں بھی کچھ باتیں منقول ہیں جس «طبقات الشافعیة ج 2 ص 233 ، سیر اعلام النبلاء ، ج 12 ، ص 467 - البدایة و النهایه ، ج‏14 ، ص‏136» میں دیکھا جاسکتا ہے ۔

 

تاریخ کے حوالہ سے ثابت ہے کہ لوگ قبر پیامبر(ص) و حضرت حمزه (س) کے قبر کی مٹی بلکہ پورے مدینہ کی مٹی کو تبرک کے طور پر لے جاتے اور اس سلسلہ میں بعض روایتیں بھی موجود ہیں کہ مدینہ کی مٹی تمام مصیبتوں اور بیماریوں کے لئے شفا ہے  ۔


‏کتاب « وفاء الوفا ، ج‏1 ، ص‏69» میں زرکشى نے لکھا:


« قبر حمزه (س)  کی مٹی خاک حرمین  کے لے جانے سے الگ کردی گئی ہے کیوں کہ اس پر سبھی کا اتفاق ہے کہ قبر حمزه (س)  کی مٹی مرگی کے علاج میں مفید ہے ».


‏ ابو سلمہ اور ابن اثیر جزرى پیغمبر اکرم (ص) سے نقل کرتے ہیں:


وَالَّذی نَفْسِی بِیَدِهِ إنَّ فی غُبارِها شِفاءٌ مِنْ کُلِّ داءٍ  قسم اس کی قبضہ قدرت میں میری حیات ہے خاک کا غبار ھر درد کی دوا ہے ۔


کتاب «وفاء الوفا ، ج‏1 ، ص‏544» میں ایا ہے:


« سمهودى نے لکھا کہ اصحاب رسول (ص) اور دیگر مسلمانوں کا طریقہ یہ تھا کہ قبر پیغمبر(ص) کی خاک  لے جاتے »


یہ تھا روایتوں اور اھل سنت کی معتبر کتابوں میں موجود وھابی تجزیہ کار کو مذکورہ شبھہ کا مختصر جواب  ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬