‫‫کیٹیگری‬ :
01 May 2013 - 16:00
News ID: 5337
فونت
مجلس وحدت مسلمین پاکستان:
رسا نیوزایجنسی - مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کے سربراہ نے لاہور میں اہم پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے دھشت گردی کا خاتمہ اور رفاھیات کی فراھمی ایم ڈبلیو ایم کا منشور اعلان کیا ۔
حجت الاسلام راجہ ناصر جعفري

رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے اھم پرنس کانفرنس کے خطاب میں پاکستان کی موجودہ صورت حال اور الیکشن کا جائزہ لیا ۔

انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مادر وطن پاکستان میں ضیا الحق کے دور سے ایک منظم انداز میں انتہاپسند اور تکفیری عناصر کو پروان چڑھایا جا رہا ہے تاکید کی : ان انتہا پسند عناصر کو ریاستی سطح پر پشت پناہی دی گئی ۔ جہاد کے نام پر ہزاروں دہشت گردوں کو عسکری تربیت دی گئی۔ آج یہ دہشت گرد پاکستانی قوم کے لئے ایک ناسور بن گئے ہیں۔ آئے دن دسیوں بلکہ سینکڑوں بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ ان دہشت گردوں سے نہ تو عوام محفوظ ہے اور نہ ہی ریاستی ادارے، نہ مساجد محفوظ ہیں اور نہ ہی امامبارگاہیں اور اولیا کرام کے مزارات مقدسہ .

 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان  کے جنرل سکریٹری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مہران بیس جیسے افواج پاکستان کے اہم اور حساس مراکز بھی ان دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں کہا: پاکستان دشمن غیر ملکی طاقتیں بالخصوص امریکہ اور بعض امریکی حلیف ممالک ان تکفیری عناصر کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بعض نام نہاد مذہبی اور سیاسی حلقے بھی ان دہشت گردوں کے معاونین میں شامل ہیں۔ ان کا ہدف پاکستان کو توڑنا ہے لیکن مکتب محمد و آل محمد ان کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کے مقابل سب سے بڑا سیاسی مورچہ ہے۔

 

انہوں ںے تاکید کی : مجلس وحدت مسلمین اسی عزم کے ساتھ سیاسی میدان میں آئی ہے کہ وہ کسی تکفیری ، انتہا پسند اور دہشت گرد کو اس کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ ہمارا ہدف دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا ہے۔ ہم ملک بھر میں معتدل قوتوں کا ساتھ دیں گے تاکہ ملک عزیز کو ان سفاک بھیڑیوں کے چنگل سے آزاد کر سکیں۔

 

جعفری نے صحافیوں کو خطاب میں کہا: مجلس وحدت مسلمین نے ملک کے طول و عرض میں اپنے نمائندگان کو کھڑا کیا ہے۔ ملک کے چاروں صوبوں سمیت وفاقی دارلحکومت میں بھی مجلس کے نمائندگان قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لئے کھڑے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین نے بعض نشستوں کے لئے خواتین کو بھی نامزد کیا ہے۔ ہم نے بغیر کسی مذہبی تعصب کے ملک کے طول و عرض میں شیعہ نمائندوں کے ساتھ ساتھ سنی نمائندے بھی معین کئے ہیں۔ ہم نے کچھ حلقوں سے ہندو نمائندے بھی کھڑے کئیہیں۔ ہم نے وڈیروں کے بجائے پسے ہوئے طبقوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کو نامزد کیا ہے۔ مجلس نے کرپٹ افرادا کے بجائے صالح ، نیک اور پاک لوگوں کو نامزد کیا ہے۔ ہمارے نمائندوں کو ملک بھر میں بھرپور پذیرائی اور عوامی حمایت حاصل ہوئی ہے۔

 

انہوں ںے تاکید کی  : محترم صحافی بھائیو اور بہنو!مجلس نے سطحی مسائل کے بجائے پاکستان کے حقیقی مسائل کو اپنے منشور کا حصہ قرار دیا ہے۔ہم پاکستان کے لئے 50 سالہ ترقیاتی پروگرام وضع کرنا چاہتے ہیں جس کی روشنی میں ہم پاکستان کو پرامن، مضبوط اور خوشحال بنائیں گے۔ ہم پاکستان کو ٹیکنالوجی، توانائی، زراعت اور معیشت میں خود کفیل بنائیں گے۔ ہم گلگت بلتستان اور کشمیر کو واٹر ہب بنا کر صرف ان علاقوں سے 80000 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔ جس کے نتیجے میں بجلی کا بحران تین سے پانچ سال کے اندر حل ہو جائے گا اور لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ پانچ سال کے اختتام پر پاکستان کا شمار بجلی برآمد کرنے والے ممالک میں ہوگا۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے جنرل سکریٹری نے یہ کہتے ہوئے کہ ہماری معاشی پالیسی کا حصہ ہے کہ ہم ایک مستقل احتسابی ادارہ تشکیل دیں گے جو تمام وڈیروں سے ان کی گزشتہ پندرہ سالہ آمدن کا حساب لے گا ۔ انہیں اپنی جائیدادوں کا قانونی جواز پیش کرنا ہوگا اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو ان کی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی کہا:  ہم عوام کے لئے روزگار کے آسان مواقع فراہم کریں گے اور مستحق لوگوں کو بلا سود اور آسان اقساط پر مبنی قرضے فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔ ہم گلگت بلتستان، ناران کاغان ، سوات اور پاکستان کے دیگر سیاحتی مقامات پر عالمی معیار کی سہولیات فراہم کر کے ٹورزم کی صنعت کو فروغ دیں گے۔ ہم پنجاب کو زراعت کے لئے ماڈل قرار دیتے ہوئے پاکستان کی زرعی پیداوار کو دوگنا تک بڑھائیں گے۔

 

انہوں ںے بیان کیا : ہم عدلیہ کی تشکیل نو کریں گے اور اس کو اسلامی معیارات اور اصولوں سے ہم آہنگ بنائیں گے۔ ہم نئی قانونی دستاویز تیار کریں گے جو اسلامی قوانین کے مطابق ہوگی۔ اس سلسلے میں ہم ان اسلامی ممالک کے تجربوں سے استفادہ کریں گے جو اس سلسلے میں اچھا تجربہ رکھتے ہیں۔ ہم ججز ، وکیلوں اور عدالتی عملے کے احتساب کے لئے ایک نیا ادارہ تشکیل دیں گے جو عدلیہ کے اندر موجود کرپشن کو ختم کرے گا۔ ہم ایک اور ادارہ قائم کریں گے جو جرائم کے علل و اسباب کی شناخت کے بعد ان کی روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی وضع کرے۔

 

جعفری نے کہا: ہم تمام انسانوں کو اپنا انسانی اور تمام مسلمانوں کو اپنا دینی بھائی سمجھتے ہیں۔ ہم اپنی خارجہ پالیسی کو اسی اصول کے تحت وضع کریں گے۔ ہم تجاوز پسندانہ عزائم رکھنے والے ممالک کے سوا تمام ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات قائم کریں گے جو برابری کی سطح پر ہوں گے۔ ہم سامراجی طاقتوں کے ناپاک عزائم اور مفادات کو ہر موڑ اور ہر قدم پر نقصان پہنچائیں گے۔ ہم کشمیر، فلسطین اور دیگر تمام مظلومین جہان کی اپنی خارجہ پالیسی کے ذریعے بھرپور حمایت کریں گے۔ ہم پاکستان میں ڈپلومیٹس کی تقرری کا متعلقہ ممالک کی سفارتی ضروریات کے مطابق فارمولا بنائیں گے۔ امریکہ سمیت کسی ملک کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ چار چار ہزار ڈپلومیٹس کو پاکستان میں مقرر کرے۔

 

پاکستان کے اس نامورعالم دین نے بیان کیا: ہم بنیادی سہولیات برابری کی بنیاد پر تمام پاکستانیوں کو فراہم کریں گے۔ ہم میٹرک تک آسان اور مفت تعلیم کے حصول کو یقینی بنائیں گے۔ مستحق طالبعلموں کے لئے تمام یونیورسٹیوں میں بیس فیصد کوٹا رکھیں گے۔ ہم ہر ڈویژن میں بین الاقوامی معیارات کے مطابق ایک یونیورسٹی بنائیں گے۔ ہم تمام پاکستانیوں کے لئے بنیادی طبی سہولیات مفت فراہم کریں گے۔ ہم خواتین کی عفت اور پاکیزگی کی حفاظت کرتے ہوئے خاندان میں ان کی کلیدی حیثیت کو فروغ دیں گے اور ان کو یکسان تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔

 

انہوں ںے تاکید کی:  ہم پاکستان میں حساس اداروں کی سیاست میں مداخلت کو ختم کریں گے اور ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو نکھارتے ہوئے ان کو ان کی پیشہ وارانہ سرگرمیوں تک محدود کریں گے۔ ہم پولیس کی اخلاقی تربیت کریں گے اور جو شخص مطلوبہ اخلاقی معیارات پر پورا نہیں اترے گا اس کو محکمہ پولیس میں رہنے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ کسی کو بھی بغیر وارنٹ کے گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہم پولیس کے ادارے کو مضبوط بنائیں گے اور ان کو ایسی پیشہ وارانہ تربیت دیں گے کہ وہ بغیر تشدد کے تفتیش کر سکیں۔

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬