‫‫کیٹیگری‬ :
07 October 2013 - 16:17
News ID: 6031
فونت
ایران کے شیعہ عالم دین:
رسا نیوز ایجنسی – ایران میں حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے استاد نے امام المتقین حضرت علی(ع) اور معصومہ کونین حضرت فاطمہ زهرا(س) کی مشترک حیات کو دنیا کے لئے نمونہ عمل جانا اور کہا: علوی اور فاطمی گھرانے اپ کی حیات اور ان بزرگوں کی سیرت کو نمونہ عمل قرار دیں اور امام زمانہ (عج) کے فوجیوں کی تربیت میں کوشاں رہیں ۔
حجت‌ الاسلام حيدري کاشاني


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے نامور شیعہ عالم دین حجت ‌الاسلام محمد باقر حیدری کاشانی نے گذشتہ رات پہلی ذی الحجہ یوم عقد امیر المومنین علی ابن ابی طالب اور حضرت فاطمہ زهرا علیھم السلام کی مناسبت سے حرم حضرت معصومہ قم میں اپ کے زائرین اور مجاورین کے مجمع میں تقریر کرتے ہوئے کہا: من جملہ وہ چیز جس پر شیطان حملہ ور ہوتا ہے وہ میاں اور بیوی کے اپسی روابط ہیں ، شیطان کوشش کرتا ہے کہ اس رابطہ کو سرد کردے اور اس رشتہ کو توڑ دے ۔


انہوں ںے مزید کہا: خدا کے نزدیک اہم ترین اور پسندیدہ ترین عمل خانوادہ کی تشکیل اور ازدواجی زندگی ہے کہ جو آخرالزمان اور عصر ظھور امام زمانہ (عج) کے قریب حد سے سوا شیطان کے مورد حملہ قرار پائے گی اور گھرانے وسوسوں کا شکار ہوں گے ۔


مذھبی امور کے اس ماھر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت امام علی(ع) و حضرت فاطمہ زهرا(س) کی مشترکہ حیات دنیا خصوصا شیعوں کے نمونہ عمل رہے کہا: علوی اور فاطمی گھرانے اپ کی حیات اور ان بزرگوں کی سیرت کو نمونہ عمل قرار دیں اور امام زمانہ(عج) کے فوجیوں کی تربیت میں کوشان رہیں ۔ 

 

حجت‌ الاسلام حیدری کاشانی نے ائمہ (ع) سے منقول حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ « سب سے بڑے چور وہ لوگ ہیں جو اپنی بیویوں کا مہر ادا نہ کریں » مہر کی رقم زیادہ ہونے کو اچھی زندگی کے خلاف جانا اور کہا: مہر کی رقم کا تعین وہ چیز ہے جس سے دینداروں کے دین کی مقدار معلوم ہوتی ہے  ۔


انہوں نے کہا: روایت میں موجود ہے کہ « اپنی بیوی کا مہر ادا نہ کرنے والا قیامت میں زنا کاروں کے ساتھ محسوب ہوگا اور مہر کی مقدار رقم مرد کے اوپر سب سے بڑا قرض ہے » امید ہے کہ یہ روایت ہمارے ملک کے لوگوں کے مورد توجہ رہے گی نیز مہر میں بھاری رقم رکھنا امامت و ولایت سے دوری کا سبب ہے  ۔ 


حجت‌ الاسلام حیدری کاشانی ںے حضرت آیت‌ الله بهجت کی خدمت میں عقد پڑھنے کی غرض سے آنے والے دو جوانوں کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ان دو جوانوں نے عقد کے بعد حضرت آیت‌ الله بهجت(رہ) نصیحت کی درخواست کی تو اپ نے فرمایا کہ گھر میں میاں یا بیوی کی باتیں حاکم نہ ہوں بلکہ خدا کی حکمرانی ہو ۔ 


انہوں ںے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا مددگار جانا اور کہا: ایک دن مرسل اعظم (ص) امیرالمومنین علی (ع) کے گھر تشریف لے گئے تو اپ نے دیکھا کہ امیرالمومنین (ع) حضرت زهرا(س) کے ساتھ بیٹھے دال چن رہے ہیں ، مرسل اعظم (ص) اس صحنہ کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور فرمایا « علی عشق و محبت اور بغیر منت کے خدمت گناہوں کا کفارہ ہے اور اس عمل کے نتیجہ میں خداوند متعال انسان کے بدن کے بالوں کے برابر ایک سال کی عبادت کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں تحریر کرتا ہے نیز خداوند متعال اسے شھیدوں اور صابروں کا ثواب عطا کرتا ہے » ۔


انہوں ںے عورت کو صفات جمالیہ الهی کا مظھر جانا اور کہا: عورت گھر میں محبت و شفقت ماحول پیدا کرے ، ایک روایت میں ایا ہے کہ « اگر بیوی اپنے گھرانے پر اواز بلند کرے تو ملائکہ رحمت اس کے دل سے خارج ہوجاتے ہیں اور شیطان کے اس دل میں گھر بنا لیتا ہے » ۔


انہوں نے اخر میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ھرگز تنگسدتی شادی سے گریز کا سبب نہ بنے کہا: ممکن ہے خدا کا منشاء  یہ ہو کہ بہت سارے لوگ شادی کے بعد ثروت و دولت کے مالک بنیں کیوں کہ گھرانہ خدا کی رحمتوں کا مرکز ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬